حفاظ پر کتنا ظلم…

شہــزاد عثمانی عفی عنہ

حفاظ کی عزت کرو..
حفاظ کی اہمیت سمجھو..
حفاظ کے مرتبہ سے آگاہ رہو..
حفاظ کی قدر کرو..
حفاظ کی آسائش و آرائش کا سامان کرو..
حفاظ کو ان کا مقام دو..
حفاظ کا ادب وا احترام کرو..

ذرا سوچو : کہ ایک گھنٹہ مسلسل کوئی گاڑی چلانے کیلئے کتنے ڈیزل اور پٹرول کی ضرورت ہوتی…مگرحافظ کے جسم میں کوئی پٹرول نہیں ڈالا جاتا..وہ تو اپنا خالص خون جلاتا ہے….اللہ انکے جسم کے اس ایندھن کو کم نہیں ہونے دیتا….
اے!اللہ کے چنیدہ بندوں کی ناقدری کرنے والے بد نصیب لوگو…اگر تم سے ان حفاظ کی قدر نہیں ہوسکتی تو کم از کم نت نئی..ماڈرن گالیوں سے تو انہیں نہ نوازو….ان کا استقبال خندہ پیشانی اور خوش روی سے نہیں کرسکتے تو کم از کم راستہ چلتے ان کے پڑھنے کے انداز..انکے حفظ کی کمزوری..انکے رہن سہن …اوران کے لباس وپوشاک پر چھینٹا کشی تو نہ کیا کرو.
..زمانہ کیا جانے..ان کے دل کی بے چینی اور انکے ذہن کے الجھاؤکو..ان کی بے پناہ محنت اور انکی کثرت تلاوت کو..ان کی پرہیزی غذا اور ان کے گلے کے دباؤ کو..
رمضان میں مرغن غذاؤں سے اپنے شکم کو فٹبال بنانے والو…تم حفاظ کے صبر کو افطاری کے دسترخوان پر دیکھو…صبر کی اصلیت معلوم ہوجائیگی…..مغرب کی نماز میں روح افزا کی ڈکاریں نکالنے والوں کبھی گرم پانی کا بھی ٹیسٹ کر لیا کرو…

ان حفاظ کا عقیدہ تو ہے ہی کہ بدلہ اور اجر اللہ کے پاس ہے..مگر نقادی کے ٹھہکیداروں سے صرف اتنی گزارش ہیکہ اگر حوصلہ نہیں دے سکتےتو کم سے کم خدارا جب تراویح میں کوئی بھولتا ہے تو اس رقیق القلب سے یہ نہ کہا کریں کہ آج اچھی طرح سے یاد نہیں کئے تھے کیا؟؟؟
پچھلی صف میں کھڑے ہونے والے بھگوڑو تمہیں کیا معلوم مصلے پہ کھڑے ہونے کے بعد کی کیفیت…ساری یاد داشت ختم اور ساری ترتیب گڑ بڑ ہوجاتی ہے…آپ کو کیا ..آپ تو اپنی دکان کا حساب کر رہے ہوتے ہیں یا لوگوں کا بقایا وصولنے کی ترکیبیں سوچتے رہتے ہیں….شاپنگ کے لئے وقت مقر کر رہے ہوتے ہیں..یا پھر کسی پارک یا ہوٹل کے اونچی چہار دیواری کے اندر اپنے محبوب کے گلے میں بانہیں ڈالے پیار و محبت کی باتیں کر رہے ہوتے ہیں….مگر بیچارا حافظ لوگوں کی بھدی بھدی گالیوں کا مرکز بنا یکسوئی کے ساتھ ہاتھ باندھے قرآنی آیات کی قرآت میں محو ہوتا ہے….
یہی حفاظ تو قرآن کی حفاظت کا ذریعہ ہیں….جس کتاب کے بغیر زندگی گزاری ہی نہیں جاسکتی…جس طرح سے کسی بھی مشین کو استعمال کرنے کے لئے ..چاہےوہ موٹر ..گاڑی کی شکل میں ہی کیوں نہ ہو ایک گائڈ بھی ضرور ہوا کرتی ہے…..

*پھٹے خیموں سے ٹوٹی کشتیوں سے راہ گزروں سے*

*دئیے ہیں زندگی کو آفتاب زندگی ہم نے*