اس وقت حضرت مولانا سالم صاحب پر ہونے والے سمینار میں شرکت کی دعوت پر حضرت مفتی سعید صاحب پالنپوری کے مولاناسفیان صاحب کے نام ایک خط

محمود دریابادی

اس وقت حضرت مولانا سالم صاحب پر ہونے والے سمینار میں شرکت کی دعوت پر حضرت مفتی سعید صاحب پالنپوری کے مولاناسفیان صاحب کے نام ایک خط پر شوشل میڈیا میں مباحثہ جاری ہے، حالانکہ اس مباحثہ کی ضرورت اس لئے بھی نہیں تھی کہ ہر صاحب علم کو اپنے خیالات رکھنے اور ان کے اظہارکرنے کا حق حاصل ہے………، اور ملت اسلامیہ میں اہل علم کے تفردات پر عمل کرنے کی روایت بھی کبھی نہیں رہی ہے ـ
آگے بڑھنے سے پہلے یہ بتادینا ضروری ہے کہ حضرت مفتی سعید صاحب پالنپوری مدظلہ اور حضرت مولانا سالم صاحب علیہ الرحمہ دونوں میرے اساتذہ میں سے ہیں ـ اس وقت دیوبند میں جو دومیرے استاذ حیات ہیں ان میں ایک حضرت مفتی صاحب بھی ہیں ـ
وہ علماء کرام جن کی تاریخ پر خصوصا فن رجال پر نظر ہے وہ بخوبی جانتے ہیں کہ معاصرت خود ایک فتنہ ہوتی ہے، عہد قدیم میں بھی اس کی بے شمار مثالیں مل جائیں گی ـ اس لئے خاکسار کے نزدیک حضرت مفتی صاحب کے اس خط سے بہت ذیادہ متاثر ہونے کی ضرورت نہیں ہے ـ
خاص طور پر اس لئے بھی کہ کئی اکابر دیوبند کی شخصات پر سمینار ہوتے بھی رہے ہیں، ….. خوب یاد ہے ہمارے زمانہ طالبعلمی ۱۹۷۶ میں اس وقت کشمیر کے وزیر اعلی شیخ عبداللہ نے علامہ انور شاہ کشمیری رح پر ایک بہت بڑاعالمی سمینار منعقد کیا تھا اس میں حضرت حکیم الاسلام سمیت کئی بڑے اساتذہ شریک ہوئے تھے، وہاں سے واپسی پر دارالحدیث میں حضرت مہتمم صاحب نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے پوری روداد سنائی تھی ـ ہمارے پرھنے کے زمانے میں حضرت مفتی سعید صاحب نے ایک تقریر میں ہم طلبہ کو ” سمینار ” اور ” سمپوزیم ” کا فرق سمجھایا تھا وہ تقریر بھی غالبا اسی جلسے میں ہوئی تھی ـ اس کے علاوہ بھی کئی شخصیات پر سمینار ہوتے رہے ہیں سب جانتے ہیں ـ
ویسے جہاں تک مروجہ تعزیتی جلسوں کے سلسلے میں حضرت مفتی صاحب نے جو فرمایا ہے وہ یقینا قابل غور ہے……. مولانا سفیان قاسمی صاحب جو ہر اعتبار سے مفتی صاحب کے خورد ہیں اس کے باوجود حضرت نے جس اکرام کے ساتھ انھیں خطاب کرکے اپنی بات کہی ہے وہ ……اور اسی کے ساتھ مولانا سفیان صاحب نے بھی حضرت کے علم وفضل کا لحاظ رکھتے ہوئے اپنا نقطہ نظر واضح کیا ہے ( اگرچہ کہیں کہیں زبان گنجلک اور ثقیل ہوگئی ہے) یہ دونوں چیزیں ان تمام شوشل میڈیائی لکھاریوں کے لئے ایک سبق ہے جنھوں نے قیامت مچارکھی ہے ـ سچ تو یہ ہے کہ اختلاف میں بھی حفظ مراتب حلقہ دیوبند کی پہچان ہے ـ