ملک کے بیشتر حصوں میں اقلیتی فرقہ پرحملے لگاتار جاری سرکار کی خاموشی پر اٹھتے سوال گؤ تحفظ کے نام پر نام نہادشدت پسندگؤ رکشک ملک بھر میں سرگرم !
سہارنپور(احمد رضا) ویسٹ اتر پردیش کے درجن بھر کانگریسی، بہوجن سماج پارٹی اور سماجوادی پارٹی کے قائدین نریش سینی ، مسعود اختر، مونس خان، رویندر مولہو ، سنیل کما اور، سرفراز خان کا الزام ہیکہ گؤ کشی کے نام پر اقلیتی فرقہ کے خلاف ایک گھنونی سازش آج پورے ملک میں جاری ہے گؤ رکشا کے نام پر ہریانہ، ہماچل، راجستھان، بہار ،جھارکھنڈ، اتراکھنڈ اور پورے اتر پردیش میں اقلیتی فرقہ کے افراد پر نام نہاد ہندو شدت پسندوں کے حملہ لگاتار جاری ہے ان حملوں کے دوران مقامی پولیس اور انتظامیہ کا کردار ہمیشہ تماشائی جیسا رہا ہے پورا ملک چینخ رہاہے قابل قدر سپریم کورٹ بھی سخت تیور میں ہے مگر اسکے بعد بھی کل ہریانہ میں روہتک زون کے گاؤں ٹٹولی ساکن یامین کھوکھر کے گھر پر گؤ کو مارنے کے الزام میں بھیڑ کا حملہ ان الزامات کو ثابت کرنیکے لئے کافی ہے، کانگریسی، بہوجن سماج پارٹی اور سماجوادی پارٹی کے قائدین نریش سینی ، مسعود اختر، مونس خان، رویندر مولہو ،مہی پال سنگھ، سرفراز خان اوریوگیش داہیا کا کہنا ہے کہ گؤ کشی کے نام پر مسلم فرقہ پر ہونیوالے حملہ آوروں کیخلاف سخت کاروائی کرنے سے سرکاریں ووٹ کی چاہت میں بچنا چاہتی ہیں جو مفاد پرستانہ سیاسی کھیل ہے ہم سبھی اس فعل کی مذمت کرتے ہیں اور انصاف کی اپیل کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرنے کی مانگ دہراتے ہیں ! پچھلے تین ماہ سے تو اس گروپ نے پولیس کی موجودگی ہی میں دودھ دینے والے دوتین جانوروں کو پالنے کیلئے لیجارہے ہندو اور مسلمانوں کو بھی اپنے ظلم کا شکار بنانا شروع کردیاہے پنجاب ، ہریانہ اور یوپی کے تیس کے قریب تھانوں میں اس گروپ کی داداگری چلتی ہے جسکو چاہیں مارے پیٹیں اور جانوروں سے بھرے جس کسی بھی ٹرک کو لوٹیں اور جانوروں کو نکال کر ٹرک کوتہس نہس کردیتے ہیں مقامی افراد اور پولیس کے زیادہ تر تھانیدار اور ملازمین بھی سچ پر پردہ ڈالتے ہوئے لگاتار بے قصوروں کو جیل بھیجنے میں مگن ہیں روز بہ روز ہونے والے اس تماشہ سے تنگ آکراب عوان سڑکوں پر اتر نے کو تیار کھڑاہے اگر ان فرضی گؤ رکشکوں کو قابو نہی کیا گیا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں!
