مئوآئمہ، الہ آباد، نامہ نگار،
حکیم الاسلام مولانا قاری طیب صاحب رحمہ اللہ کے صاحب زادے خطیب الاسلام مولانا سالم قاسمی صاحب کی وفات سے علمی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ پڑی ہیے، تعزیت کاسلسلہ جاری ہیے، نوجوان عالم دین مفتی فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی نے کہا حضرت کی وفات یقینا افسوس ناک ہیے، حضرت مولانا سالم صاحب موجودہ زمانے میں اکابر علماء کی یادگار تھے، ہندوستان میں سند حدیث کے اعتبار سے ممتاز شخصیت تھے، حضرت کی بڑی خصوصیت یہ تھی کہ مولانا حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کے شاگرد تھے، ان سے حضرت نے میزان الصرف پڑھاتھا، اور اس نسبت کونسبت اشرفی سے نام دیتے تھے، مفتی فضل الرحمان نے کہا، میں اپنی خوش نصیبی سمجھتاہوں کہ حضرت مولانا سالم صاحب رحمہ اللہ سے میزان الصرف پڑھی ہیے، اور ایک واسطہ سے حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کاشاگرد ہونے کاشرف حاصل ہوا، حضرت نسبت اشرفی کی بہت اہمیت دیتے تھے، جب حضرت نے نسبت اشرفی سے نوازا تو محفوظ رکھنے کے لئے لکھ لینے کی تلقین کی تھی،چنانچہ ہم لوگوں نے نسبت اشرفی نام سے میزان الصرف کی ایک سند بنائی تھی حضرت بہت دیکھ کر بہت خوش ہوئے تھے، حضرت کی وفات علمی دنیا کے لئے عظیم خلا جس کاپر ہونا ناممکن ہیے، حضرت ہمارے اکابر علماء دیوبند کی ایک جیتی جاگتی مثال اور نمونہ تھے،حضرت کی وفات سے علمی دنیا سوگ وار ہیے،مفتی الہ آبادی نے کہا، ہندوستان نے ایک عالم دین ہی نہیں بلکہ ایک ایسی ہستی کوکھودیا جو بیرون ممالک میں ہندوستان کاوقار بلند کرتے تھے، جائزہ الامام القاسم النانوتوی ۲۰۰ملکوں کے سربراہوں کے ہمراہ نوازاگیا تھا، اور بہت سارے قیمتی ایوارڈ سے سرفراز کیاجاچکا ہیے، حضرت کی وفات بیحد افسوس ناک ہیے