زی ھندوستان ڈیبیٹ میں مفتی اعجاز ارشد قاسمی اور دو خواتین کے درمیان پیش آئے واقعےکے سلسلے میں حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب(سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ)کی وضاحت
**********************
*زی ھندوستان ڈیبیٹ میں مفتی اعجاز ارشد قاسمی اور دو خواتین کے درمیان پیش آئے واقعےکے سلسلے میں حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب(سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ)کی وضاحت*
بسمﷲ الرحمان الرحیم
ابھی دو گھنٹے پہلے زی ھندوستان کی ایک ڈبیٹ میں مفتی اعجاز ارشد قاسمی اور دوخواتین کے درمیان جومعاملہ پیش آیا ہے اس کے سلسلے میں یہ بات عرض کرنا ضروری سمجھتاہوں کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ ایک مشترکہ اور متحدہ پلیٹ فارم ہے اور یہ بورڈ ایک دستور کے تحت کام کرتا ہے اس بورڈ میں ارکان کو منتخب کرنے یابرطرف کرنے کا ایک ضابطہ متعین ہے اسی کے مطابق انہیں منتخب بھی کیا جاتاہے اور برطرف بھی٬جوتازہ معاملہ پیش آیا ہے اس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی صاحب دامت برکاتہم نے فوری اقدام کرتے ہوئے تین ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی ہے جو اس پورے مسئلے کی تحقیق کرے گی اوراپنی رپورٹ صدرمحترم حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتہم اور دیگر عہدیداران کوپیش کرےگی اس کمیٹی کی رپورٹ پر غور کرنے کے بعد حضرت صدر محترم بہ مشورہ مجلس عاملہ جو کاروائی مناسب خیال فرمائیں گے انجام دیں گے۔ان شاءﷲ الرحمان۔
اس بات کی وضاحت بھی میں ضروری سمجھتا ہوں کہ یہ جوبات سوشل میڈیا پر چلائی جارہی ہے کہ مفتی ارشدقاسمی ٹی وی پرمسلم پرسنل لابورڈ کی ترجمانی کرتے ہیں یا بورڈ کے ممبر کی حیثیت سےڈیبیٹ میں شریک ہوتے ہیں یہ بات صحیح نہیں ہے آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے ترجمان صرف دوحضرات ہیں ایک حضرت مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی اور دوسرے حضرت مولانا خالد سیف ﷲ رحمانی یہی دونوں حضرات بورڈ کی ترجمانی فرماتے ہیں اور ان ہی کو اس بات کا حق ہے کہ وہ بورڈ کی ترجمانی کریں ٬ آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ نے باضابطہ ان ہی دونوں حضرات کو ترجمان متعین کیا ہے اس لئے یہ بات کہنا صحیح نہیں ہے کہ مفتی ارشد قاسمی بورڈ کی ترجمانی کرتے ہیں اسی طرح یہ بات بھی درست نہیں ہے کہ وہ بورڈ کے ممبر کی حیثیت سے ڈیبیٹ میں حصہ لیتے ہیں وہ خود اس بات کی باربار وضاحت مختلف ٹی وی ڈیبیٹس میں کرچکے ہیں کہ وہ بورڈ کےممبر کی حیثیت سے شرکت نہیں آتے ہیں بلکہ ذاتی حیثیت میں آتے ہیں۔