سہارنپور ( احمد رضا )رمضان المبارک کے بابرکت موقع پر خانقائے صوفی چاندخاں کھجور تلہ سہارنپورکے سرپرست اعلیٰ صوفی چاند محمد خان نے تراویح کے بعد ایک شاندار صوفیانہ روحانی تقریب میں سیکڑوں عقیدت مندوں کے درمیان واضع طور سے بتایاکہ ازل سے آخر تک نبیﷺ کا پیغام ،نبیﷺ کی سیرت اور آپ ﷺ کا ایک ایک عمل کل عالم سے عدم رواداری اور تشدد کے خامتہ کیلئے بیحد ضروری اور لازم ہوگیاہے نبی کی ہر ایک سنت تباہی اور گمراہی سے بچنے کا واحد ذریعہ ہے، خانقائے صوفی چاند کے سرپرست صوفی چاند محمد خاں کا کہناہے کہ نبیﷺ پر درود بھیجنیوالا اور لگاتار درود پاک کا ورد کرنیوالا تمام آفتوں اور فتنوں سے محفوظ رہتاہے اللہ از خد اپنے نبیﷺ پردرود بھیجنے کا حکم فرماتے ہیں!
خانقائے صوفی چاندخاں کھجور تلہ سہارنپورمیں کل بعد تراویح کی یہ تقریب تلاوت کلام پاک اور نبی پاک ﷺ کی شان میں نظرانۂ عقیدت کے ساتھ شروع ہوئی اس اہم روحانی موقع پر اللہ کے پاک کلام کی تعریف کرتے ہوئے سجادہ نشین صوفی چاند خاں نے فرمایا کہ آج کا مسلمان اپنے مقصد سے گمراہ ہوکر یہودیوں اور عیسائیوں اور دیگر قوموں کا غلام بن کر رہگیا ہے ہندوستان کا مسلمان بھی کلام اللہ اور اللہ کے محبوب بندوں کی عملی زندگی کے شاندار اصولوں کو چھوڑ کر ادھر ادھر بھٹک گیاہے جس وجہ سے دنیا میں مسلکی تضاد، گمراہی، تشدد اور نفسانفسی کا عالم ہے ہر سو ہو کا عالم برپہ ہے دنیا بھر میں زیادہ تر انسانوں بلخصوص مسلمانوں کے دلوں سے محبت، ایثار، نرمی، صبر اور تقویٰ نکلتا جارہاہے اسکی جگہ ہمارے دلوں میں بدعتوں اور بدعتوں کو فوقیت دینے باتوں کاہی اثر پیدا ہوگیاہے آجکا مسلمان بدعتوں کو فوقیت دینے والوں کا ہی غلام بنا ہواہے آجکا مسلمان پیارے نبی ﷺ کی اصل سیرت کو چھوڑ کر دوسروں کی صورت دیکھنے پر آمادہ ہے جو باعث آفت اور تباہی کے سوائے کچھ بھی نہینے بیباک لہجہ میں بتایاکہ پیارے نبیﷺ کو اللہ پاک نے ہی پیدافرمایا اگر اللہ تعالیٰ پیارے نبیﷺ کودنیا میں پیدانہ فرماتا تو یہ کائنات نہ ہوتی یہ بات حق ہیکہ یہ صدقہ ہے حضورؐ کا جب تک دنیا میں ایک بھی اللہ کہنے والاباقی رہے گا قیامت نہیں آئیگی اور جب ایک بھی اللہ اللہ کہنے والا باقی نہیں رہے گا تویہ دنیا نیست ونابود ہوجائے گی ! ہم سبوں کو اپنے پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا ہوگاہماری زندگی کے تمام گوشے نبی کریم ؐ اور آپکے عاشقان ؒ کے طریقہ پر آجائیں تو اسی جز اور عمل کا نام ہی ایمان ہے حضورؐ نے فرمایا کہ راستہ سے تکلیف دہ چیز ہٹانا، نرم گفتگو، صبر، تقویٰ، حسن سلوک ، پڑوسیوں کا خیال رکھنا اور حق بات کہنا، غیبت، جھوٹ، فریب اور دغابازی سے خد کو بچاناہی اصل ایمان کی پہچان ہے !تقریب کے آخر میں صوفی چاند نے فرمایا کہ ایمان مکمل کے دوکلمہ ہیں پہلے کلمہ میں اللہ کی وحدانیت ہے اور دوسرے کلمہ میں رسول اللہ کی رسالت کا اقرار ہے جو اللہ کی اطاعت کرے گا وہ جنت میں جائے گا اور جو اللہ کی اطاعت نہیں کرے گا وہ سیدھا جہنم میں جائے گا بس اگر کوئی شخص دنیا میں کامیابی چاہتاہے تواس کو آپ ؐ کی سیرت اپنانی ہوگی آپؐ کے طور طریقہ پر چلنا ہوگا یہی صوفی ازم کا سچ پر مبنی اصل پیغام ہے کہ جسکو پھر سے عام کر کے ہم غیروں کو بھی اپنا بنا سکتے ہیں دنیا صوفی ازم کو فوقیت دیتی ہے غوث پاک ؒ سے لیکر داتا گنج البخش، خواجہ معین الدین چشتی سنجری اجمیریؒ ، بابا عبد القدوس گنگوہی ،بابا علاؤالدین صابری کلیریؒ اور محبوب الٰہی بابانظام الدین اولیاء ؒ نے کل عالم کے انسانوں کو سرزمین ہند سے جو پیغام حق پہنچایا آج یہ اسی کی برکت ہے کہ عالم کے شہنشاہ اور وزیر اعظم بھی ان خانقاہوں پر ہر سال اپنے عقد و احترام کا نظرانہ پیش کرتے ہیں اور فیض پاتے ہیں نبیﷺ آخری نبی تھے اللہ نے اپنا کام مکمل کردیاہے اللہ کے پاک رسولﷺ نے بھی اپنی زندگی کے آخری عشرے میں میدان عرفات میں کل انسانیت کو جو پیغام ارسال کیا آج وہی پیغام خانقاہوں سے چودہ سو سال بعد بھی لفظ بہ لفظ اسی شان سے جاری ہے دنیاکو تشدد سے بچانیکے لئے خانقاہوں کے معتبر پیغام کو عام کیا جاناہی اللہ اور اللہ کے پاک رسولﷺ تک رسائی ممکن ہے لفاظی چھوڑ کر اب عملی کام کرنا ہوگا تبھی عالم میں ہم سکوں اور راحت کے ساتھ زندگی گزار سکیں گے اسو موقع پر نعتیہ کلام اور غزلیات کے مشہور گلوکار راحت علی خان نے صوفی چاند کی دو نعتیں اور ایک غزل پیش کر خوب داد حاصل کی کل ملاکر یہ تقریب صبح سحری تک کامیابی کے ساتھ چلی بعد تقریب دعاء کا اہتمام کیاگیا!