مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ
(مسلمانان ہند سے کچھ صاف صاف باتیں)
پیشکش.. سید معین حسنی ندوی
مركز الإمام أبى الحسن الندوي
دار عرفات تکیہ کلاں رائے بریلی
ہندوستان کے مسلمان اس وقت ایک فیصلہ کن مرحلہ سے گزر رہے ہیں، یہاں ملت اسلامیہ ہندیہ کی بقا کے لئے ایک بڑی پر عزم لیکن دانش مندانہ جدوجہد کی ضرورت ہے یہاں مسلمانوں کے ملی وجود انکی اجتماعی شخصیت و انفرادیت کی بقا کے لئے کچھ کاموں کی تکمیل ضروری ہے، وہ اس ملک میں مسلمانوں کی حیثیت سے رہیں، محفوظ ہوں، باعزت ہوں، مؤثر اور فیصلہ کن ہوں، اپنی خصوصیات کے مالک ہوں، اپنے پیغام کے حامل ہوں، انسانیت اور اس ملک کے لئے مفید و مبارک ثابت ہوں، حالات و واقعات سے عہدہ برآ ہوسکیں، زمانہ اور ایک ترقی کرنے والے ملک کے قافلہ کے ساتھ قدم ملا کر چل سکیں، بلکہ ضرورت ہو تو ان کی رہنمائی اور کارواں سالاری کا فرض بھی انجام دے سکیں، قیادت کی ذمہ داریاں بھی سنبھال سکیں اور اس ملک کو مہیب خطرہ اور مہلک زوال سے بچا سکیں اس لئے چند تعلیمی و تعمیری کوشیشوں اور تحریکوں اور عظیم اداروں اور فکری مرکزوں کی ضرورت ہے، ان تحریکوں اور اداروں کا وجود اور ان کا استحکام و ترقی اس ملت کے وجود کے لئے وہی حیثیت رکھتا ہے، جو ہوا و پانی، ایک زندہ انسان کے لئے، اگر یہ تحریکیں اور ادارے سرسبز توانا اور روبہ ترقی ہیں تو ملت کا وجود محفوظ، اس کا مستقبل روشن اور ملک میں اس کا مقام معین ہے، کسی اکثریت یا فرقے کا تعصب و تنگ نظری یا حکومت کی کمزوری و جانبداری اس کے وجود کو ختم یا اس کے مستقبل کو تاریک نہیں بنا سکتی، اور کوئی بڑے سے بڑا فرقہ وارانہ فساد اس کی قسمت پر مہر نہیں لگا سکتا
لیکن اگر اس ملت کے افراد اپنے ذاتی مستقبل کی تعمیر میں ہمہ تن مشغول و منہمک ہیںِ اس کے متمول اور بااستطاعت افراد ملی تقاضوں اور ضرورتوں سے غافل ہیں، وہ اپنی خواہشات اور حوصلہ مندیوں پر تو بے دریغ اور شاہانہ اولوالعزمیو کے ساتھ روپیہ صرف کرسکتے ہیں، لیکن احیاء و بقائے ملت کی تحریکیں اور ادارے سرمایہ کی کمی کی وجہ سے دم توڑ رہے ہیں، یا وسائل کی کمی کی وجہ سے ان کا حال وہ ہے جو شاعر نے اپنے دردِ دل کے متعلق کہا ہے
شام ہی سے بجھا سا رہتا ہے
دل ہے گویا چراغ مفلس کا
تو پھر یہ افراد (خواہ سرمایہ کے لحاظ سے قارون وقت ہوں) ہر وقت خطرے سے دوچار ہیں. اللہ کی نگاہ میں ان کی پرکاہ کے برابر بھی قیمت نہیں، حالات کی کوئی خفیف سی تبدیلی اور واقعات کی کوئی ہلکی سی لہر بھی ان کے ان چھوٹے چھوٹے مصنوعی حصاروں کو ریت کی دیواروں کی طرح بہا کر لے جائے گی. اور کسی دن جب آنکھ کھلے گی تو ان کو نظر آئے گا کہ وہ دفعتاً ہر چیز سے محروم ہوگئے ہیں، اور ایک تن آسان اور خدافراموش اور فرض ناآشنا قوم کی طرح ان کا حال بھی یہی ہوگا.
فاتاھم اللہ من حیث لم یحتسبوا و قذف فى قلوبهم الرعب
تو ان پر آیا اللہ کا عذاب ایسی جگہ سے کہ ان کو گمان بھی نہ تھا اور اللہ نے ڈال دیا ان دلوں میں رعب
For research dawah & Islamic thoughts