کلن مشرا نے للن سنگھ سے کہا دیکھا تم نے اپنی مینکا نے تو کمال کردیا
تمہاری مینکا ، یہ کب آگئی بھائی کلن ؟ ہمیں بتائے بنا ہی بیاہ رچائے لیا۔ تم تو بڑے کٹھور نکلے!
کلن بولا ارے نہیں تم غلط سمجھے للن ۔ اپنی مینکا یعنی ہماری سرکار کی منتری مینکا گاندھی ۔
اچھا اس خود سر کو تم لوگوں نے وزیر بنادیا ؟ جانوروں کے حقوق کی خاطر لڑنے والی اس عورت کو ون وبھاگ (وزارت جنگلات) تو نہیں سونپ دیا؟
کیوں تم اس بیچاری کو سنیاس پر بھیجنا چاہتے ہو؟ ہماری سرکار کے آنے کے بعد جنگل میں منگل ہوگیا ہے۔
للن نے حیرت سے پوچھا جنگل میں منگل میں نہیں سمجھا ؟
یہی کہ مودی یگ میں جانوروں کے وارے نیارے ہوگئے ہیں ۔ گاندھی یگ میں ایک راشٹر پتا ہوتا تھا ہم نےساری گایوں کو راشٹر ماتا بنا دیا ۔
جی ہاں کلن تمہاری بات درست ہے۔ تم لوگ جانوروں کو پوجتے ہو اور انسانوں کو مارتے ہو۔
یہ کیا بات ہوئی ۔ ہندو ہوکر مسلمانوں کو بولی بولتے ہو تمہیں شرم نہیں آتی ؟
یہ میں نہیں کہتا تمہاری سرکار میں شامل شیوسینا کے رہنما ادھو ٹھاکرے کہتے ہیں۔ کیا وہ بھی مسلمان ہے؟ خیر یہ توبتاو کہ مینکا کو تم لوگوں نے کیا بنادیا؟
ہم لوگوں نے اس کوخواتین اور بچوں کی فلاح و بہبود کا وزیر بنایا ہے۔
وہ خود اپنے بیٹے ورون گاندھی کا تو بھلا نہیں کرسکی ، اوروں کے کس کام آئے گی؟ آج کل معصوم بچیوں کی عزت تار تار ہورہی ہے اورمینکا سورہی ہے۔
ارے بھائی وہ بچیوں کا نہ سہی توکم ازکم بے یارو مددگار چھوڑی جانے والی خواتین کا بھلا کررہی ہے ۔
کیا مطلب ؟ میں نہیں سمجھا ؟ للن سنگھ نے پھر سوال کیا
ارے اس میں سمجھنے کی کیا بات ہے؟اس نے اپنی بیوی کوبے یارو مددگار چھوڑ کر جانے والے۸ غیر مقیم ہنددستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ کروادیئے ۔
ارے اس طرح تو اس بیوقوف نے عارضی جدائی کو مستقل بنادیا۔
کلن مشرا نے پوچھا وہ کیسے؟
ارے بھائی کل کو اگر اس اپنی بیوی کی یاد ستائے اور وہ اپنی بیوی کے پاس واپس آنا چاہے تو سزا کے ڈر سے اور پاسپورٹ کے بغیرنہیں آئے گا۔
یار سچ بتاوں تم لوگ ہمیشہ منفی سوچتے ہوَ۔ تمہیں ہر بھلے برے کام میں مین میخ نکانے کی عادت ہوگئی ہے۔
یہ غیر آئینی عدم مساوات ہے۔ غیر مقیم ہندوستانی بیوی کو چھوڑنے پرجتنا قصووار ہے مقیم اس سے زیادہ گناہ گار ہےکیونکہ وہ تو سامنے دندناتا پھرتا ہے۔
ارے بھائی دھیرج رکھو آہستہ آہستہ ان کو بھی گھیرا جائے گا ۔
میں تو کہتا ہوں اگراس جرم میں ملک کے اندر رہنے والوں کا پاسپورٹ ۵ سال قبل منسوخ ہو گیا ہوتا ملک کا بہت بھلا ہوجاتا ۔
وہ کیسے؟ کلن مشرا نے سوال کیا ۔
تمہارے پردھان سیوک دنیا بھر میں گھوم کر سرکاری خزانے کے ڈیڑھ ہزار کروڈ نہیں پھونکتے اور اپنا وقت قوم کی خدمت میں لگاتے ۔
کلن مشرا نے صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے کہا کیسی باتیں کرتے ہو للن سنگھ جس نے اپنی دھرم پتنی کی سیوا نہیں کی وہ بھلا دیش کی سیوا کیا کرتا ؟