ائیرٹیل_کاقومی_وملکی_حمیت_سےکھلواڑ! نفرت انگیز کمپنی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں:

تحریر : سمیع اللّٰہ خان

کیا اب ہمارے ملک میں سماجی ذرائع کی کمپنیاں بھی نفرتوں کے بیج بوئیں گی؟ کیا اب ہندو مسلم منافرت کا بیڑا تجارتی ذرائع نے اٹھا لیا ہے؟
صارفین موبائل کو نیٹ ورکنگ سہولیات فراہم کرنے والی ایک بڑی کمپنی ائیرٹیل نے گذشتہ دنوں اپنے یہاں کام کرنے والے ایک مسلم شخص کا تبادلہ کردیا گیا،
وجہ، اس کی یہ ہوئی کہ، پوجا نامی ایک لڑکی نے ٹوئٹر پر ائیرٹیل کمپنی سے اپنی ائیرٹیل سم کے متعلق کچھ شکایات درج کرائیں، جس کا جواب ائیرٹیل کے کسٹمر کئیر ڈپارٹمنٹ سے شعیب نامی شخص نے دیا، لیکن جب پوجا کو یہ معلوم ہوا کہ اس کا جواب دینے والا مسلمان نامی کوئی شخص ہے تو اس نے اپنی زہریلی ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے، مسلمانوں اور قرآن پر اعتراض جتاتے ہوئے ائیرٹیل سے اپنے لیے ہندو شخص کی مانگ کی، یہاں تک تو ٹھیک تھا، لیکن معاملہ تب سنگین ہوگیا جب ائیرٹیل کمپنی نے پوجا کے اس بدترین منافرانہ مطالبہ کو منظور کرلیا اور ایک ہندو شخص کو شعیب کی جگہ متعین کردیا ۔
ہمیں اس ہندو شخص سے کوئی سروکار نہیں، بلکہ ہمارے نزدیک ائیرٹیل کمپنی کا زہریلا دماغ تشویشناک ہے،
اگر یہ واقعہ کسی ہندو آفیسر کے ساتھ مسلم گاہک کے ذریعے پیش آتا تو بھی ہمیں تشویش لازمی طور پر ہوتی، اور ہمارا یہی ردعمل ہوتا ۔
ہونا یہ چاہیے تھا کہ ائیرٹیل کمپنی ایسی غیر معتدل اور متشدد ذہنیت رکھنے والی گاہک کو کرارا جواب دے کر اپنے مسلم آفیسر کا مکمل ساتھ دیتی، لیکن وہ کہتےہیں نا!
پہنچی وہیں پے خاک، جہاں کا خمیر تھا
ائیرٹیل کمپنی کے متشدد اور زہریلے ہندوتوا عناصر کو اپنے دل و دماغ کا لذیذ عنوان مل گیا اور یہ لوگ بے قابو ہوگئے، اور شعیب کی جگہ گگن جوت کو متعین کردیاگیا!

یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس سے ملک کی قدآور ذہنیت کا خوب اندازہ لگایا جاسکتا ہے، ہندوتوا جیسے ملک دشمن عناصر کے پشت پناہ سرمایہ داروں کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، سسٹم کے بعد کارپوریٹ سیکٹر کے ہندوتوا اثرات کو سمجھا جاسکتا ہے، یہ پورے ملک کے لیے دراصل سرجوڑ کر بیٹھنے کا، مقام ہے،
ہمیشہ کی طرح منہ موڑ کر سر ٹھونس کر جیتے رہناہے، مین اسٹریم میں قومی شناخت پر آنچ کو اب بھی نظرانداز کرنا ہو، تو،ایسے لوگوں کے لیے کچھ بھی نہیں ہوا ہے،
لیکن خوب یاد رکھنا چاہیے کہ
شعیب کا تبادلہ درحقیقت ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو روندنا تو ہے ہی، قوم کی مجموعی غیرت و حمیت کی بھی بدترین توہین ہے، ایسے ملک دشمن اور فرقہ پرست جتھے کو ہر ممکن آئینی روشنی میں ایکسپوز کرنا اور کمزور کرنا اس سانحے کا اولین تقاضا ہے، تاکہ آئندہ کوئی ایسی فرقہ پرست اور ہندوتوا ذہنیت کا مظاہرہ کرنے سے پہلے سو بار سوچے: اس کے لیے ملکی آئین کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے ہرطرح کا احتجاج و آندولن لازمی ہے، اس کے لیے بڑی بڑی تنظیموں یا پارٹیوں کا انتظار مت کیجیے، جوانوں کے گروہ بنائیے اور مہم چلائیے:
*اپنے اپنے ائیرٹیل سم کارڈ کو کسی اور کمپنی کے حوالے پورٹ کروائیں، ملکی ہی نہیں عالمی سطح پر تعلیمیافتہ طبقے کے ذریعے اس گھٹیا سوچ والی کمپنی کو ایکسپوز کیجیے، ملک میں برادران وطن کو ساتھ لیجیے، اس کے اشتہار اٹھا اٹھا کر پھینک دیجیے، ان کے غیرضروری بینرز کو کباڑے میں دینے کی بجائے نذرآتش کریں، اس کی ڈیلرشپ سے اپنے اپنے علاقوں کو پاک کیجیے، مسلمان نام اور ہندوستانی تہذیب سے نفرت کرنے والی، اور نفرت پھیلانے والی اس کمپنی کے خلاف ملک گیر دھتکار کی فضا قائم کیجیے،انہیں اپنی غیرت کا احساس دلائیں ورنہ کل پھر کوئی پوجا ہوگی اور موبائل کو مندر سمجھے گی، اور ہم منہ تکتے رہا کرینگے ۔*

جنرل سیکریٹری: کاروانِ امن و انصاف
ksamikhann@gmail.com