چودھری اختر حسنؒ کیرانوی کا نامی گرامی سیاسی گھرانہ پچاس سالوں سے ملک کی سرگرم سیاست میں بڑی حیثیت رکھتاہے اس گھرانہ میں منور حسن مرحوم، تبسم حسن ایم پی اور ناہید حسن ایم ایل اے کا نام کمشنری میں بڑے ادب واحترام سے لیا جاتاہے گزشتہ روز کیرانہ کے ہردلعزیر چیئرمین بھائی راشد علی کے نو منتخب یم پی تبسم حسن اور نامور شاعرہ مہک کیرانوی کے اعزاز میں ایک پر وقار شعری نشست کا اہتمام کیا تقریب میں ملک کے نامور شعراء کرام نے شرکت فرمائی اس خاص موقع پر اردو کو زندہ رکھنے والوں کے جذبہ کو سلام کرتے ہوئے موجودہ ایم پی تبسم حسن اور مہذب لب ولہجہ کی ادب دوست عزیزی مہک کیرانوی کا کیرانہ کے چیئر مین راشد علی نے گل پوشی کرتے ہوئے انکی خدمات کو سراہا جہاں بھائی راشد علی نے منور حسن کے گھرانہ کو قابل تعظیم قرار دیا وہیں بہن تبسم حسن اور ناہید حسن کی ادبی ، سوشل اور سیاسی خدمات کو خوب سراہا اس موقع پر موجود ملک کی نامور شاعرہ مہک کیرانوی حیدرآبادی کی اردو خدمات کو بھی سراہتے ہوئے مہک کیرانوی کو شان اردو کے خطاب سے سرفراز کیا!
استقبالیہ تقریب میں ایم پی تبسم حسن نے اپنے خطاب میں کہاکہ شاعری نے ہمیشہ محبتوں کے چراغ جلائے ہیں آج ہم جس مقام پر بھی ہیں یہ سبھی آپ سبھی کا پیار اور دعائیں ہی ہیں کہ آپنے اپنے ووٹ اور تعاون سے ہمکو جیت سے بھی زائد ووٹ دئے اور اپنے کیرانہ کا وقار بلند رکھا میں دل کی گہرائیوں سے آپکی ممنون ہوں اس موقع پر ممبر پار لیمنٹ تبسم حسن اور مہک کیرانوی نے مہمانوں اور میز بان حضرات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایاکہ شاعری دلوں کو جوڑنیکا قابل قدر عملی کام انجام دیتی آرہی ہے اور آج ہمکو اس موقع پر عوام کا پیار اور دلار دیکھ کر اپنے کیرانہ شہر پر رشک آرہاہے ہمارے کیرانہ کے عوام نے اس پر زور استقبال اور جوش وخروش سے اپنی محبت کو ثابت بھی کر دکھایاہے کہ کیرانہ کا عوام انسانی قدروں کا حامل ہے اور اچھے برے کی پرکھ رکھتاہے! ، اس خاص موقع پر شاندار لب ولہجہ کی ممتاز شاعرہ مہک کیرانوی نے اپنے زبردست استقبال اور تالیوں کی گرج کے درمیان مغربی یوپی کے اس پر امن اور مہذب خطہ کے افراد کے ادبی شعور اور شوق کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ایم پی تبسم حسن، بھائی ناہید حسن ممبر اسمبلی اور بھائی راشد علی چیئر مین اور آپکی دعاؤں اور خوصلہ نے مجھے اور میرے قابل احترام بڑے بھائی ظہیر راہی کو اس مقام پر پہنچایاہے ہم اپنے سامعین کی بہت بہت شکر گزار ہوں!
قابل ذکر ہیکہ مہک کیرانوی کیرانہ کی ہی بیٹی ہیں کہ جو آج ملک اور بیرونی ممالک میں ممتاز شاعرہ کے طور پر اپنی پہچان رکھتی ہیں مہک کیرانوی کا کلام ملک اوربیرونی ممالک میں بھی روز بہ روز اردو شاعری کو نئی حرارت اور کبھی بھی ختم نہی ہونے والی معتبرمہکتی اور چہکتی اردو کوحقیقی الفت سے روشن کر رہاہے اسی راہ پر چلتے گزشتہ عرصہ مراد آباد کے ہزاروں سامعین نے جہاں معزز شاعرات اور شاعر حضرات کی موجودگی میں نامی گرامی استاد شعراء میں ظہیرراہی اور مہک کیرانوی کو انعام واکرام سے نواز کر مشاعروں کو مہک بخشنے والی مہک کیرانوی کی قابلیت کو سراہاتھا آج کے سخت ترین اردو مشاعروں کے دور میں کہ جہاں قابل قدرشاعروں کے عمدہ سے عمدہ سنجیدہ کلام کو نظر انداز کر صرف اور صرف جوشیلے کلام کو سراہا جا رہاہے اسلئے بھی اس سخت دور میں اپنے سنجیدہ کلام سے مہک کیرانوی ارود زبان کے ذریعہ مشاعروں کو جو تقویت اپنی سہل اردو والی شاعری کے ذریعہ عطا کر رہی ہیں اس عمدہ عمل کی جس قدر بھی تعریف کی جائے وہ کم ہی ہے یوں تو اس ملک کے عظیم کے مختلف قصبوں، شہروں اور کوچوں میں ایک سے بڑھ کر ایک شاعر پید اہوئے ہیں جو آج عالم کے ادبی حلقوں میں اپنا لوہا منوا رہے ہیں مگر کم عمری اور بہت تھوڑے تجربہ سے ہی ادب نواز اردو دوست مہک کیرانوی نے اپنے کلام سے دنیا بھر کے مشاعروں میں اپنی سنجیدہ شاعری سے اردو کو جو بلند مقام عطا کیا وہ واقعی قابل کمشنری کے تاریخی قصبہ کیرانہ کے مہذب گھرانہ میں حامد خان کے گھر دلادت پائی گلفشاں خان مشہور ومعروف نام مہک کیرانوی آج کسی تعارف کی محتاج نہی سچائی بھی یہی ہیکہ کہ اندنوں مہک ہم سے دور ہوکر حیدآباد ( تلنگانہ )مقیم ہوگئی ہیں مگر سہارنپور کمشنری کی سرزمین پر رہنے والوں کوہمیشہ مہک یاد آتی رہیگی!