ریاستی سرکارکی من مانی کیخلاف دلتوں میں بڑھتا غصہ ۔۔۔۔۔ ٹھاکروں کو این ایس اے سے چھوٹ پر بھیم آرمی کے تیور سخت ! 

سہارنپور ( خاص خبر احمد رضا) ملک کی جغرافیائی حیثیت کے مطابق دلت اوراعلیٰ ذات تنازعہ میں ویسٹ اتر پردیش سب سے زیادہ نازک زون ہے یہاں پر دس اضلاع دلت اکثریت والے اضلاع ہیں وہیں ان اضلاع کا اعلیٰ ذات ہندو طبقہ کبھی بھی ان دلتوں اور یہاں کے مسلم طبقہ سے مل جل کر رہنا پسند ہی نہی کرتاہے نتیجہ کے طور پر سہارنپور، شاملی، مظفر نگر، ہاپوڑ، غازی آباد ، گوتم بدھ نگر، بلند شہر، بجنور، امروہہ، مراد آباد، رامپور اور بریلی جیسے اہم سیاسی حیثیت والے اضلاع اسی ہندو مسلم دلت مسلم اور دلت ٹھاکر سیاست کے بیچ ہی الجھے نظر آتے ہیں گزشتہ سال دلت اور ٹھاکر ٹکراؤ کے نتیجہ میں اتر پردیش اور مرکزی سرکار کی نیند حرام ہوگئی تھی بہ مشکل دباؤ مناکر بھیم آرمی اور دلت طبقہ کو کنٹرول کیا گیا پورے ملک کے دلت قائدین لگاتار بارہ ماہ سے سڑکوں پر ہیں چار بار بھیم آرمی جنتر منتر دہلی میں بھی اپنا زبردست مظاہرہ کر چکی ہے مگر اسکے قائدین کا کہناہے کہ سرکار ہمسے دشمنی نکال رہی ہے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر کو قومی سلامتی ایکٹ میں انکے ساتھیوں سمیت جیل میں ٹھونس رکھاہے جبکہ اعلیٰ ذات کے افراد کو قومی سلامتی ایکٹ سے باہر کرادیا گیاہے وہیں سوا سال قبل ہوئے اس تکرار کے اصل اعلیٰ ذات کے افراد آج بھی آزاد ہیں دلتوں کو سبق سکھیا جا رہاہے یہ ایک گھنونی سازش ہے جسکو دلت فرقہ برداشت نہی کریگا پریس کے روبرو بھیم آرمی کے قومی ترجمان منجیت نوٹیال کا صاف کہناہے کہ ضلع میں ہندو مسلم اور دلت ہندو فساد کے اصل ملزمان کو چھوڑکر بھاجپائی سرکار دلتوں اور مسلموں کو سبق سکھانے پر آمادہ ہے گزشتہ سال مئی ۲۰۱۷ کے دلت ٹھاکر تکرار کے نتیجہ میں ضلع کا ہر طبقہ لگاتار پندرہ ماہ بیت جانیکے بعد بھی پریشانی اور تناؤ سے جوجھ رہاہے!
بھیم آرمی کے قومی ترجمان منجیت نوٹیال ، دلت قائدین اور کانگریسی قائدین کا کہناہے کہ یوگی سرکار کے قیام کے بعد سے جہاں مسلم طبقہ اپنے کو غیر محفوظ سمجھ رہاہے وہیں گزشتہ سال ماہ مئی میں شبیر پور علاقہ کے دلت ٹھاکر ٹکراؤکے بعد بھاجپا قائدین کے دباؤ میں بھیم آرمی چیف چندر شیکھر پر قومی سلامتی ایکٹ کے تخت کی جانیوالی کاروائی نے کمشنری کے دلتوں میں اس یکطرفہ کاروائی سے زبردست غصہ پھیلا ہواہے دلت طبقہ کے ہزاروں افراد بھیم آرمی چیف چندر شیکھر کی بلا شرط رہائی کی مانگ اٹھارہے ہیں وہیں سرکار کے دباؤ میں انتظامیہ مجبور بنی ہوئی ہے انصاف نہی ہو پارہاہے یہی وجہ ہے کہ یہاں تناؤ لگاتار بڑھتاہی جارہاہے تعجب کی بات یہ بھی ہے کہ گجرات ، دہلی اور ممبئی کے دلت قائدین بھی آجکل بھیم آرمی چیف کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئے ہیں ۲۸ مارچ کو یعنی کے چار دن بعدپھر یہاں بھیم آرمی ایک بڑے احتجاج کاپروگرام بنا رہی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ سرکار آج کے اور کل کے کلکٹریٹ گھیراؤ کے بعددلتوں کے ساتھ کیسا برتاؤکرتی ہے، دلتوں کے قائد گجرات کے ممبر اسبلی جگنیش میوانی یہاں چندر شیکھر کی حمایت میں چار بار آچکے ہیں دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال اور عام آدمی پارٹی کے درجن بھر قائدین بھی چندر شیکھر کی حمایت میں سامنے آچکے ہیں کل ملاکر یہ تنازعہ قومی پس منظر پر روشن ہے ممگر سرکا پھر بھی اس مسئلہ کا مناصب حل ٹھونڈ پانے میں بری طرح سے ناکام بنی ہے! کمشنری میں ہر صورت امن وامان کے قیام میں جہاں سرکاری مشینری نے عوام کو بھر پور تعاون دے رکھا ہے