دستور سے کھلواڑنا قابل برداشت قدم! ماہرقانون چودھری جانثار

سہارنپور ( احمد رضا) ایک با اعتمادجائزہ کے مطابق آج بھی ہماری ریاست کا دس کروڑ سے زائد عوام امن کے خواہش مند ہیں ہم سبھی ہندو مسلم مل جل کر ساتھ ساتھ رہنا چاہتے ہیں مگر دس فیصد لوگ ہمیں لڑانے پر بضد ہیں اسی سازش کو ناکام بنانیکے لئے اب امن ضروری ہے سیکولر جماعتوں کااتحاد آج ضروری ہے اور مسلم طبقہ کیلئے صبر بھی ضروری ہوگیاہے جوش ان پلانرس کو طاقت دیگا ہمیں آج ہی سے جوش کو پیچھے دھکیل کرافوہوں اور بیہودہ اقدام و بیانات کو نظر انداز کرنیکی سیکھ لینی ہوگی خاموش رہکر عدم تشدد سے اس سازش کو ناکام بنا نا ہوگا یہاں کا ہر شخص امن کا خواہاں ہے مگر مٹھی بھر سیاست داں اپنے مفاد کیلئے ان بھولے بھالے عوام کا غلط استعمال کر رہے ہیں، ریاستی اور مرکزی سرکار کیلئے اس طرح کے بیہودہ اور دل آزاری کرنیوالیاقدام کی جانچ بیحد ضروری ہے ہمارے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کوبھی ایسے عمل پر نوٹس لینا چاہئے تاکہ دوفرقوں میں ہونیوالے ٹکراؤ کو روکا جاسکے یہ ملک امن پسند عوام کا ملک ہے اقتدار پانے کیلئے یہاں نظم ونسق بگاڑنا اور دستور ہند کے خلاف کارکردگی کا مظاہرہ کیا جانا ملک کی سالمیت اور جمہوریت کیلئے بڑا خطرہ ہے!
یوپی کے ماہر قانون داں اور سوشل رہبر چودھری جانثار احمد نے آج بعد دوپہر ہم سے ایک مختصر مگر اہم ملاقات کے دوران اپنے مخلصانہ خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بیباک لہجہ میں کہاکہ سنجیدہ اور سیکولر لیڈران کی آپسی رسہ کشی، مفاد پرستی، لاپرواہی، سیاسی اقتدارحاصل کرنیکی سنک اور ہر مذہب وسماجکے مہذب دھارمک با اثر افراد کی عدم توجہی سے فائدہ اٹھاکر جہاں مٹھی بھر لوگ ہمارے امن وسکون میں زہر گھولنے پر ہر وقت آمادہرہتے ہیں ان حالات کے نتیجہ میں اتر پردیش کے زیادہ تر اضلاع میں ہر دن خوف وحراس کا ماحول سا نظر آتاہے! دوسری طرف اکثر سننے اور پڑھنے میں آرہاہے کہ وہپ، ہندو مہاسبھا، بجرنگ دل اور ہندو یواواہنی جیسی تنظیمیں اپنی بیہودہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیشہ دلت اورمسلم مخالف بیانات دیکر مسلم دشمنوں کی حمایت کرتی رہتی ہیں اس وجہ سے بھی حالات ہمیشہ کشیدہ رہتے ہیں!
عام چر چائیں ہیں کہ اندنوں ریاست میں گزشتہ سال سے تمام کام دستور ہند کو نظر انداز کرتے ہوئے انجام دئے جارہے ہیں موقع پرستوں اور اقتدار کے لالچیوں کی ان حرکات سے پورا ملک واقف ہے ریاستی سطح پر جاگرن،کیرتن، کانوڑ یاتراؤں کے ساتھ ساتھ ہر تھانہ میں ہنومان جی کی مورتیوں کا تلک، انکو نہلانا، تھانوں میں قائم مندروں میں گھنٹیاں بجانا، مین چوراہوں پر بھجن کیرتن، مورتیوں کی شوبھا یاترائیں نکالنا اور مساجد کے نزدیک واقع مندروں میں عین آذان کے وقت صبح شام پوجا کیاجانا آجکل عام ہوگیاہے پبلک مقامات پر اور سرکاری دفاتر کی مین لین پر بھی مورتیوں کا قائم کیاجانا ، پوجا پاٹھ اور مساجد کے سامنے واقع مندروں میں بھی اکثر فجر، عصر اور مغرب کی آذاان کے وقت مائک پر بھجن کیرتن کیا جانا اور آذان پر پابندی کا نعرہ بلند کیا جانابھی اب روزانہ کا معمول بن گیاہے مگر سرکار اور اعلیٰ انتظامیہ ابھی بھی خاموش بیٹھی ہے ! ! وزیر اعظم مودی، بھاجپا سپریمو امت شاہ اور ریاستی چیف منسٹریوگی جی آ ج آ ر ایس ایس کا خاص مہرہ بنے ہیں اور لوک سبھا ۲۰۱۹ کا چناؤ فتح کرلینیکی نیت سے ہی ایک خاص طبقہ کے خلاف قابل مذمت بیانات دینے لگے ہیں جو دستور ہند کے عین خلاف اور جمہو ریت کے لئے بہت ہی ا فسوسناک پہلو ہے عہدے کا احترام نہ رکھتے ہوئے یوگی جی اور پی ایم مودی جی آجکل بھاجپا سپریموامت شاہ کی اقلیت مخالف آر ایس ایس کی سالوں سے تیار پلاننگ کو عملی جامہ پہنانیکی تیاری میں مصروف ہیں کرناٹک میں چناؤ تشہیر ، یوپی، علیگڑھ یونیورسٹی پر حملہ کا معاملہ، دہلی یونیورسٹی طلبہ اور اسٹاف پر پولیس اور سرکار کی سختی، جموں کا کٹھوعہ ریپ معاملہ اور اسمبلی چناؤں میں بھاجپائی قائدین کی جوشیلی گفتار اس غیر جمہوری عمل کو جائز بتانیکے لئے بہت کافی ہے کچھ ماہ سے دیکھا جارہاہے کہ بہت سے معاملات میں کچھ خاص طبقہ اور سوچ کے لوگ ہائی کورٹ اور قابل احترام سپریم کورٹ کے جسٹس صاحبان کے فیصلہ تک کو اپنی بیہودہ تنقید کا نشانہ بنانے میں مصروف ہیں اب تو اقتدار میں شامل چند لوگ آئین کیخلاف جاکر بھی دلت اور مسلم طبقہ کی حق تلفی اور دل آزاری والے بیانات دینے لگے ہیں اور یہی لوگ اسی طرح کے بیہودہ بنایات اور تبصرہ کرنیوالی تنظیموں کی آزادانہ حمایت بھی کررہے ہیں!