کانسٹی ٹیوشن کلب جیسے حساس مقام پرحملہ ہونا پولس اور انتظامیہ کی ناکامی۔مسلمانوں میں خوف وہراس پیداکرنے کی یہ سازش ہے :ملی کونسل
اس میں حکومت اور انتظامیہ کی بھی کہیں نہ کہیں مداخلت شامل ہے ،ڈرانے اور دھمکانے کیلئے یہ سب کیا جارہاہے ۔حکومت کی کوشش ہے کہ اقلیتوں اور مسلمانوں کے درمیان خوف وہراس کا ماحول قائم کیا جائے
نئی دہلی (آمنا سامنا میڈیا )
معروف طلبہ لیڈر عمر خالد پر گذشتہ کل کانسٹی ٹیوشن کلب میں ہوئے حملہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے دہلی پولس اور سیکوریٹی پر سخت سوالات اٹھائے ہیں ۔ایک پریس ریلیز میں انہوں نے کہاکہ جس جگہ پر حملہ ہواہے وہ انتہائی حساس اور سخت سیکوریٹی زون ہے ۔پارلیمنٹ وہاں سے پانچ سو میٹر کے فاصلے پر ہے ۔ایسے حساس مقام پر ایک بندوق بردار شخص کا آجانا اور حملہ کرنا پولس اور سیکوریٹی پر سوالیہ نشان کھڑا کررہاہے ۔انہوں نے کہاکہ آخر اس حملہ کے پیچھے کون ہے ؟ کس کی سازش ہے؟ کیا حکومت اپنی ناکامی چھپانی کیلئے یہ سب کرارہی ہے ؟ شرپسند عناصر کو دہشت گردی کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے یا کچھ اور سازش اس کے پس پردہ ہے ؟انہوں نے کہاکہ یہ سب اس لئے ہورہاہے کہ حکومت ایسے غنڈوں اور دہشت گردوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کررہی ہے جس کی وجہ ان کے حوصلے بلند ہیں اور یکے بعد دیگر ایسے نوجوانوں پر حملہ کیاجارہاہے جو سچ بولتے ہیں،حق کی آاوز اٹھاتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ دلت طالب علم روہت ویمولا کی خود کشی اور جے این یو سے محمد نجیب کی گمشدگی کا معاملہ حل کرنے میں اب تک دہلی پولس ناکام ہے جس کی سچائی یہ ہے کہ ان سب کے پیچھے ایک گہری سازش اور حق بولنے والی آاوز کو بند کرنا ہے ۔عمر خالد پر جس پروگرام میں حملہ ہواہے وہ پروگرام بی جے پی کی نفرت آمیز سیاست کے خلاف تھا ۔حق کی آواز بلند کرنے کیلئے کچھ نوجوان وہاں جمع ہورہے تھے جہاں دن دہاڑے فائرنگ کی گئی ۔
ڈاکٹر محمد منظو رعالم نے کہاکہ اس طرح کے واقعا ت کا مسلسل پیش آنا نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ اس میں حکومت اور انتظامیہ کی بھی کہیں نہ کہیں مداخلت شامل ہے ،ڈرانے اور دھمکانے کیلئے یہ سب کیا جارہاہے ۔حکومت کی کوشش ہے کہ اقلیتوں اور مسلمانوں کے درمیان خوف وہراس کا ماحول قائم کیا جائے ۔انہوں حکومت سے اپیل کی کہ اس واقعہ کی منصفانہ تحقیق کی جائے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہونچایاجائے ۔