مغربی اضلاع میں امن وامان کیلے ڈی جی پی کی نئی پہل

سہارنپور ( رپورٹ احمد رضا) جیسے جیسے لوک سبھا چناؤ کا شور بڑھتا جارہاہے ویسے ہی یہاں کمشنری میں نسلی ، مذہبی اور سماجی تنازعات میں بھی اضافہ ب صاف دکھائی دینے لگاہے گزشتہ روز ہمارے ڈی جی پی او پی سنگھ میرٹھ میں سینئر افسران کی میٹنگ کے دوران ہر پل ہائی الرٹ رہنے کی صلاح پولیس کو دے چکے ہیں سیاست اور مفاد پرستی سے اوپر اٹھتے ہوئے ہمارے ڈی جی پی نظم ونسق پر خاصی توجہ دلانیکے لئے ہی مغربی اضلاع کے دورے پر ہیں کسی بھی طرح کا جوکھم وہ لیناہی نہی چاہتے ہیں اسیلئے پولیس کو اپڈیٹ کیا جارہاہے مغربی اضلاع کے سیاسی اور نسلی حالات پر ڈی جی پی کی گہری نظر ہے! ہماری کمشنری میں یہ تین اضلاع ہر صورت سے ہر معاملہ میں کافی سینسٹیو (حساس )ہیں معمولی سی تکرار یہاں دنگا فساد کی شکل اختیار کر لیتی ہے شاملی، مظفر نگر اور سہارنپور کی ۲۰۱۳ سے جاری متنازعہ باتیں گزشتہ چھ سال کی مدت میں خاصہ عذاب یہاں بربہ کر چکی ہیں آج بھی یہاں وہی سوچ اور وہی سیاسی مفاد پرستی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے مقصد سے جاری ہے یہاں کے مٹھی بھر مفاد پرست اقپنا فائدہ سوچتے ہوئے ماحول کو یکایک بگاڑ دینے میں کافی ماہر ہیں افسران بھی سیاسی دخل کے چلتے کچھ واقعات سے اکثر نظریں چرالیتے ہیں جسکا خمیازہ بھولے بھالے عوام کو بھگتنا ہی پڑتاہے! پبلک مقامات پر اور سرکاری دفاتر کی مین لین پر بھی مورتیوں کا قائم کیاجانا ، پوجا پاٹھ اور مساجد کے سامنے واقع مندروں میں بھی اکثر فجر، عصر اور مغرب کی آزاان کے وقت مائک پر بھجن کیرتن کیا جانا اور آذان پر پابندی کا نعرہ بلند کیا جانابھی اب روزانہ کا معمول بن گیاہے یہ بات بھی اہم ہے کہ قابل اور سنجیدہ ضلع مجسٹریٹ آلوک کمار پانڈے اپنی تعیناتی کے بعد سے کہتے آرہے ہیں کہ ضلع کے امن کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی صورت بخشے نہی جائیں گے اور ضلع میں ہر حالت میں ہر موقع پر امن کو ہر صورت قائم رکھا جائیگا یہی بات ہم سے دوبار ہمارے نئے ایس ایس پی اپیند کمار اگروال بھی کہ چکے ہیں اپیندر اگروال از خد بھی ایک ملنسار اور انصاف پسند شخصیت کے حامل ہیں وہ بھی شاطر بدمعاشوں پر شکنجہ کستے ہوئے بدنام زمانہ ملزمان پر ایکشن لیکر ریاست بھر میں واہ واہی لوٹ چکے ہیںیقین ہیکہ یہاں غیر سماجی عناصر کی دال نہی گلے گی مگر سازش پھر سازش ہے ہر لمحہ جگہ جگہ جوکسی بیحد ضروری ہے ہمارے قابل کمشنر، ڈی آئی جی، ایس ایس پی اور کلکٹرآلوک کمار پانڈے نے قیام امن کیلئے اپنے سخت لاء اینڈ آڈر والے الفاظوں کو دوہراتے ہوئے غیر سماجی عناصر پر نگاہ رکھنے کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے موجودہ حالات کو قابو کرنے کی غرض سے بہتر سے بہتر ایکشن پلان بھی تیار کر لیاہے کمشنری کے سینئر اعلیٰ افسران تمام طرح کے حالات پر کڑی نگاہ رکھ رہے ہیں یہ بھی درست ہے کہ ضلع انتظامیہ کے دو بڑے افسران کی سختی کے چلتے مافیاء، غنڈہ عناصر اور فرقہ پرست گروپ ابھی اپنی اپنی حدود میں ہی قید ہیں مگر موقع کی تلاش میں یہ سوبھی جھٹ پٹا رہے ہیں بہانہ لوک سبھا چناؤ ۲۰۱۹ کی تیاری ہی ہے سیاسی چولا پہنے اس طرح کے افراد پر نگرانی بیحد لازمی ہے ضلع کے حالات دیکھ کر لگنے لگاہے کہ ایک خاص سیاسی سوچ اور خاص طبقہ کے چند مفاد پرست لوگ اس طرح کے حالات سے فائدہ اٹھانے کی فراق میں بیٹھے ہوئے ہیں جو امن کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں گزشتہ سال ۲۷، اگست ۲۰۱۳ مظفر نگر فسادات اور اسکے بعد ۲۰۱۴ سہارنپور کے ۲۶، جولائی کو ہونیوالے فساد کے بعدکمشنری کے آلودہ حالات کو کنٹرول کر نے میں مظفر نگر، شاملی اور سہارنپور کا سخت ترین ضلع انتظامیہ ناکام رہاتھا اور شہرکے امن کو کافی خسارہ پہنچاتھا اور آپسی بھائی چارہ کو بھی کافی چوٹ پہنچی تھی درجنوں جانیں ضائع ہوجانیکے ساتھ ساتھ پچاس کروڑ سے زائد کامالی نقصان بھی ہوا اور ایک لاکھ سے زائد آبادی گھروں سے بے گھر ہوگئی تھی اب ضرورت ہے افواہ پھیلانے والوں کو گرفتار کرنے کی تاکہ ریاست کی فضاء کو آلودہ اور زہریلا ہونے سے بچایا جاسکے ! آنیوالے حالات کے مد نظر اب جگہ جگہ پولیس گشت بڑھائے جانے کے ساتھ ساتھ یوپی ۱۰۰ کو بھی ہائی الرٹ پر رکھا گیاہیابھی بھی سیاسی دخل کے چلتے مقامی پولیس بھگوا عناصر کے خلاف کاروائی کرنے میں ناکام ہے جبکہ ڈی جی پی کا کہناہے کہ منصفانہ روش اختیار کیانا بیحد ضروری ہے شاید اندنوں چند تھانوں کا اسٹاف بھی کچھ ماہ سے ان فرقہ پرست بھگوا رنگی عناصر کی سرگرمیوں کو روک پانے میں سیاسی دباؤ میں خد کو مجبور محسوس کررہے ہیں!