ممبئی مراٹھی پترکار سنگھ میں اہم مذاکرہ جماعت اسلامی ہند ممبئی کے زیر اہتمام،عنوان تھا مسئلہ فلسطین اور ہماری ذ مِہ داریاں

8 جون ممبئی : ممبئی مراٹھی پترکار سنگھ میں ایک اہم عنوان پر مذاکرہ جماعت ا اسلامی ہند ممبئی شہر کی جانب سے رکھا گیا .مذاکرہ کا عنوان مسلہ فلسطین اور ہماری ذ مہ داری تھا .جناب سرفرازآرزو صاحب نے اس مو قع پر کہاکے دنیا میں کہی کچھ ہو جائے تو ہر جگہ اس کے خلاف آوازیں اٹھتی ہے اور دنیا بھر کے میڈیا اس کو اشیو بنا کر اس وا قع کی مذمّت کرتے ہے لیکن فلسطین میں عورتوں، بچوں اور نوجوانوں کے قتل عام پر کوئ ایسی آواز کیوں نہیں اٹھتی ؟انہوں نے کہاکے یہ جنگ صلیبی جنگ کا ایک حصّہ ہے اور یہودی اور عیسائیوں نے اس کو مذہب کی حقانیت کی جنگ بنا دیا ہے.ہم فلسطینوں کی مدد کیسے کرے پر کہاکے مسلمانوں کو چا ہیے کے وہ زیادہ سے زیادہ مسجد اقصیٰ کا سفر کریں ، تاکے مسلمانو ں کا دعوہ مسجد اقصیٰ پر مضبوط ہو اور یہ بھی کے یہ صرف فلسطین کا مسلہ بن کر نہ رہ جائے.جناب سلیم شیخ صدر ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے کہاکے اسرائیل کے مفادات کا خیال امریکا اور دوسری یورپی اقوام کرتی رہی ہے اور اس کے پست پر ہر جائز اور ناجائز بات پر اس کا ساتھ دیا ہے لیکن عرب ممالک نے جس طرح فلسطین کا ساتھ دینا چا ہیے تھا وہ نہیں دیا چند مالی امداد کے ،چند جملے بول کر رہ گئے .انہوں نے یہ بھی کہاکے تقریباً ١٤ ہزار بچے اسرائیل کی جیلوں میں قید ہے ان کا قصور کیا ہے ؟وہ دنیا سے سوال کر رہے ہیں ، کیا اپنا گھر مانگنا، زندگی جینے کا حق مانگنا جرم اوردھشت گردی ہے ؟جناب اسلم غازی صاحب صدر ا ے.پی. سی. آر نے کہاکے آج یوم القدس کے موقع پر عوام آوازاٹھا رہی ہے . ممبئی میں ہی نہیں مہاراشٹرا اور پوری دنیا میں عوام فلسطینوں پر ہو رہے مظالم خلاف کھڑی ہے ، اسرائیل اور امریکا کو چا ہیے کے وہ مظالم کا سلسلہ بند کرے.اسرائیل ایک ناجائز ملک ہے اور اس کی حمایت کرنا یعنی ظلم کی حمایت کرنا ہے ، انہوں بھارت کی فلسطین پالیسی پر کہاکے جس طرح بھارت نے فلسطین کا ساتھ دیا ہے وہ لائق تحسین ہے لیکن بھارت کو ایک قدم اور آگے بڑھ کر اسرائیل کی مذمّت بھی کرنی چھائے ، قضیہ فلسطین کو حل کرنے کی سمت قدم اٹھانا چا ہیے کیو ں کے بھارت کے اسرائیل اور فلسطین دونوں سےاچھےتعلقات ہے.میمورنڈم۷۰ سالوں کے محاصرے، مشکلات اور ناقابل تسخیر آزمائشوں کے باوجود دلیر فلسطینی اپنی قوم کو ظالم صہیونیوں کے چنگل سے چھڑا نے اور آزادی کے حصول کی خاطر بر سر پیکار ہیں۔ میں جماعت اسلامی ہند ( مہاراشٹر ) کا صدر، لاکھوں ہندوستانیوں کی جانب سے فلسطینی تحریک کے تئیں اظہار یکجہتی کرتا ہوں۔ اقوام متحدہ وقتاً فوقتاً اس مسئلہ پر تشویش کا اظہار کرتی رہی ہے لیکن وہ صدا بصحرا ثابت ہوئی ہے۔ ہم اقوام متحدہ جیسے مؤقر عالمی ادارے سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ مثبت انداز میں دخل اندازی کرکے مندرجہ ذیل مطالبات کو یقینی بنائے۔۱۔ فلسطین کے دارالخلافہ یروشلم سمیت ایک آزاد اور خودمختار ملک تسلیم کیا جائے ۔۲۔ یروشلم اور فلسطین کے مختلف مقامات پر اسرائیلی غیر قانونی بستیوں کا قلع قمع کیا جائے ۔۳۔ نسلی عصبیت کی بنیاد پر تعمیر شدہ دیوار کو فوراً گرائی جائے جس نے فلسطینیوں کو دنیا کی سب بڑی کھلی جیل میں بند کردیا ہے۔۴۔ اسرائیل کی جیلوں میں قیدو بند کی صعوبتیں اٹھانے والے ہزاروں بچوں ، خواتین اور نوجوانوں کی رہائی کا بندوبست کیا جائے ۔۵۔ ہجرت پر مجبور کیے جانے والے فلسطینیوں کی اپنے ملک میں بازآبادکاری یقینی بنائی جائے اور ان کو پرامن ماحول فراہم کیاجائے۔۶۔ اسرائیل کو ایک دہشت گرد، بدمعاش اور نسلی امتیاز کرنے والا ملک قرار دے کر بین الاقوامی عدالت میں اس کے جرائم کی سزا دی جائے ۔۷۔ اسرائیل پر سخت ترین معاشی پابندیاں عائد کی جائیں۔۸۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھاری اکثریت سے منظور شدہ قرارداد ای ایس / ۱۰ /ایل ۲۲ کے مطابق ٹھوس اقدامات کیے جائیں جس میں یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی بنانے فیصلےکو ۹ کے مقابلے ۱۲۸ ووٹ سےمسترد کیا گیا ہے۔ملتمستوفیق اسلم خان صدر جماعت اسلامی ہند،مہاراشٹر