اقلیتی، دلت اور پسماندہ طبقہ کوانکے حقوق سے محروم کرنیکی سازش ؟

سہارنپور (احمد رضا) ملک کے ہرحصہ میں جب تک سچر کمیشن کی رپورٹ مکمل طور سے لاگو نہی کیجائیگی تب تک طبقہ سیاسی ، سماجی اور تعلیمی طور سے مفاد پرست سیاسی جماعتوں کا سیوک بنا ریگا خد کچھ بھی ترقی نہی کر سکیگایہ سچ ہے کہ ملک میں مسلم طبقہ آج سیاسی تنگ نظری کے باعث تنزلی اور تباہی کا شکارہے کچھ بھی بدلنیوالا نہیآزادی سے آج تک اس قوم کو لوٹا اور پیٹا جا رہاہے جوخطرناک سیاسی کھیل کا ایک حصہ بھر ہے! مسلم ، پسماندہ ، دلت اور پچھڑے عیسائیوں کی فلاح وبہبود گی کیلئے لمبے عرصہ سے سرگرم سوشل تنظیم پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک اور قومی جنرل سیکریٹری شیو نارائن کشواہا نے کل لکھنؤ میں کھلے طور سے کہاکہ اب تک ملک میں جتنے بھی فرقہ وارانہ فساد رونماء ہوئے ہیں ان سبھی خطرناک دنگوں میں سنگھی گروہ اور فرقہ پرست تنظیموں کا زبردست رول رہا ہے کبھی گؤ کشی کے نام پر ، کبھی دہشت گردی کے نام پر، کبھی دیش بھگتی کے نام پر اور آجکل کانوڑ یاترا تحفظ کے نام پر ریاست کے مختلف علاقوں میں سرکار اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کو اپنے دباؤں میں لینے کا خطرناک منصوبہ پروان چڑھا رہی ہے اس طرح کی ایک طرفہ کاوائی ملک کی سالمیت کے لئے بڑا خطرہ بن سکتی ہے! اے ایچ ملک نے صاف کہاہیکہ کہ ایک خاص سازش کے تحت اندنوں یہ کرتوت عام ہے کہ پہلے عوام بلخصوص دلت ومسلمانوں کو بھڑکاؤ، جوش دلاؤ اسکے بعدایک دوسرے سے لڑاؤ اورحالات بگڑنے کے بعد سیکولر طبقہ کیساتھ ساتھ دلت اورمسلم طبقہ کی خوب پٹائی کراؤاور جب فورسیزقوم پر ظلم ڈھائے تب خاموشی کے ساتھ اپنے اپنے گھروں میں دبک کر بیٹھ جاؤیہی ہے ہمارے سنگھی قائدین اورمٹھی بھر مفاد پرست سیای جماعتوں کے لیڈرا ن کی ہنر مندی یہی سازش اس ملک میں گزشتہ ۸۰سالوں سے رائج ہے آخر یہ کس طرح کی ذہنیت ہے کہ کیو ں مسلمانوں اور دلتوں کے ساتھ آزادی سے آج تک یہی کھیل کھیلا جارہا ہے یہ لوگ کون ہیں کہ جو مسلمانوں کو پیٹ پیٹ کر انکو جانی مالی نقصانات پہنچاکر آج تک چناؤ میں اپنی دکانیں چمکاتے رہے ہیں! اب ضروری ہوگیاہیکہ عوام ۲۰۱۹ لوک سبھا چناؤں میں اپنی ووٹ کی طاقت سے ان موقع پرستوں کو سبق سکھائے یہ سیاسی بازیگر کبھی مودی کی جے بولتے ہیں تو کبھی یوگی کی جے بولتے ہیں اور ہمکو اپنی طاقت کا ڈردکھاتے ہیں ان تماشہ میں ہمارے ووٹ سے طاقت میں آئے چند رہبران ملت بھی شامل رہتے ہیں تبھی تو خاص طور سے مسلم قوم آج تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے ہمکو کالی بھیڑوں سے قوم کو بچاناہے یہی ہمارا اہم مقصد ہے؟