قابل غور ہیکہ ہریانہ میں گزشتہ تین ماہ کے دوران اقلیتی فرقہ پر حملہ کی یہ دسویں شرمناک واردات ہے یہاں آذان، نماز، تبلیغی جماعت کے گشت کرنیپر اور اقلیتی فرقہ کے افراد پر بھینس اور بکرے کا گوشت استعمال کرنیپر ہنگامہ برپہ ہے بار بار جھڑپیں ہوچکی ہیں اب تو کھلے عام مسلح ہندو انتہا پسند گروپ اقلیتی فرقہ پر حملہ کر ر ہے ہیں گزشتہ روز روہتک کے ٹٹولی گاؤں میں جو کچھ ہوا وہ اسکی زندہ مثال ہے یہاں سے بقرعید کے دن سے ہی درجن بھر مسلم گھروں کے افراد گھر چھوڑ کر راہ فرار اختیار کر چکے ہیں ہندو انتہا پسند لگاتار اسی طرح ملک کے ہر حصہ میں اقلیتی فرقہ کو اپنا نشانہ بنا نے میں مصروف ہیں؟ ملک بھر کی درجن بھر ریاستوں میں گزشتہ تین ماہ کی مدت میں ابھی تک درجن سے بھی زائد افسوسناک واقعات رونما ہوچکے ہیں ایسے واقعات نے ہمارے صوبہ کو بہت حساس بنا دیاہے بات بات میں عوام مذہبی جنون کا شکار ہونے لگتے ہیں جس وجہ سے امن پسند عوام کو بہت دقعت اٹھانا پڑتی ہے مگر اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی ہماری سرکاریں بھگوا غنڈوں کے سامنے تماشائی بنی رہتی ہے پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان ملک اور سیکریٹری شیو نارائن کشواہا نے گؤ کے نام پر اقلیتی فرقہ پر ہونیوالے حملوں کو ایک سازش قرار دیتے ہوئے ان ظالموں کے خلاف سخت کاروائی کی مانگدہراتے ہوئے کہاکہ قانون ہاتھوں میں لینیوالوں کا یہ غیر قانونی رویہ برداشت نہی ہوگا ! فرضی گؤ ر رکشا دل کے کارکنان کمشنری میں پچھلے تین ماہ سے چند سیاسی رہبروں اور کچھ پولیس اسٹاف سے ساز بازرکھتے ہوئے کروڑوں کی رقم اینٹھنے اور امن پسند سیدھے سادے عوام کو بری طرح سے زرد کوب کر نے میں کامیاب رہے ،ہریانہ اور پنجاب سے آنے والی سیکڑوں گاڑیوں کو ان نام نہاد گؤ رکشک دل کے افراد نے جہاں پولیس سے ساز بازرکھتے ہوئے جبریہ طور سے روکا اور گؤ کشی میں پھنسانیکے نام پر جانوروں کا کاروبار کرنیوالے سیدھے سادے عوام سے کروڑوں کی رقم جمع کر لی ہے وہیں گزشتہ ہفتہ کے دوران بقرعید کیلئے لائے جارہے جانوروں کے ٹرک، ٹرالیوں اور دیگر گاڑیوں کو جبریہ روک کر زیادہ تر مسلم ہیلپروں، ڈرائیوروں اور بھینسوں کا کاروبار کرنے والے افراد کو یہ شاطر گؤ رکشک جانوروں کی طرح پیٹنے اور روپیہ اینٹھنے میں کامیاب رہے یہاں بھی پولیس تماشائی بنی رہی ! عام چرچہ ہیکہ اندنوں بھاجپائی سرکار والی اسٹیٹ میں ان حملوں کا اثر کچھ زیادہ ہی دیکھنے کو مل رہاہے! بقرعید سے کچھ دن قبل یعنی گزشتہ دس دنوں کے درمیان بھگوا تنظیموں کے کارکنان نے درجن بھر تھانہ علاقوں کے کتنے ہی گا ؤں میں بھینس اور بیل سے لدی گاڑی کو جبریہ طور سے اپنے قبضہ میں کرلیا اور مسلم ڈرائیور و و ہیلپر سے مارپیٹ کی ن غنڈوں نے گاڑی میں موجود سواریوں کوبھی بری طرح سے زرد کوبکرتے ہوئے جانوروں کو کھلے عام لوٹ لیا اور سڑک پر غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا مرزاپور، تھانہ سرساوہ اور تھانہ چلکانہ کے ارد گرد بھی ان نام نہاد گؤ رکشکوں کے ذریعہ دودھ کیلئے لائے جارہے جانوروں کے مالکان کے ساتھ �آج بھی شرمناک وارداتیں انجام د ی جارہی ہیں مگر پولیس ان ملزمان کے خلاف کوئی ایکشن لینے کو راضی ہی نہیوہیں بے قصور افراد کو گؤ گشی کے نام پر جیل بھیجا جانا عام بات ہوگئی ہے۱