از سید ظہیر عباس کاظمی
اسسٹنٹ پروفیسر
فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز
نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوجز
اسلام آباد
پی ایچ ڈی اسکالر
یونیورسٹی اف ڈیبرسن
ہنگری (ماجارستان) یورپ
________________________________
صنم یعنی بت، کوئی بھی خیال عقیدہ یا عمل جو انسان کو اپنے محبوب رب تک پہنچنے میں رکاوٹ بن جائے وہ صنم ہے وہ بت ہے۔ جیسے غیبت، بغض حسد یا وہ ظاہری یا مجازی محبت جو حقیقت تک پہنچنے میں رکاوٹ ہو جیسا کہ مال ودولت یا اولاد و والدین کی بہت زیادہ محبت یا کہ لڑکی/لڑکے کی ایسی محبت جو ہمیں اللہ کی محبت سے دور کردے یا اللہ کی محبت کی راہ میں رکاوٹ بن جائے کہ ایسی محبت کو پانے کے لئے انسان معصیت کرنے لگے تو یہ سب ظاہری محبتیں بھی دراصل صنم بن جائیں گی۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مبارک کاندھوں پہ سوار ہوکر امام علی علیہ السلام نے خانہء کعبہ میں جو بت توڑ گرائے تھے وہ ظاہری و جسمانی بت تھے، باطنی و روحانی بت یا صنم کدہء دل کے بت ان ظاہری بتوں سے زیادہ خطرناک ہیں۔
یاد رہے کہ ان ظاہری بتوں کو بھی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے تڑوانے کے بعد خانہء کعبہ کے قریب راستے کے نیچے دفن کروایا تھا اور نو مسلم عرب مسلمانوں کو ان کے اوپر سے گزارا تاکہ ان کے دلوں سے ان بتوں کی محبت نکل جائے جن کو وہ کئی نسلوں سے پوجتے آئے تھے۔ ایسا ان عربوں کے لئے بہت ناگوار تھا اور انہوں نے رسول کریم سے درخوست بھی کی کہ بت نہ توڑے جائیں لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان عربوں کی مرضی کے خلاف بتوں کو توڑا جیسا کہ ان کے جد حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بتوں کو توڑا تھا۔
جب اللہ کو محبوب حقیقی مان کے لا اله کہ دیا تو پھر جھوٹے خداوں کی کوئ گنجائش نہیں ہے۔
میں جو سر بہ سجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز میں
(حضرت علامہ محمد اقبال ر۔ح)
اس شعر میں حضرت اقبال بھی یہی فرما رہے ہیں کہ اللہ کو سجدہ کرنے کا فائدہ تب ہے کہ جب ہمارا دل بتوں سے خالی ہو۔
کدورتوں کے بت، نفرتوں کے صنم، فرقہ پرستی کے بت، علاقائی و لسانی تعصب کے بت، فرعون و نمرود صفت سیاست دانوں کی پوجا کے بت، قوم کے لٹیروں کی اطاعت کے بت، جمہوری تماشہ گروں کے اشاروں پہ رقص کرنے کے بت، امارت کے بت، عہدہ و اقتدار کے بت، خود پرستی و خود نمائی کے بت، خود کو باعلم گمان کرنے کا بت، خود کو متقی و پرہیزگار خیال کرنے کا بت اور ایسے کئی خطرناک معنوی و باطنی صنم ہیں انسان جن کا پجاری بن بیٹھتا ہے۔
صنم کدہء دل کے بتوں کو نکالنے کے لئے سب سے اہم کام قرآن حکیم کا مطالعہ ہے، انتہائی شوق اور دقت سے ترجمہ پڑھا جائے اور غور و فکر کیا جائے اس سلسلے میں ابتدائی مراحل میں چند آیات کا ترجمہ روزانہ کی بنیاد پہ متواتر پڑھا جائے اتنی آیات کہ جتنا دل چاہے۔ اور مطالعہ و غور و فکر اس یقین کے ساتھ کہ ان آیات کریمہ کا مخاطب ہم ہی ہیں۔ ان قرآنی ایات کی روشنی میں انسان اپنا محاسبہ کرے اور اپنے اندر جھانک کر اپنی بری خصلتوں اور روحانی بیماریوں کی تشخیص کر کے ان بری عادتوں اور خصلتوں سے چھٹکارے کی کوشش کرے۔ مشکل کی صورت میں باعمل علماء کرام سے استفادہ کیا جائے ۔
قرآں بسالے دل میں صنم کو نکال کے
اعمال کو سجالے نفس کو سنبھال کے
(ظہیر_کاظمی)
ہم خوش نصیب ہیں اور اللہ کا شکر ہے کہ یہ ماہ مبارک رمضان ہے رمضان کریم کے مبارک مہینے کو قرآن حکیم کی بہار کہا گیا ہے ۔
قرآن کی بہار منانے کے دن ہیں اب
اللہ سے قربتوں کے بڑھانے کے دن ہیں اب
(ظہیر کاظمی)
اللہ تبارک و تعالی ہمارے قلوب کو قرآن کریم کے حقیقی معارف و مطالب کے نور سے منور فرمائے بحق محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم۔
یقینا اللہ تبارک و تعالی بہترین ہادی و راہنما اور دوست ہے۔
دل مسلم ہے آئینہء جمال دوست
قلب سے گناہ کے خیال کو نکال کے
(ظہیر کاظمی)
سید ظہیر عباس کاظمی
اسسٹنٹ پروفیسر
فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز
نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوجز
اسلام آباد
پی ایچ ڈی اسکالر
یونیورسٹی اف ڈیبرسن
ہنگری (ماجارستان) یورپ