سوشل تنظیم پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک اور شیو نارائن کشواہا نے مشترکہ طور سے بتایاکہ اقلیتی فرقہ پر ہونیوالے طرح طرح کے حملہ ملک پر تاحیات ایک خاص نظریہ تھونپنے کی خطرناک سازش کا حصہ ہے ،پچھلے بیس سالوں سے آرٹیکل ۳۴۱ میں تر میم کو لیکر لگاتار دلت، مسلم اور عیسائی طبقہ کے حق کیلئے سنجیدہ طور سے جدوجہد کر نیوالے دونوں سینئر قائدین نے زور دیتے ہوئے آرٹیکل ۳۴۱ میں ترمیم کرنے کی مانگ دہرائی دو نو قائدیننے آڑٹیکل ۳۴۱ کی ترمیم سے اتفاق نہ کرنے پر مرکزی سرکار کی مذمت کرتے ہوئے مرکزی سرکار کے اس مفاد پرستانہ عمل کو اقلیت و دلت مخالف عمل قرار دیاہے ،پچھلے بیس سالوں سے آرٹیکل ۳۴۱ میں تر میم کو لیکر لگاتار دلت مسلموں اور عیسائیوں کے حق کیلئے کوشاں احسان ملک اور شیو نارائن کشواہانے زور دیکر کہاہیکہ گزشتہ پانچ سال سے ملک کے مختلف علاقوں میں لگاتار بھاجپا سے جڑے تنظیموں کے ذمہ داران کی جانب سے دلت مسلم اورپچھڑے مسلم طبقہ کے ساتھ کی جانے والی چھیڑ چھاڑ، مارپیٹ اور ہجومی تشددکو ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ بتاتے ہوئے ملک کی سپریم کورٹ سے ا س معاملہ میں مزید سخت اقدام اٹھانیکی اپیل کی ہے ، اے ایچ ملک نے ان حرکات کی بھر پور مذمتکرتے ہوئے اخبار نویسوں کے سامنے کہاکہ یہ ۲۰۱۹ لوک سبھا چناؤ جیت نیکا خطرناک پلان ہے جسے بھاجپائی گروہ آہستہ آہستہ پورے ملک میں لاگو کرتے جارہے تاکہ ملسم طبقہ کے خلاف ایک ماحول تیار کیا جاسکے اور ملک کو غلام بنانیکے لئے ۲۰۱۹ کا چناؤ فتح کیاجائے احسان الحق ملک نے کہاکہ بھاجپا اور اسکی ہم نوالہ اور ہم عصرمفاد پرست جماعتیں ملک کے دلت اور مسلم فرقہ کو غلام بنانیکی اپنی صدی پرانی سازش میں کامیابی حاصل کرسکیں !
سہارنپور (احمد رضا) ملک کے ہرحصہ میں جب تک سچر کمیشن کی رپورٹ مکمل طور سے لاگو نہی کیجائیگی تب تک طبقہ سیاسی ، سماجی اور تعلیمی طور سے مفاد پرست سیاسی جماعتوں کا سیوک بنا ریگا خد کچھ بھی ترقی نہی کر سکیگایہ سچ ہے کہ ملک میں مسلم طبقہ آج سیاسی تنگ نظری کے باعث تنزلی اور تباہی کا شکارہے کچھ بھی بدلنیوالا نہیآزادی سے آج تک اس قوم کو لوٹا اور پیٹا جا رہاہے جوخطرناک سیاسی کھیل کا ایک حصہ بھر ہے! مسلم ، پسماندہ ، دلت اور پچھڑے عیسائیوں کی فلاح وبہبود گی کیلئے لمبے عرصہ سے سرگرم سوشل تنظیم پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک اور قومی جنرل سیکریٹری شیو نارائن کشواہا نے کل لکھنؤ میں کھلے طور سے کہاکہ اب تک ملک میں جتنے بھی فرقہ وارانہ فساد رونماء ہوئے ہیں ان سبھی خطرناک دنگوں میں سنگھی گروہ اور فرقہ پرست تنظیموں کا زبردست رول رہا ہے کبھی گؤ کشی کے نام پر ، کبھی دہشت گردی کے نام پر، کبھی دیش بھگتی کے نام پر اور آجکل کانوڑ یاترا تحفظ کے نام پر ریاست کے مختلف علاقوں میں سرکار اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کو اپنے دباؤں میں لینے کا خطرناک منصوبہ پروان چڑھا رہی ہے اس طرح کی ایک طرفہ کاوائی ملک کی سالمیت کے لئے بڑا خطرہ بن سکتی ہے! اے ایچ ملک نے صاف کہاہیکہ کہ ایک خاص سازش کے تحت اندنوں یہ کرتوت عام ہے کہ پہلے عوام بلخصوص دلت ومسلمانوں کو بھڑکاؤ، جوش دلاؤ اسکے بعدایک دوسرے سے لڑاؤ اورحالات بگڑنے کے بعد سیکولر طبقہ کیساتھ ساتھ دلت اورمسلم طبقہ کی خوب پٹائی کراؤاور جب فورسیزقوم پر ظلم ڈھائے تب خاموشی کے ساتھ اپنے اپنے گھروں میں دبک کر بیٹھ جاؤیہی ہے ہمارے سنگھی قائدین اورمٹھی بھر مفاد پرست سیای جماعتوں کے لیڈرا ن کی ہنر مندی یہی سازش اس ملک میں گزشتہ ۸۰سالوں سے رائج ہے آخر یہ کس طرح کی ذہنیت ہے کہ کیو ں مسلمانوں اور دلتوں کے ساتھ آزادی سے آج تک یہی کھیل کھیلا جارہا ہے یہ لوگ کون ہیں کہ جو مسلمانوں کو پیٹ پیٹ کر انکو جانی مالی نقصانات پہنچاکر آج تک چناؤ میں اپنی دکانیں چمکاتے رہے ہیں! اب ضروری ہوگیاہیکہ عوام ۲۰۱۹ لوک سبھا چناؤں میں اپنی ووٹ کی طاقت سے ان موقع پرستوں کو سبق سکھائے یہ سیاسی بازیگر کبھی مودی کی جے بولتے ہیں تو کبھی یوگی کی جے بولتے ہیں اور ہمکو اپنی طاقت کا ڈردکھاتے ہیں ان تماشہ میں ہمارے ووٹ سے طاقت میں آئے چند رہبران ملت بھی شامل رہتے ہیں تبھی تو خاص طور سے مسلم قوم آج تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے ہمکو کالی بھیڑوں سے قوم کو بچاناہے یہی ہمارا اہم مقصد ہے؟
سوشل تنظیم پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک اور شیو نارائن کشواہا نے مشترکہ طور سے بتایاکہ اقلیتی فرقہ پر ہونیوالے طرح طرح کے حملہ ملک پر تاحیات ایک خاص نظریہ تھونپنے کی خطرناک سازش کا حصہ ہے ،پچھلے بیس سالوں سے آرٹیکل ۳۴۱ میں تر میم کو لیکر لگاتار دلت، مسلم اور عیسائی طبقہ کے حق کیلئے سنجیدہ طور سے جدوجہد کر نیوالے دونوں سینئر قائدین نے زور دیتے ہوئے آرٹیکل ۳۴۱ میں ترمیم کرنے کی مانگ دہرائی دو نو قائدیننے آڑٹیکل ۳۴۱ کی ترمیم سے اتفاق نہ کرنے پر مرکزی سرکار کی مذمت کرتے ہوئے مرکزی سرکار کے اس مفاد پرستانہ عمل کو اقلیت و دلت مخالف عمل قرار دیاہے ،پچھلے بیس سالوں سے آرٹیکل ۳۴۱ میں تر میم کو لیکر لگاتار دلت مسلموں اور عیسائیوں کے حق کیلئے کوشاں احسان ملک اور شیو نارائن کشواہانے زور دیکر کہاہیکہ گزشتہ پانچ سال سے ملک کے مختلف علاقوں میں لگاتار بھاجپا سے جڑے تنظیموں کے ذمہ داران کی جانب سے دلت مسلم اورپچھڑے مسلم طبقہ کے ساتھ کی جانے والی چھیڑ چھاڑ، مارپیٹ اور ہجومی تشددکو ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ بتاتے ہوئے ملک کی سپریم کورٹ سے ا س معاملہ میں مزید سخت اقدام اٹھانیکی اپیل کی ہے ، اے ایچ ملک نے ان حرکات کی بھر پور مذمتکرتے ہوئے اخبار نویسوں کے سامنے کہاکہ یہ ۲۰۱۹ لوک سبھا چناؤ جیت نیکا خطرناک پلان ہے جسے بھاجپائی گروہ آہستہ آہستہ پورے ملک میں لاگو کرتے جارہے تاکہ ملسم طبقہ کے خلاف ایک ماحول تیار کیا جاسکے اور ملک کو غلام بنانیکے لئے ۲۰۱۹ کا چناؤ فتح کیاجائے احسان الحق ملک نے کہاکہ بھاجپا اور اسکی ہم نوالہ اور ہم عصرمفاد پرست جماعتیں ملک کے دلت اور مسلم فرقہ کو غلام بنانیکی اپنی صدی پرانی سازش میں کامیابی حاصل کرسکیں !