سہارنپور( احمدرضا) گزشتہ ہفتہ ہائی کورٹ بینچ کی مانگ کو لیکر ویسٹ یوپی کے وکلاء لگاتار ہڑتال پر ہیں مرکز سے لیکر ریاست کے سبھی وزراء اور افسران سے مل چکے ہیں مگر سرکار کسی بھی صورت وکلاء کے ساتھ نرمی برتنے اور وکلاء کی جائز مانگ ماننے کو تیار ہی نہی آج ویسٹ یوپی کے وکلاء کی مانگ کو لیکر پوری ریاست کے وکلانے ریاستی بار کی حمایت کے بعد لگاتار پانچ روز(آج تک) سبھی اضلاع میں پرامن طور سے سبھی وکلاء ہڑتال پر رہے اور یہاں ہائی کورٹ کی مانگپرزور طریقہ سے دہرائی یعنی کے اگلے جولائی کو ریاست کے تمام لاکھوں وکلاء ویسٹ یوپی میں ہائی کورٹ کی مانگ کو لیکر ہڑتال پر رہینگے اور سرکار کے خلاف زبردست احتجاج بھی کیا جائیگا! مغربی یوپی میں الٰہ آباد ہائی کورٹ بنچ کے مطالبہ کو لے کر تحریک مزید تیز ہوگئی ہے الٰہ آباد ہائی کورٹکی بنچ کے قیام کی مانگ کو لیکر گزشتہ ۴۰ سال کے دوران یہاں مغربی اضلاع کے سینئر وکلاء کیجانب ہائی کورٹ بینچ کی مانگ کو منوانے کی غرض سے کتنی ہی بار کام روکو ہڑتالیں، ستیہ گرہ او کئی ماہ تک لگاتارر تالہ بندی جیسے سنگین تحریکیں بھی ہوچکی ہیں اور سبھی چھوٹی اور بڑی تحریکوں کے بعد یہی نتیجہ برآمد ہواکہ سیاسی مفاد پرستی اور ووٹ بنک کے لالچ میں ہر سیاسی جماعت کی سرکار وکلاء کی جائز مانگ کو تسلیم کرنے کیلئے کسی بھی صورت راضی نہی ہے اسلئے ہمارے وکلاء کی یہ جائزتحریک مستقبل میں بھی جاری رکھنے کی غرض سے وکلاء کے بیچ گفتگو کا دور لگاتار جاری ہے اندازہ لگایا جارہاہے کہ اس بار تحریک لمبی چلائی جائیگی کیونکہ یہ مسئلہ مغربی اتر پردیش کی پانچ کروڑ عوام سے جڑاہواہے اور اس زون میں ہائی کورٹ بینچ کی مانگ بھی جائز ہی ہے؟
قابل غور ہے کہ یوپی کے الٰہ آباد ہائی کورٹ کی درجنوں عدالتوں میں گزشتہ بیس سالوں سے جو لاکھوں مقدمات زیر غور رہے ہیں اور بیس بیس سال سے وہ نمبر بھی نہی آپارہے ہیں یہ۸۰ فیصد مقدمات صرف اور صرف مغربی یوپی کے بیس اضلاع کے فریقین ہی سے منسلک ہیں نتیجہ کے طور پر مقدمات کا جلد تصفیہ نہی ہونے کے باعث آج لاکھوں لوگمایوسی اور ناامیدی کاشکار بنے ہوئے ہیں ضرورت ہے مقدمات کے جلد نپٹارے کی! عوام کے اس درد اور اہم مسئلہ کے مد نظر ویسٹ یوپی کے بیس اضلاع سے وابسطہ وکلاء مانگ کرتے آرہے ہیں کہ ہمیں اتنی دور آنے جانے میں و قت اور پیسہ برباد کرنا پڑ رہاہے پھر بھی ہمارے لاکھوں مقدمات زیر التواہیں اسلئے ہمیں عوامی بھلائی اور انصاف کے نقطۂ نظریہ سے مغربی علاقہ میں ہی الٰہ آباد ہائی کورٹ بینچ دیجائے مگر سرکار ہمارے ساتھ اس سہی مانگ کے معاملے پر انصاف نہی کر رہی ہے جس وجہ سے گزشتہ ۴۰ سال سے وکلاء احتجاج اور تحریک چلانے کو مجبور ہیں اس معاملے میں مر کزی ایکشن کمیٹی کے چیئر مین ڈی ڈی شرما کا کہنا ہے کہ کسی بھی چیف منسٹر، مرکزی وزیر،جسٹس یاسرکاری نمائندے کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ تحریک کی اس طرح سے مخالفت اور مذمت کی کوشش کریں اور ہماری مانگ کی مزاق بنائیں مر کزی ایکشن کمیٹی کے چیئر مین ڈی ڈی شرما نے کہا کہ سبھی دانشمند جسٹس، وزراء اورسرکاری نمائندوں کو مغربی یوپی میں ہائی کورٹ بنچ کے قیام کی حمایت میں اعلان کرنا چاہئے اور ویسٹ یوپی کے عوام کے درد کو محسوس کرنا چاہئے اسکے مرکزی ایکشن کمیٹی کے کنوینر انل کمارنے کہا کہ اگر سرکار سنجیدہ نہی ہوتی ہے تو پھر عدالتی کام کاج روکنے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی دوسرا پر امن طریقہ نہی ہے مرکزی ایکشن کمیٹی کے کنوینرانل کمار نے کہا کہ اگر سرکار ایماندار ہے تو مغربی اضلاع کے عوام کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے یہاں مغربی یوپی میں الٰہ آباد ہائی کورٹ بنچ کے قیام کا اعلان کرے !گزشتہ روز بھی مغربی یوپی کی مر کزی ایکشن کمیٹی کی ایک ہنگا می میٹنگ میرٹھبار روم میں ہوئی جس میں غازی آباد ، نوئیڈا، مظفر نگر، سہارنپور، دیوبند ،بجنور ، ہاپوڑ، بلند شہر ، امرو ہہ موانہ، گڑھ مکتیثور ، سر دھنہ ، کھیڑا سمیت دیگر اضلاع اور تحصیلوں کے بار عہدیدار موجود تھے !