وزیرداخلہ اور پارٹی صدر کے بیان میں تضادات سے عوام کی پریشانی میں اضافہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود این آر سی سے خارج لوگوں کو غیر ملکی کہنے پر ملی کونسل کا سخت ردعمل, بی جے پی سر کار میانمارکی اتباع کرتے ہوئے آسامی مسلمانوں کا حشر روہنگیا مسلمانوں جیسا کرنا چاہتی ہے

نئی دہلی ۔یکم اگست
آسام قومی شہریت اندراج کی فائنل فہرست میں چالیس لاکھ عوام کا نام ہونے کی وجہ سے عوام کو شدید دھچکالگاتھا اور انہیں اپنا وجود خطرے میں نظر آرہاتھا تاہم اسی دن ملک کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے اس بیان سے انہیں کسی حدتک راحت ملی کی یہ فائنل فہرست نہیں ہے ،جن لوگوں کا نام این آرسی ڈرافٹ میں شامل نہیں ہے انہیں ایک اور موقع اپنی شہریت ثابت کرنے کا دیاجائے گا ۔پارلمینٹ میں وزیر داخلہ کے اس بیان کو مثبت قرار دیتے ہوئے آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ ان کا یہ بیان انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہے اور اس سے ان لوگوں کو ایک طرح کی راحت محسوس ہوئی تھی جن کا نام این آر سی فہرست سے خارج ہے کیوں کہ ملک کے حقیقی شہریوں کو خانہ بدوش کی زندگی جینے پر مجبور کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتاہے۔اس طرح کا کام دنیا کی ظالم حکومت کرتی ہے جہاں شہریت کا حق چھین کر کیمپوں میں زندگی گزار نے پر مجبور کردیاجاتاہے ۔تاہم انہوں نے بی جے پی صدر امت شاہ کے بیان پر سخت حیرنگی کا اظہار کیاہے ۔
ڈاکٹر منظور عالم نے کہاکہ بی جے پی صدر امت شاہ کا بیان ملک کے وزیر داخلہ کے بالکل خلاف ہے جس میں انہوں نے کہاہے کہ جن لوگوں کا نام این آر سی میں نہیں ہے وہ سب کے سب غیر قانونی اور غیر ملکی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی صدر کے بیان سے ایسا لگتاہے کہ وزیر داخلہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور اب یہ اندیشہ ہونے لگاہے کہ بی جے پی سر کار میانمارکی اتباع کرتے ہوئے آسامی مسلمانوں کا حشر روہنگیا مسلمانوں جیسا کرنا چاہتی ہے اور مسلمانوں کو نشانہ بناکر پریشان کرنا ان کی پالیسی کا حصہ ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ امت شاہ کا بیان سپریم کورٹ کے بھی خلاف ہے جہاں سے واضح طور پر کہاگیاہے کہ جن کا نام این آر سی میں نہیں ہے انہیں غیر ملکی اور غیر قانونی شہری نہ سمجھا جائے ۔شہریت ثابت کرنے کا مکمل موقع فراہم کیا جائے ۔
ڈاکٹر منظور عالم نے بی جے پی آور ار ایس ایس سے وابستہ شخصیات کے بیان میں پائے جانے والے تضاد ات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ امت شاہ کے بیان کے بعد ایک بڑا سوال عوام کے ذہن میں یہ گردش کرنے لگاہے کہ کیا یہ آر ایس ایس کی پالیسی کا حصہ ہے کہ تضاد بیان دلواکر لوگوں کو الجھاکر رکھاجائے ،انہیں ایشوز میں ملک کو الجھادیاجائے اور وہی کام کیا جائے گاجو آر ایس ایس کی پالیسی ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ملک کا وزیرداخلہ کچھ اور بات کہتاہے اور پارٹی کچھ صدر اور بات کہہ تاہے ؟آخر کس کی بات حتمی اور یقینی ہے ؟ اور کس کی بات پر عوام یقین کرے ؟یا پھر پارٹی صدر کی جانب سے ملک کے وزیر داخلہ کا اختیار کم کرنے کی کوشش ہے ؟