سہارنپو( خاص خبراحمد رضا)پچھلے بارہ ماہ قبل ایک خاص پلاننگ کے تحت ووٹ کے سیاسی کھیل کے مدنظر گاؤں دودھلی اورشبیرپور میں ہونے والے نسلی فسادات نے پورے ملک میں نریندر مودی اور یوپی کی یوگی سرکار کی کارکردگی پر جو سوال اٹھائے تھے آج پھر شبیر پور کی مانند ہی مقامی ملہی پور روڑ پر مہارانا پرتاپ جینتی کے جلوس کو نکالنے کی ضد پر قائم اعلیٰ ذات کے ٹھاکر اور دلتوں میں پھر سے تنازعہ ابھر گیاہے جہاں دلت افراد جینتی نکالنے کی مخالفت کر رہے ہیں وہیں ٹھاکر طبقہ مہارانہ پرتاپ جینتی نکالنے پر بضد ہے اس معاملہ کو لیکر آج بھی یہاں دلت اور اعلیٰ ذات کے افراد میں کچھ مقامات پر چھڑپ ہونیکی خبر ہے مقامی بھیم آرمی کے صدر والیا کے بھائی کو بھی جھگڑے میں گولی مارے جانے کی خبر ہے جس وجہ سے یہاں حالات بہت کشیدہ ہوگئے ہیں کلکٹر اور ایس ایس پی حالات کو پر امن بنانیکی بھر پور کوشش کر رہے ہیں بھیم آرمی کارکن جسکو گالی لگی ہے اسکا علاج جاری ہے! تب بھاجپائیوں کو بچانیکے لئے اس وقت ہمارے چیف منسٹریوگی نے بہت ہی سہل انداز میں انکا جواب دیتے ہوئے قصورواروں کے خلاف سخت ایکشن کے احکامات جاری کئے تھے جس وجہ سے سپا اور بسپا جیسی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ مٹھی بھربھاجپاکے سخت مزاج افراد نے بھی اس ہدایت پر حیرانی ظاہر کی تھی آج جبکہ یوگی سرکار میں فرقہ پرستی کا بھوت سر چڑھ کر بول رہاہے بھاجپائی بھی کسی بھی تنازعہ پر بہت جوشیلی بیان بازی کررہے ہیں مگر ایکشن صرف مسلم اور دلت فرقہ پر ہی لیا جارہاہے! کچھ ماہ قبل بھیم آرمی چیف چندر شیکھر کو ملی ضمانت کے حکم کے بعد ہی جیل سے چھوٹے جانے سے قبل پھر سے چندر شیکھر کو نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت کاروائی کئے جانیکی بابت جیل جاکر عملی جامہ پہنادیا گیاافسرا ن کی سختی نے شبیر گاؤں میں فسادات کے ملزمان ( خاص طور پر دلت فرقہ) کے ذمہ داران کی نید حرام کردی ہے مگر ان فسادات کے بعد گزشتہ عرصہ میں ضلع بھر میں جس قدر بھی پر تشدد وارداتیں انجام دیگئی ہیں انکا خوف لکھنؤ تک محسوس کیا گیا یوگی آدتیہ ناتھ سرکار نے اس واردات کو سنجیدگی کے ساتھ لیکر کمشنری میں نظم ونسق قائم رکھنے کی مکمل ذمہ داری مقامی کمشنری افسران اور اے ڈی جی پی کے سپرد کردی تھی نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ کمشنری کے اہم علاقوں میں پولیس، فورسیز اور افسران کی نگرانی لگاتار جاری رہی اور جرائم پیشہ عناصر پر شکنجہ کس دیاگیا آ ج پھر سے جینتی نکالنیکو لیکر نیا فتنہ کھڑا ہوگیا ہے حالات بیحد تناؤ سے گھرے ہیں جگہ جگہ فورس تعینات کر دیگئی ہے!