خداہمیں کسی طوفان سے آشنا کردے

تحریر️: محمد امین الرشید سیتامڑھی
تحفظ دین وملت اورمردم سازی کیلئے دنیا کی جتنی بھی تنظیمیں سرگرم ہیں ان میں مدارس اسلامیہ کانام سر فہرست ہے، کیونکہ اس کی تربیت کاانداز شریعت اسلامی کے عین موافق ہم آہنگ اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کاعکس جمیل ھوتاھے، جہاں لباس اسلامی ملبوس اورزیور شریعت سےآراستہ اساتذہ ہمہ وقت اپنی شفقتیں طلبہ پرنچھاور کرتےھیں، کبھی ماں کی سی مامتاوعاطفت اور کبھی باپ کی سی ناراضگی اور زجروتنبیہ کےذریعہ ہمارے لئیے فلاح وکامرانی کاسامان کرتےھیں اورمستقبل میں فلاح و بہبود کے اوج ثریا تک پہنچ جاتےھیں یہ انکا نصب العین ھوتاھے جس کیلئے شب و روز کوشاں نظرآتےھیں
دوسری جانب سب سے زیادہ جنکی محبت وشفقت، نصرت ومدد ہمارے ساتھ ھوتی ھے وہ ہمارے والدین ہیں جونہ صرف ظاہراًاپنی ہمت افزا کلمات اور باطناًنیک دعاؤں سے ہماری آبیاری کرتےھیں، بلکہ اپنے خون پسینے کی کمائی اپنے واجبی تقاضوں پر خرچ نہ کرکےہمارے استحبابی مطالبہ کوپوراکرنےمیں صرف کرتےھیں
اسی طرح اصحابِ خیر حضرات ہم پر خرچ کرتے ہیں اور خوردونوش کاانتظام کرتےھیں اور یہ سب کے سب ہم سے یہ آس لگائے بیٹھے ہیں کہ ہم خادم قوم وملت بن کر معاشرہ میں پائی جانے والی نت نئے فتنوں کاسدباب کرینگے اور دورِحاضر میں جب کہ آدمیوں کی افراط میں انسانیت کی تفریط ھے اور ایسے افراد کی شدید قلت ھے جن کی صلاحیت پر اعتماد کیاجاسکے اور امت کو ایسے سالار قافلہ کی تلاش ھے-
جو انکی زیست کے کارواں کو آگےبڑھائے اور ایک ناخدا بن کر انکی ڈوبتی کشتی کوپارلگانےمیں انکی صحیح راہنمائی کرسکے ہم ان کے مصداق بنیں ”
لہذا قدم قدم پر اس کا احسان کرنا اور ان حسین تمناؤں کو حقیقت کاروپ دینا ہم سب کی ذمہ داری ہے اب ہم اپنا جائزہ لیں کہ اتنی ساری محبتوں، شفقتوں، نصرت ومدد اورہرچیزکے مکمل نظم و نسق کے ساتھ کیا واقعی ہم ان کی حسین تمناؤں کو بروئے کار لانے کے لیے سرگرداں وکوشاں ھیں؟
اور موجودہ دور میں علماء وصالحین اور مخلص مدرسین وغیرہ کی قلت کےبناپر امت میں جو خلا ھے اور روزافزوں امت میں جوبگاڑ پیدا ھورھاھے، ہم ان علماء وصالحین وغیرہ کی مثال بن کر ان تمام برائیوں کا خاتمہ کرنے کی فکر کرنے والے بننے کیلئے جومحنتیں درکار ھے ان میں ہم پورے اتررھےھیں؟
یہ امت ہم پر اپنا تن من دھن نچھاور کرنے کو تیار ھے_
لیکن نہ جانے کیوں ع
ہمارے بحر کے موجوں میں اضطراب نھیں،
آئیے اسکی فکر کریں اور امت کے خواب کو شرمندۂ تعبیر بنانے کی مکمل کوشش کریں؛