*جسٹس راجیندر سچر کا 94 سال کی عمر میں انتقال، ہندوستان میں غم کی لہر* *جسٹس راجیندر سچر کا انتقال، ہندوستان کے لئے بڑا خسارہ: مولانا عبداللہ مغیثی
محمد اشرف ریاض الحسینی
آمنا سامنا میڈیا 21اپریل 2018
دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس راجیندر سچر کا آج انتقال ہوگیا ہے۔ جسٹس سچر کی عمر تقریباً 94 سال تھی۔ ان کے ذریعہ ہندوستان میں مسلمانوں کے لئے بنائی گئی جسٹس سچر کمیٹی کافی سرخیوں میں رہی تھی۔ جسٹس سچر کی پیدائش 22 دسمبر 1923ء کو ہوا تھا۔ جسٹس سچر کافی لمبے عرصے سے بیمار چل رہے تھے۔ اور حال میں انہیں اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔ حقوق انسانی کو لے کر جسٹس سچر نے بہت سارے کام کئے تھے۔
جسٹس سچر نے 1952 میں وکالت سے اپنے کیرئر کی شروعات کی تھی۔ 8 دسمبر 1960ء میں سپریم کورٹ میں وکالت شروع کی تھی۔ 12 فروری 1970 کو دو سال کے لئے دہلی ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج بنے تھے۔ 5 جولائی 1972ء کو دہلی ہائی کورٹ کا جج بنایا گیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ کے علاوہ جسٹس سچر سِکِّم، راجستھان ہائی کورٹ کے کارروائی چیف جسٹس رہ چکے ہیں۔
جسٹس راجیندر سچر کا آل انڈیا ملی کونسل سے بھی بہت گہرا لگاؤں رہا ہے۔ آل انڈیا ملی کونسل کے قومی صدر الحاج مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی نے بھی اپنے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس راجیندر سچر کا اس دنیا سے چلے جانا اس ملک کے لئے بہت بڑا خسارہ ہے، ان کی یہ جگہ کبھی بھی کوئی پر نہیں کر سکتا۔ جسٹس سچر کو ہمیشہ ان کی سچر کمیٹی کے لئے یاد کیا جائے گا۔ حکومت ہند نے 9 مارچ 2005ء کو ملک کے مسلمانوں کے اقتصادی اور تعلیمی پچھڑے پن سے جڑے مسائل کی جانچ کے لئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل کی تھی۔
دریں اثناء مولانا داکٹر عبدالمالک مغیثی ضلع صدر آل انڈیا ملی کونسل سہارنپور و آل انڈیا ملی کونسل سہارنپور یونٹ نے جسٹس راجیندر سچر کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ اس کمیٹی میں مسلمانوں کی اقتصادی سرگرمیاں کے جغرافیائی شکل میں ان کی پروپرٹی اور آمدنی کے ذرائع، تعلیم اور صحتی خدمات کی سطح اور بینکوں سے ملنے والی اقتصادی امداد اور حکومت ہند کے ذریعہ مختلف سہولیات کی جانچ پڑتال کے لئے کہا گیا تھا۔ مولانا مغیثی نے بتایا کہ اس کمیٹی کو ’’سچر کمیٹی‘‘ کے نام سے ہی جانا گیا تھا اور جانا جاتا رہے گا۔