آہ ۔۔گجرات کے علی میاں مولانا عبداللہ کاپودروی سابق رئیس فلاح دارین ترکیسر گجرات عالم آخرت کو منتقل ہوگئے ….
عبدالمالک بلندشہری
متعلم دارالعلوم ندوة العلماء لکھنو
ابھی جیسے ہی ایک عزیز کے ذریعہ یہ روح فرساو تکلیف دہ خبر ملی کہ گجرات کے علی میاں مولانا عبداللہ کاپودروی سابق رئیس فلاح دارین ترکیسر گجرات عالم آخرت کو منتقل ہوگئے تو دل کو بڑا گہرا صدمہ پہونچا ذہن و دماغ سن کر ہو کر رہ گئےاور بے ساختہ قلب سے ایک ہی جملہ نکلا انا للہ و انا الیہ راجعون ۔۔۔اگرچہ مولانا اپنی طبعی عمر پوری کرکے ہی اس دنیا سے پردہ پوش ہوئے ہیں لیکن ان کی ستودہ صفات کے بدولت ایسامحسوس ہورہا ہے کہ مولانا قبل از وقت ہی ہم سے بچھڑ گئے ۔۔آپ کا سن ولادت 1933 ہے اس لحاظ سے آپ کی عمر اس وقت 85 برس تھی بیعت و ارشاد کا تعلق اولا شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رح (1875۔1957) سے قائم کیا ان کے انتقال کے بعد شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا کاندھلوی رح ( 1895۔1982) سے رجوع کیا آپ کو متعدد بزرگان دین سے اجازت و خلافت کا شرف حاصل تھا ۔۔۔ابھی زمانہ قریب ہی میں وفات پانے والے مشہور محدث، امیرالمحدثین فی الہند حضرت شیخ یونس جونپوری رح(1937۔2017) سے بھی آپ کو اجازت و خلافت حاصل تھی ان کےعلاوہ بھی آپ نے متعدد بزرگان دین سے کسب فیض کیا ہے جس کی تفصیل آپ نے اپنی کتاب (رشد و ہدایت کے وہ مینار جن سے میں نے کسب فیض کیا ہے) میں پورے شرح و بسط کے ساتھ بیان کی ہے ۔۔اس کتاب میں اپنے اپنے تمام اساتذہ ، مشائخ اور وہ حضرات جن کو انہوں نے دیکھا اور ان سے فیض اٹھایا ہےان کا بڑے والہانہ انداز میں تذکرہ کیا گیا ہے اس کے علاوہ بھی آپ کی متعدد اہم وقیع تصانیف ہیں جن سے اوساط علمیہ میں کافی فائدہ اٹھایا جارہا ہے ۔۔۔۔آپ کا مادر علمی ندوة العلماء سے بڑا گہرا تعلق خاطر تھا وقتا فوقتا یہاں آپ کی آمد و رفت بھی رہی ۔۔ندوہ کے سابق ناظم مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رح(1914۔1999) سے تو آپ کو عشق کی حد تک تعلق تھا ان کی تمام تصانیف و تحریرات کا بڑے ذوق و شوق سے خود بھی مطالعہ کرتے اور دوسروں کو بھی کثرت سے تاکید کرتے ۔۔۔۔آپ کے خطبات و مواعظ بھی بڑے علمی و ادبی ہوتے تھے تاثیر کے اعتبار سے بھی ان کا نمایاں مقام تھا ۔۔۔ بڑے مرنجاں مرنج، پاک طینت، اور خوش گفتار تھے ، خلوص و للہیت کا حسین پیکر اور ظاہری و باطنی علوم کے حامل ، بڑے بافیض و دور اندیش بزرگ تھے ۔۔۔۔یقینا اس قحط الرجال کے دور میں ان کی وفات سے علمی و ادبی حلقوں میں بڑا خلا پیدا ہوا ہے جس کا پر ہونا ناممکن نہیں تو دشوار ضرور ہے ۔۔۔اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے درجات کو بلند فرمائے اور حسنات کو قبول فرماکر اعلی علیین میں مقام نصیب فرمائے اور جملہ پسماندگان و متعلقین و تلامذہ کو صبر جمیل عطا فرمائے اور امت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے آمین ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا