از قلم: – اجوداللہ پھولپوری
تعلیمی دور کا آغاز ھوچکا ھے مہمان رسول قافلہ در قافلہ علمی میدان میں قسمت آزمائی کیلئے نکل چکے ھیں کچھ کی میزبانی آپکے حصہ میں آئیگی تو کچھ کی دوسرے کے حصہ میں…..!!
منتظمین مدارس اپنے کچھ اصولوں پر انکو پرکھنے کے بعد اگر وہ پورے اترتے ھیں تومستقل ممبر شپ کا پروانہ دیتے ھیں ورنہ آخری سلام کر انہیں آگے روانہ کردیتے ھیں….!!
بیشک اصول و ضوابط اپنی جگہ ….. مگر ایک بات یہ بھی اصول و ضابطہ کے ساتھ سامنے رھنی چاھئے کہ قوم کے ۹۵% بچے دنیاوی تعلیم میں مشغول ھیں اور یہ بات بھی پیش نظر رھے کہ ان میں ان بچوں کی تعدا زیادہ ھوتی ھے جو ذھین و فطین ھوتے ھیں…. آپکے پاس آنے والے ۵% بچوں میں کمزور ذھن کی تعداد زیادہ ھوتی ھے اب انہیں ۵% کمزور ذھنوں کو آپ نے تقویت دینی ھے اور انہیں اس لائق بنانا ھے کہ کل کو دین شریعت کے بہترین سپاھی بن سکیں …. کام دقت طلب ھے مگر محنت کی جائے تو ان شاءاللہ یہی کمزور طلبہ ایک طاقت بن کے نکلینگے….!
بڑے اداروں کو ھر جماعت میں کچھ % (پرسنٹ) کمزور طلبہ کیلئے جگہ رکھنی چاھئے اور جماعت کے تیز طرار طالبعلم کے ذمہ کمزور طالبعلم کو لگا دینا چاھئے ان شاءاللہ مثبت اور بارآور نتیجہ سامنے آئیگا….!!
اگر ھر ادارہ کمزوروں سے راہ فرار اختیار کرنے لگے گا تو یہی بچے معاشرہ کیلئے ناسور بن جائینگے اور انکی اپنی تباھی کے ساتھ معاشرہ بھی برباد ھوجائیگا جسمیں ھم برابر کے شریک مانے جائینگے….!!
ھمت کریئے بنائے ھوئے اصولوں میں کچھ ترمیم کریئے خلوص کے ساتھ بڑھایا گیا ایک ایک قدم نیکیوں کے حسین جھونکے لائیگا اور شاید یہی قدم ھم سبکے کیلئے باعث نجات بن جائے…!!
مزہ بھی جب ھے جب کچھ نیا ھو… ذھین طلبہ تو یوں بھی ترقیوں کی راھیں سمیٹتے ھوئے منزل کی طرف رواں دواں ھوتے ھیں…..قابل تحسین لمحہ تو وہ ھوگا جب کمزور سے کمزور بچہ بھی آپکی محنتوں کاوشوں اور حوصلوں کے طفیل روشن ستارہ بن کے ابھرے اور علم وعمل کے آسمان کو اپنی طاقت پرواز سے چھوتا ھوا نظر آئے……!!
نــشـہ پـلا کـے گـرانا تـو سـب کـو آتا ھـے….!
مزا تو تب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی..!