نئی نسل ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم رول ادا کریں :حافظ عثمان  ادب کلچر اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے زیر اہتمام گاندھی بھون قیصر باغ میں آل انڈیا مشاعرہ کا انعقاد 

لکھنؤ,
ادبی و سماجی تنظیم ادب کلچر اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے زیر اہتمام ایک شام قومی یکجہتی کے نام سے گاندھی بھون قیصر باغ میں ایک عظیم الشان مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوایشن لکھنؤ کے صدر طارق صدیقی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض معین شاداب نے انجام دیئے ۔مشاعرہ میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک حافظ عثمان کمشنر اطلاعات اترپردیش نے اردو کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ گنگا جمنی تہذیب اس ملک کی شناخت ہے ہم سب ملکر اس قدیم روایت کو آگے بڑھائیں انہوں نے کہا کہ مشاعرہ گنگا جمنی تہذیب میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں انہوں نے نسل نو سے زوردیکر کہا کہ نئی نسل اعلی تعلیم کے ذریعہ ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کریں مسٹر عثمان نے مشاعرہ کے انعقاد کیلئے ادب کلچر سوسائٹی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے مبارکباد پیش کی ۔صدارتی کلمات میں طارق صدیقی نے اردو ادب کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اردو ہماری گنگا جمنی تہذیب کی شناخت ہے انہوں نے پدم شری انور جلالپوری مرحوم کی یاد میں منعقد مشاعرہ کو تاریخی بتاتے ہوئے یہ مشاعرہ مرحوم کیلئے بہترین خراج عقیدت ہے ۔اس سے قبل مشاعرہ کا افتتاح الکریم ٹور اینڈ ٹریولس کے ڈائریکٹر قاری لیاقت کاشفی نے فیتا کاٹ کر افتتاح کیا جبکہ شمع روشن ایاز خاں نمائند چیئر پرسن نگر پنچایت بلہرہ بارہ بنکی نے کی ۔شرف نانپاروی کے نعتیہ کلام سے مشاعرہ کا باضابطہ آغاز ہوا ۔مشاعرہ کے پسندیدہ اشعار نذر قارئین ہیں ۔
لاکھوں صدمے ڈھیروں غم
پھر بھی نہیں ہیں آنکھیں نم
اک مدت سے روئے نہیں
کیا پتھر کے ہو گئے ہم
(عزم شاکری)
اپنے ہندوستاں کو خدا کی قسم
پھر سے سونے کی چڑیا بنائیں گے ہم
(ہاشم فیروز آبادی)
نہ خوشبوؤں سے محبت نہ عشق رنگوں سے
یہ کس کے ہاتھ میں گلشن تھما دیا تم نے
(ڈاکٹر ندیم شاد)
اگر درویش ہو تو لقمۂ تر کی ہوس کیوں ہے
قلندر ہو تو شاہوں سے کنارا کیوں نہیں کرتے
(ڈاکٹر طارق قمر)
ذائقہ غم کا لکھوں درد کی لذت لکھوں
میں ترے خواب سے نکلوں تو حقیقت لکھوں
(رام پرکاش بیخود)
قیامت سر اٹھائے پھر رہی ہے
پر نہ سے گھر بسانہ چاہتے ہیں
(شرف نانپاروی)پ
پلٹ آئیں گے اچھے دن قسم اللہ کی لیکن
عمرؓ فاروق سے پوچھو حکومت کیسے ہوتی ہے
(ڈاکٹر شمیم رامپوری)
آؤ فاروق محبت کے قصیدے لکھیں
نفرتین لکھیں تو پڑنے لگے بل کاغذ پر
(فاروق عادل )
یہ کسی شخص کو دوبارہ نہ ملنے پائے
پیار کے روگ کو آدھار سے جوڑا جائے
(وکاس بوکھل)
میں ہوں لڑکی تو مجھے کیسی سزا دیتے ہیں
میرے اپنے میری آواز دبا دیتے ہیں
(نکہت امروہوی)
خیالی وادیوں میں شرم کے آنگن میں رہتی ہوں
میں اردو ہوں سدا تہذیب کے دامن میں رہتی ہوں
(فلک سلطانپوری)
اتنا مولی میرے کرم کردے
دور بھارت کے درد و غم کردے
ہندو مسلم کو جو لڑاتے ہیں
ایسے نیتاؤں کو بھسم کر دے
(رخسار بلرامپوری)
محبتوں کی کئی داستاں سناتے تھے
فقیر آئے تھے گاتے تھے لوٹ جاتے تھے
(شہر یار جلالپوری)
انکے علاوہ حسن کاظمی ، ڈاکٹر رضوان الرضا ، سلیم تابش ، عرفان لکھنوی ، جہاز دیوبندی ، گوگل ہندوستانی ، علی بارہ بنکی وغیرہ نے اپنے خوبصورت کلام سے سامعین کو نوازا ۔مشاعرہ دیر شب تک آب تاب و تاب کے ساتھ جاری رہا ۔اس دوران ادب کلچر سوسائٹی کی جانب سے ، حافظ عثمان کمشنر اطلاعات اترپردیش ، نوجوان لیڈر سیف علی نقوی ترجمان کانگریس اترپردیش ، طارق صدیقی صدر اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوسی ایشن لکھنو، قاری لیاقت کاشفی ، سید حسن مظاہری ، سید شعیب ، ڈاکٹر احمد رضا خان ، رخسار بلرامپوری ، وغیرہ کو خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا ۔مشاعرہ میں شہر کی سرکردہ شخصیات موجود رہیں ۔آخر میں مشاعرہ کنوینر سعید ہاشمی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