راجستھان کے پالی ضلع میں ہنومان جلو س کے موقع پر ہوئے فساد کے بعد مسلمانوں پر پولس کا قہر مسلم مرد گھر چھوڑنے پر مجبور، رات کو پولس دروازہ توڑ کر مسلم عورتوں کے ساتھ مارپیٹ کرتی ہے ۔ جمعیۃ علماء کے وفد کا دورہ ، مقامی لوگوں نے مولانامحمود مدنی کے نام خط لکھ کر انصاف دلانے کی گزارش کی
نئی دہلی ۸؍اپریل ۲۰۱۸ ء
راجستھان کے پالی ضلع میں واقع جیتارن تحصیل میں گزشتہ ۳۱؍مارچ کو ہنومان جینتی کے موقع پر ہوئے فرقہ وارانہ فساد میں فرقہ پرستوں نے مسلمانوں کے دود رجن کے قریب دکان ، تیس موٹر سائیکل اور کئی ٹھیلے گاڑیاں جلادی تھیں۔ تلواروں اور برچھوں سے مسلح آتنک سے ابھی وہاں کی مسلم اقلیت نکل بھی نہ پائی تھی کہ گزشتہ ایک ہفتے سے پولس کے ذریعہ یک طرفہ گرفتاری ، تھرڈ ڈگری ٹارچراور رات میں گھروں کا دروازہ توڑ کر خواتین تک کے ساتھ دست درازی نے وہاں کے لوگوں میں سخت بے چینی پیدا کردی ہے ۔
ان حالات کا جائزہ لینے کے لیے آج جمعیۃ علماء راجستھان کے نائب صدر مولانا شبیر احمدایک وفد کے ساتھ مذکورہ تحصیل پہنچے اور مقامی ذمہ داروں سے ملاقات کرکے ان کا درد جاننے کی کوشش کی ۔اس موقع پر پولس عتاب کے شکار کچھ نوجوانوں نے جمعیۃ کے وفد کو جسم کا اپنا متاثرہ حصہ دکھلایا جسے پولس نے گرم سلاخوں کے داغ رکھا تھا ۔ لوگوں نے بتایا کہ پولس نے بڑی تعداد میں مسلم نوجوانوں کو جیل میں ڈال دیا ہے ، جس کی وجہ سے یہاں کے زیادہ تر مرد گاؤں سے بھاگنے پر مجبور ہیں ۔دوسری طرف رات میں پولس گیٹ توڑ کر گھروں میں داخل ہو تی ہے اور مرد کو نہ پا کر عورتوں سے مارپیٹ کرتی ہے ۔اتنا ہی نہیں بلکہ تین خواتین پر اقدام قتل کا مقدمہ ڈال کر جیل میں بھی بند کردیا ہے۔مقامی لوگوں نے اپنا دکھ سناتے ہوئے جمعےۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہاں ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، اس لیے برائے کرم جمعیۃ علماء یہاں کے مظلوم افراد کی مدد کے لیے آگے آئے ۔
مولانا شبیر احمد نے بتایا کہ یہ حیرت انگیز روایت چل پڑی ہے کہ آپ مسلم محلوں سے جلو س نکالیں ، وہاں مسلمانوں کے خلاف نعرے لگائیں ، جلو س میں سے ہی کوئی شخص ایک پتھر اچھال دے اور پھر اس کا الزام مسلمانوں پر عائد کرکے ان گھروں اور مکانوں کو جلادیں اور بعد میں پولس آئے اور وہ الٹے مسلمانوں کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دے ۔مولانا شبیر نے راجستھان کی سرکار سے مطالبہ کیا کہ پالی ضلع میں اقلیتوں پر ہورہے مظالم کا فوری نوٹس لے اور بے قصوروں کی گرفتاری پر روک لگائے ۔