مورخہ 25 اگست 2018 بروز سنیچر ۔دہلی
دنیائے صحافت کے ایک اہم ستون ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار کلدیپ نیر کے دنیا سے جانے پر
ڈاکٹر اظہار احمد چیف ایڈیٹر پیاری اردو پٹنہ، سابق ایم،ایل،اے و سینئر لیڈر جے،ڈی،یو نے کہاکہ میں اپنی جانب سے کلدیپ نیر کی رحلت پر اظہار تعزیت پیش کرتا ہوں ساتھ ہی کہا کہ ایک ایسا صحافی جو حق،انصاف اور انسانیت کی آواز کو سڑک سے لیکر سدن تک بلند کرتا رہا ہے ان کی رحلت سے مجھے شدید صدمہ پہونچا ہے ۔روز نامہ پیاری اردو بہت جلد پٹنہ میں ایک سیمینارمنعقد کریگا۔
انجینئر شاہ عظمت اللہ صدر سیو لائف فاؤنڈیشن نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کلدیپ نیر ایک غیرجانب دار اور بے باک صحافی تھے ہمیشہ حق کی آواز بلند کرتے رہے اور حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف ہمیشہ حق کی آواز اٹھائ حضرت حسرت موہانی کے کہنے پر انہوں نے انگریزی اخباروں سے بھی رشتہ جوڑا کسی بھی حکومت کے تلوے نہیں چاٹے انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس وقت ان کا جانا ہندوستان کیلئے بہتر نہیں ہے ان کا نام ہمیشہ زندہ جاوید رہیگا میں وزیر اعظم سے اپیل کرتا ہوں کہ جلد سے جلد ان کے نام سے ایک تعلیمی ادارہ کی بنیاد رکھیں۔
شمس تبریز قاسمی چیف ایڈیٹر ملت ٹائمز نے کہا کہ کلدیپ نیر جیسے ایماندار صحافی کا رخصت ہونا ہندوستان سمیت پوری دنیا کیلئے بڑا نقصان ہے اور کہا کہ آج ہم ایک ادیب ،مصنف،کالم نگار،اور بر صغیر میں امن و شانتی کے نقیب سے محروم ہوگئے۔
عبدالرقیب شامی ندوی نوجوان صحافی نے کہا کہ ان کے جانے سے مجھے ایسا لگتا ہے کہ صحافتی دنیا یتیم سا ہوگیا ہے کلدیپ نیر کے رحلت فرمانے سے ہندوستان ایک ایماندار صحافی سے محروم ہوگیا ہے۔
امان اللہ سبحانی جوائنٹ سکریٹری سیولائف فاؤنڈیشن نے کہا کہ کلدیپ نیر نے اردو صحافت سے آغاز کیا وہ آفتاب کی طرح پوری صحافتی دنیا پر چمکے وہ ہمیشہ پڑوسی ملکوں سے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے رہے۔
سماجی کارکن وصی اللہ تمکین نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ انصاف اور حق بیانی کے ساتھ قلم اٹھایا کلدیپ جیسے ایماندار صحافی اور سیاست داں کی ملک کو سخت ضرورت ہے