دہلی داعش معاملہ,۹؍ مسلم نوجوانوں کی ضمانت پررہائی کی درخواست داخل پٹیالہ ہاؤس عدالت نے سماعت کے لیئے قبول کرلیا، گلزار اعظمی
ممبئی۴؍جون
ملک کی راجدھانی نئی دہلی میں واقع پٹیالہ ہاوس کورٹ کی خصوصی این، آئی، اے عدالت میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں سے دہشت گردی کے الزمات اور ممنوع دہشت گرد تنظیم داعش سے روابط رکھنے کے معاملے میں گرفتار کئے گئے ۹؍ مسلم نوجوانوں کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت کو عدالت نے آج سماعت کے لیئے قبول کرلیا ۔ یہ اطلاع آج یہاں ان ملزمین کو قانونی امداد فراہم کر نے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی قانونی امداد کمیٹی کے جنرل سکر یٹری گلزار احمد اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو دی ۔
انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہندکے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر ان ملزمین کو مفت قانونی امداد فراہم کی گئی ہے اور مجرمانہ معاملات کے مشہور وکیل ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے ملزمین سہیل احمد، محمد علیم، ابو انس، نجم الہدا، محمد افضل، معین الدین شریف خان، سید مجاہد، محمد عبید اللہ خان،محمد آصف کی ضمانت پر رہائی کی درخواست گذشتہ دنوں خصوصی این آئی اے عدالت میں داخل کی تھی جسے خصوصی جج ترون شیراوات نے سماعت کے لیئے قبول کرلیا اور معاملے کی سماعت تین ہفتوں کے بعد کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے نیز عدالت نے اس درمیان استغاثہ کو حکم دیا کہ وہ ملزمین کی ضمانت عرضداشت پر اپنا جواب داخل کرے ۔
ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے عدالت کو بتایا کہ قومی تفتیشی ایجنسی NIAنے عرض گذار ملزمین کو ممنوع دہشت گرد تنظیم داعش کے رکن اورہندوستان میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت مقدمہ قائم کیا ہے اور ان پر تعزیرات ہند کی دفعات 120B، یو اے پی اے قانون کی دفعات 17/18/18-B/23/38/39/40 اور ایکسپلوزیو سبسٹنس ایکٹ کی دفعات 5/6 کے تحت فرد جرم داخل کیا گیا ہے۔
ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے عدالت کو بتایا کہ استغاثہ کے مطابق ملزمین پرالزام ہیکہ وہ جہادی لیٹریچر پڑھا کرتے اور ان کے قبضہ سے پڑوسی ملک پاکستان ،افغانستان میں چھپنے والی کتابیں ضبط کی گئیں ہیں جس میں جہاد کرنے کے لیئے اکسایا گیا ہے نیز انٹرنیٹ(یو ٹیوب) پر موجود جہادی بیانوں کو وہ سنا کرتے تھے اور اس تعلق سے انہوں نے داعش برائے ہندنامی تنظیم کی بنیاد بھی ڈالی تھی ۔
ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے عدالت کو بتایا کہ استغاثہ کا یہ دعوی کہ ملزمین کے قبضہ سے جہادی لیٹریچر ضبط کئے گئے ہیں ملزمین کو جیل میں رکھنے کے لئے کافی نہیں ہے کیونکہ مبینہ جہادی لیٹریچر ایک ہوا ہے جبکہ ملزمین کے قبضہ سے بر آمد کی گئی کتابیں مذہبی نوعیت کی کتابیں ہیں جسے پڑھنا اور اپنے پاس رکھنا کوئی جرم نہیں ہے ۔ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہیکہ ملزمین کا عالمی ممنوع تنظیم داعش سے کوئی رابطہ تھا بلکہ شک کی بنیاد پر ملزمین کی گرفتاری عمل میںآئی ہے اور انہیں دہشت گردی سے جوڑ دیا گیا ۔
دفاعی وکیل ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے عدالت کو مزید بتایا کہ ابتک مقدمہ کی سماعت شروع نہیں ہوسکی اور جلد شروع ہونے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں لہذا ملزمین کو ضمانت پررہا کیا جائے ۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر