بچے بازی لے گئے

✍مفتی ابولبابہ شاہ منصور

تو اس مرتبہ *بچے بازی لے گئے*۔ ہوتا یونہی آیا ہے کہ جب امت کا ایک طبقہ موثر ثابت نہ ھو تو دوسرا آگے بڑھ کر *فرض کفایہ* ادا کردیتا ہے۔بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ جب مقتدر طبقات اپنے فرائض سے غافل ہوجائیں یا کوشش کے باوجود اپنے حصے کا کام نہ کرسکیں تو *کمزور یا پسماندہ سمجھا جانے والا طبقہ امت کو بازی جیت کر دے دیتا ہے*۔صوفیائے کرام نے سقوط خلافت بغداد کے بعد یہ کارنامہ انجام دیا تھا کہ *تاتاریوں کو مسلمان کردیا۔* اور پھر سقوط خلافت عثمانیہ کے بعد امت کی نشاة ثانیہ کی تحریک میں ترکی کے نقشبندی *صوفیاء کی زیر زمین محنت کے نتائج آج ایک دنیا دیکھ رہی ہے، لیکن اس مرتبہ بچے بازی لے گئے ہیں ۔ فلسطین میں *ایک بچے نے پیاز سے ایک ایسا آلہ بنا لیا ہے جو اسرائیلی فوجیوں کی اندھا دھند شیلنگ سے محفوظ رکھتا ہے۔* اور کراچی میں دینی مدارس کے بچوں اور بچیوں نے احتجاج اور ابلاغ کا ایسا طریقہ اختیار کیا ہے جو مؤثر بھی ہے اور بے ضرر بھی۔مظاھرے کا عنوان بڑادلچسپ تھا:جلسہ نہ تقریر ، طلبہ کی قرانی زنجیر۔شرکاء کو دعوت دی گئی تھی کہ اپنا مصلی اور مصحف ساتھ لائیں اور ٹریفک کی روانی کو متاثر نہ کریں۔گویا ایک نئی تاریخ رقم ھوئی ھے اور بے زبان دنیا کو ایک نئی زبان مل گئ ھے۔ ان بچوں اور بچیوں نے طویل زنجیر بنا کر ثابت کردیا ہے کہ *امت کو قرآنی زنجیر سے جوڑا جا سکتا ہے*- انتہائی منظم اور مربوط مظاہرے پر مشتمل یہ تصویریں جیسے ہی افغانستان،شام ،کشمیر، فلسطین اور پورے عالم اسلام میں گئی ہیں ان کا پہلا تأثر یہی تھا کہ *اس مرتبہ بچے بازی لے گئے*