شمال مشرق میں سیلاب، تمام ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر، آسام میں صورت حال تشویشناک جمعیت علمائے آسام اور اجمل سی ایس آر راحت کاری میں مشغول، مولانا بدر الدین اجمل کی اہل خیر سے تعاون کی اپیل

18 جون 2018 (ممبئی): شمالی ہند کی کئی ریاستوں میں سیلاب کی وجہ سے لاکھوں زندیاں متاثر ہوکر رہ گئی ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق جہاں ایک طرف منی پور، تری پورہ اور میزو رم میں صورت حال کچھ بہتر ہوئی ہے وہیں آسام میں سیلاب کا قہر بڑھتا جا رہا ہے۔ ہوجائی، مغربی کاربی آر لونگ ، گولا گھاٹ، کریم گنج، ہیلا کندی اور کچھاڑ میں مجموعی طور پر 4.48 لاکھ سے زائد افراد اس سیلاب سے متاثر ہیں۔ سب سے زیادہ توتشویش ناک صورت حال آسام کے ضلع کریم گنج کی ہے جہاں متاثرہ افراد کی تعداد تقریبا 2.15 لاکھ ہے جبکہ ہیلا کندی میں یہ تعداد گو کریم گنج سے کم ہے لیکن 1.93 لاکھ سے زائد ہے۔ جورہاٹ کے نیمتی گھاٹ کے پاس دریائے برہم پتر خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہا ہے دوسری طرف براک ندی بھی کچھاڑ کے اے پی گھاٹ اور کریم گنج میں بدر پور گھاٹ کے پاس خطرے کا نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔ دوسری ندیوں میں بھی خطر ناک طغیانی آئی ہوئی ہے چنانچہ گولا گھاٹ کے نمالی گڑھ میں دھان شری، سونت پور کے این ٹی روڈ کراسنگ کے پاس جیا بھرالی، نو گاؤں کے کام پور میں کوپیلی، ہیلا کندی میں واقع ماٹی جھری کے پاس کاٹا کھل اور کریم گنج میں کُسیارا تمام ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔ واضح رہے آسام شمال مشرق کی ان ریاستوں میں سے ہے جہاں ہر سال سیلاب سے لاکھوں لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ اور باوجود وعدوں کے حکومت کی جانب سے سیلاب کی وجہ سے ہونی والے جانی و مالی نقصانات پر قابو پانے کی نہ تو خاطر خواہ کوشش کی گئی ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی کامیابی ملی ہے۔ جمیعت علمائے آسام اور اجمل ایس سی آر جیسی تنظیمیں اپنے طور پر متاثرین کے لیے راحت کاری اور باز آبادی کا کام کرتی آئی ہیں۔ چنانچہ صورت حال کے پیش نظر مذکورہ تنظیمیں ریلیف کے کام میں جٹ گئی ہیں۔ جمعیت علمائے آسام اور اے آئی یو ڈی ایف کے صدر و ممبر پارلیا منٹ مولانا بدر الدین اجمل راحت کاری کے کاموں کا جائزہ لینے اور متاثرین سے ملاقات کے لیے آسام روانہ ہوچکے ہیں۔ اپنی روانگی سے قبل مولانا اجمل نے اہل خیر سے اس آفت سماوی سے متاثر افراد کے ہر ممکن تعاون کی پرزور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تنظیم مقدور بھر کوشش کر رہی ہے لیکن متاثرین کا تعاون ہم سے ہرایک کا قومی و ملی فریضہ ہے اور ضرورت ہے کہ ہر شخص راحت رسانی و باز آباد کاری کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے۔