مولانا ارشد فیضی قاسمی کے یونیورسٹی ٹاپر بننے پر ہر طرف خوشی۔ اہل خانہ اور اساتذہ نے دعائوں سے نوازا،مبارک بادی کا سلسلہ جاری ۔
جالے ۔5/جون (بی این ایس) للت نرائن متھلا یونیورسٹی کے سیشن 2015۔2017 سے اردو میں ایم اے مکمل کرنے والے نوجوان عالم دین پیام انسانیت ٹرسٹ کے صدر اور اسلامک مشن اسکول جالے کے ڈائریکٹر مولانا محمد ارشد فیضی قاسمی نے فائنل امتحان میں 85 فیصد نمبر کے ساتھ ٹاپ پوزیشن حاصل کر کے نہ صرف اپنے والدین اور گاوں کا نام روشن کیا ہے بلکہ ان کی یہ کامیابی اساتذہ کے اعتماد کی واضح دلیل ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی اس بڑی کامیابی پر ان کے اساتذہ پروفیسر انیس صدری ،پروفیسر رئیس انور،پروفیسر فاراں شکوہ یزدانی اور اہل خانہ کے علاوہ پروفیسر آفتاب اشرف ، پیام انسانیت کے جنرل سکریٹری مولانا مظفر احسن رحمانی ،المعہد الشفیق للعلوم الاسلامیہ بنگلور کے مہتمم مولانا محمد نسیم سالک قاسمی، بصیرت آن لائن کے چیف ایڈیٹر مولانا غفران ساجد قاسمی ،مولانا نافع عارفی قاسمی ،روزنامہ راشٹریہ سہارا کے جالے نمائندہ محمد رفیع ساگر ،مولانا غلام مذکر خاں مینیجنگ ڈائریکٹر اسلامک مشن اسکول، مولانا شاہد وصی قاسمی ،محمد سیف الاسلام نگرڈیہ،مولانا مفتی عامر مظہری قاسمی، مولانا صفات احمد، ،مولانا نورالسلام ندوی ،محمد ارشد دوگھروی ہمارا سماج ،مولانا مفتی سلیم ناصری،مولانا عبد المتین قاسمی ،قاری محمد ارشاد مصباحی سیتامڑھی،ڈاکٹر عامر شکر پوری ،سعبان العارفین ڈپٹی ڈائریکٹر اسلامک مشن اسکول جالے ۔راحت پروین انگلش ٹیچر اسلامک مشن اسکول ۔ماسٹر کشف الدجی دوگھرا،حافظ ابوالکلام شفیقی بنگلور ،حافظ معراج شفیقی ،اسماعیل دوگھروی سمیت علماء ودانشوروں کی بڑی جماعت نے مبارک باد پیش کرتے ہوئے اسے ان کے شاندار تعلیمی مستقبل کی علامت قرار دیا ہے ،مولانا مظفر احسن رحمانی نے ان کی شاندار کامیابی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی امتحان میں %85 نمبر کے ساتھ کامیابی حاصل کرنا اپنے آپ میں ایک بڑی بات ہے جس کے لئے میں انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں انہوں نے کہا مجھے فخر ہے کہ مولانا ارشد فیضی میرے احباب کی لسٹ میں سر فہرست ہیں جو ادب وصحافت کے میدان میں انفرادی پہچان کے ساتھ علمی حلقے میں متعارف ہیں مولانا رحمانی نے کہا کہ آگے بڑھنے اور کامیابی کے میدان میں آگے بڑھتے چلنے جانے والے کا ہی نام محمد ارشد فیضی قاسمی ہے اور یہ ایسا نام ہے دنیائے اردو ادب کو بجا طور سے فخر کا حق حاصل ہے،انہوں نے کہا کہ وہ ایک ساتھ اتنی خوبیوں کے مالک ہیں کہ بسا اوقات ہم جیسوں کو ان پر رشک آتا ہے لیکن ان سب کے ساتھ ان کی سادگی ملنساری اور خلوص ضرب المثل ہے،مولانا محمد نسیم سالک قاسمی انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس معیار کے ساتھ کامیابی بلا شبہ مولانا ارشد فیضی کے ہی حصے کی چیز تھی اور مجھے امید ہے کہ آنے والے لمحے انہیں مزید آگے بڑھنے کا موقع دیں گے ،انہوں نے کہا کہ انہوں نے یونیورسٹی میں اپنا جو معیار قائم کیا ہے اس سے مجھے بے حد مسرت ہوئی ہے اور میں ان کے لئے دعا گو ہوں،مولانا غفران ساجد قاسمی چئرمین بصیرت آن لائن نے مولانا ارشد فیضی کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یوں تو اردو ادب وصحافت کے میدان میں ان کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں مگر طالبعلم ہونے کے ناطے ایم اے کے امتحان میں ان کا ٹاپ کرنا ان کے قد کو اونچا کرتا ہے اور مجھے لگتا ہے آنے والے وقت میں ان کا یہ معیار ان کی پہچان بن جائے گا۔مولانا نازش ہما قاسمی نے کہا کہ میں اپنے آپ میں اس لئے بہت خوش ہوں کہ میرے صحافتی احباب میں مولانا ارشد فیضی جیسے لوگ ہیں جو ہر میدان میں اپنی ایک الگ شناخت رہتے ہیں ،ان کے سوچنے سمجھنے اور لکھنے پڑھنے کا اپنا ایک جداگانہ انداز ہے جو ان کو اپنے سے بڑوں اور چھوٹوں میں یکساں مقبول رکھتا ہے ،مولانا خان افسر قاسمی مینیجنگ ایڈیٹر بصیرت آن لائن نے اپنے پیغام میں مولانا ارشد فیضی کو مبارکباد دیتے ہوئے لکھا کہ اس بڑی کامیابی کا میں آپ کو مستحق سمجھتا ہوں انہوں نے لکھا کہ آپ کی کامیابی سے مجھے بے حد مسرت ہوئی ہے مبارک ہو ۔مولانا نور السلام ندوی نے بھی مولانا فیضی کو ان کی کامیابی پر مبارک باد دی اور کہا کہ مولانا ارشد فیضی کی جو صلاحیتیں ہیں اس کو سامنے رکھ کر میں ان سے آئندہ بھی بہتر کر نے کی امید کرتا ہوں ،ایم اے کے فرسٹ سیمسٹر میں 85 فیصد نمبرات سے کامیابی کے لئے وہ یقینا مبارکباد کے حقدار ہیں ۔مولانا فیضی کی کامیابی اور پورے ڈپارٹمنٹ میں ٹاپ کرنے پر ان کے کلاس ساتھیوں نے بھی مبارکباد پیش کی ہے جن میں عبد الرحیم ،محمد علی ،محمد مدثر ،فردوس فاطمہ، رضوانہ شاہین ،روشنی پروین ،جنت الفردوس،بشری خاتون ،عائشہ ،کہکشاں پروین ،فرحت پروین ،رضوانہ روحی ، ثنا پروین وغیرہ کے نام امتیازیت کے ساتھ شامل ہیں۔ادھر مولانا ارشد فیضی نے اپنی اس کامیابی کا سہرا اپنے والدین اور اساتذہ کے سر ڈالتے ہوئے کہا ہے میں نے جو کامیابی پائی ہے وہ میرے اساتذہ کے اعتماد اور والدین کی دعاوں کا نتیجہ ہے اور انشاء اللہ میں آئندہ بھی انہیں مایوس نہیں ہونے دونگا۔