وہیں ہر سینئر افسر اپنے اپنے علاقہ کی نظم ونسق پر مبنی پروگریس رپورٹ ہر ہفتہ ریاستی ہیڈ کواٹر بھیج نیکو مجبور ہے اور مستقبل میں ایکشن کے لئے نئی نئی ہدایت حاصل کر رہاہے ضلع ہیڈ کواٹر بھی لگاتار ریاستی وزیر اعلیٰ کے آفس سے جڑا ہوا ہے یہ ایک سچائی ہے کہ نسلی تکرار کے نتیجہ میں بھیم آرمی کے صدر چندر شیکھر کو سیاسی مخالفت کی بنیاد پر جیل بھیجنا بھاجپائی گروپ کیلئے درد سر بناہواہے انکی رہائی کیلئے احتجاج جاری رکھنے کی منجیت نوٹیال نے کل بھی دھمکی دی ہے! سناہے کہ اعلیٰ ذات کے نوجوانوں کو قومی سلامتی ایکٹ سے راحت دئے جانیکے بعد دلتوں میں زبردست غصہ پھیلا ہواہے مگر اس دلت غصہ ب و مظاہرہ کو لیکر بھاجپائی قیادت اور انتظامیہ میں گھبراہٹ نظر آرہی ہے ان مظاہرہوں کو روکنے کی تیاریاں بھی ہورہی ہیں کل ملاکر حالات تناؤ سے بھرنے لگے ہیں دلت بغیر انصاف ملے کسی بھی صورت چپ رہنیوالے نہی ہیں ؟
یوپی میں بھاجپائی سرکار کے وجود میں آتے ہی دلت اور مسلم فرقہ کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا گزشتہ سال کے ماہ اپریل اور ماہ مئی (۲۰۱۷) کے دوران یہاں گاؤں دودھلی اور گاؤں شبیر پور میں جبریہ طور سے تاترائیں نکالنے کی بھاجپائی قائدین کی ضد کے نتیجہ میں پر تشدد واقعات رونماہوئے تھے مسلم فرقہ کے لوگ تو ظلم وستم برداشت کر چپ بیٹھ گئے مگر دلت اس جبر کیخلاف سڑکوں پر اتر آئے اس بیچ جو کچھ ضلع میں نسلی تشدد کے نام پر جو کچھ ضلع میں ہوا اسکی جس قدر بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے مگر ریاستی سرکار کے دباؤ میں مقامی انتظامیہ دلت اور مسلم فرقہ کیساتھ مکمل طور سے انصاف نہی کرسکا جہاں دودھلی کے مسلمانوں پر زیادتیاں سامنے آئیں وہیں گاؤں شبیر پور میں جو ستم دلت فرقہ پر ڈھائے گئے انکو دلت فرقہ ہضم نہی کرپارہاہے بھیم آرمی کے ساتھ ہونیوالی ظلم وجبر یہ کاروائی کیخلاف دلت مرد وخواتین سڑکوں پر نکل آئے نتیجہ کے طور پر ضلع سوا ماہ تک نسلی تشدد سے دوچار رہا ، اب اپنی بدنامی اور زیادتیوں کو چھپانیکے لئے ایک پلان کے تحت دلت فرقہ کو سبق سکھانے کی نیت سے بھاجپائیوں نے افسران پر دباؤ بناکر بھیم آرمی اور دیگر دلتوں پر سخت دفعات میں کریمنل مقد مات درج کرادئے آخر بھیم آرمی چیف چندر شیکھر پر بھی این ایس سے لگا کر اسکو جیل بھیج دیا گیا اسکے علاوہ شبیر پور کے دلت پردھان اور ایک دیگر شخص کو بھی اسی ایکٹ کے تحت جیل بھیجا گیا ان مقدمات سے دلت فرقہ سہم گیا اور اندر ہی اندر گھٹنے لگا آخر جبر سے مجبور ہوکر دلت اندنوں اپنے فرقہ کے بے قصور افراد کی رہائی کیلئے ہر دن سڑک پر آکر سرکار اور انتظامیہ کی اس ظالمانہ اور متعصبانہ کاروائی کی زبردست مخالفت کر رہاہے بار بار دھرنے، گھیراؤ اور جیل بھرنے کی دھمکیاں انتظامیہ کو دیجارہی ہیں مگر انتظامیہ چپ ہے! چندر شیکھر کی رہائی تک دلت فرقہ کی جانب سے لگاتار احتجاج جاری رکھنے کی دھمکیاں آج بھی جاری ہیں یہاں اپنے اوپر ہونیوالے ظلم کے خلاف دلت فرقہ چار مرتبہ اپنی طاقت دکھا چکاہے حالات یہاں تک آچکے ہیں کہ اب اگر چندر شیکھر کے معاملے پر سرکار جلد کوئی فیصلہ نہی لے پائی تو دلت فرقہ گھیراؤ، جیل بھرو تحریک اور سڑک روکو جیسی احتجاجی کاروائی کر نیپر مجبور ہوگا دلت قائدین صاف کہتے ہیں کہ دونوں فسادات کے اصل ملزم بھاجپائی قائدین ہیں انکے خلاف ایف آئی آر بھی درج ہے مگر ابھی تک انکو گرفتار نہی کیاگیا جبکہ دلت فرقہ پر این ایس سے کے تحت کاروائی کی جاچکی ہے دلت فرقہ یہ نا انصافی کسی بھی صورت برداشت نہی کریگا! فوٹو۔۔ بھیم آرمی کارمنان
دنیوی علوم و فنون میں نسل نو کا ماہر ہونا ضروری!