نستعلیق بزرگ، نستعلیق شخصیت، نستعلیق آدمی …… بچپن سے سننتے چلے آئے ہیں ….. مگر نستعلیقیت کیا ہوتی ہے یہ سمجھ تب آیا جب مولانا مظہر عالم صاحب قاسمی بہاری سے ملاقات ہوئی ـ
ششتہ زبان، شائشتہ انداز، سلیقے کا لباس، عالمانہ وقار کےساتھ منکسرانہ طرز تکلم، غرض کہ مجسم نستعلیقیت کا پیکر ـ
میرا روڈ آج بہت بڑا شہر ہے، لاکھوں کی آبادی ہے، بڑی بڑی دوکانیں وشاپنگ مالس ہیں،…….. اس شہرکو آباد کرنے والوں میں ایک نام مولانا مظہر عالم صاحب کا بھی ہے ـ ان کا قائم کردہ ادارہ دارلعلوم عزیزیہ ممبئی ومضافات کے بڑے اداروں میں سے ایک ہے ـ
احقر کے بہت پرانے مراسم تھے، علماء کونسل کے بھی رکن تھے اگرچہ دور ہونے کی وجہ سے عموما میٹنگوں میں شریک نہیں ہوسکتے تھے مگر خدا نخواستہ کبھی ان تک میٹنگ کی اطلاع نہ پہونچے تواپنے مخصوص نستعلیقی انداز میں فون پر اس طرح شکایت کرتے تھے کہ شکایت بھی ہوجائے اور سننے والے کو برا بھی نہ لگے ـ
آج دوپہر میں اچانک انتقال کی اطلاع ملی، بہت عرصے سے ملاقات اور گفتگو بھی نہیں ہوئی تھی اس لئے یہ بھی پتہ نہیں تھا کہ کسی بیماری کے نتیجے میں وفات ہوئی ہے یا اچانک یہ سانحہ پیش آیا ہے ـ احقر کی آخری ملاقات تقریبا چھ ماہ قبل میرا روڈ میں پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام دارالقضا کے ایک جلسے میں ہوئی تھی، وہاں زیادہ موقع نہیں تھا، سلام اور مزاج پرسی تک ہی گفتگو ہوسکی تھی، بظاہر بالکل صحت مند نظر آرہے تھے، اس لئے آج جب سے خبر ملی ہے طبیعت میں بہت اثر ہے ـ
یقینا ان کی شخصیت پر تفصیلی مضامین آئیں گے فی الحال ان کے اہل خانہ اور متعلقین کی خدمت میں یہ تعزیتی تحریر پیش ہے ـ اللہ مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے، تمام پسماندگان کو صبر جمیل عطافرمائے اور قوم کو ان کا نعم البدل عطافرمائے ـ
ان کے پسماندگان اور تمام متعلقین کا بھی فرض ہے کہ ان کے قائم کردہ ادارے کے تحفط، بقا اور ترقی کے لئے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لائیں تاکہ انھیں صدقہ جاریہ کا ثواب پہونچتا رہے ـ