گودھرا سانحہ گجرات ہائی کورٹ سے ملی عمر قید کی سزاؤں کے خلاف داخل اپیل سپریم کورٹ میں سماعت کے لئے منظور جمعیۃ علماء کی بڑی کامیابی، جلد ہی ملزمین کی ضمانت پر رہائی کے لیئے کوشش کی جائے گی، گلزار اعظمی
ممبئی ۷؍ اپریل
۲۷؍ فروری ۲۰۰۲ء کو ایودھیا سے بذریعہ سابرمتی ٹرین لوٹ رہے ۵۹؍ کار سیوکوں کو زندہ جلانے کے الزامات کے تحت گرفتار ۳۱؍ مسلم نوجوانوں کو گجرات ہائی کورٹ سے ملی عمر قید کی سزاء کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل اپیل پر گذشتہ کل چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی والی تین رکنی بینچ کے سامنے سماعت عمل میں آئی جس کے دوران عدالت نے عمر قید کے خلاف داخل اپیل کو سماعت کے لیئے قبول کرلیا نیز ضمانت عرضداشت پر سماعت چار ہفتوں کے بعد کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے ، یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی ۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ اس معاملے میں جمعیۃ علماء کے توسط سے ۲۶؍ملزمین کی اپیل سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جس پر تین رکنی بینچ کے سامنے کل سماعت عمل میں آئی اس دوران عدالت کے روبرو جمعیۃ علماء کی جانب سے مقرر کردہ وکلاء سابق سالیسٹر جنرل امریندر شرن، ایڈوکیٹ آن ریکارڈارشاد احمد، ابھیمنیو شریستا، دنیش رتن بھردواج، ایڈوکیٹ خالد شیخ ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم ودیگر نے اپنے دلائل پیش کیئے جبکہ ایک دیگر ملزم عبدالرحمن کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ سنجے آر ہیگڑے نے عدالت کے روبرو اپنے موقف کا اظہار کیا۔اس طرح تمام عرضداشتوں کو عدالت نے یکجا کرتے ہوئے انہیں سماعت کے لیئے قبول کرلیا۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ گذشتہ برس گجرات ہائی کورٹ سے عمر قید کی سزا ملنے کے بعد ملزمین کے اہل خانہ نے مقامی جمعیۃ علماء کے دیگر ذمہ داران کے ہمراہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشدد مدنی سے ملاقات کرکے ان سے قانونی امداد طلب کی تھی جس کے بعد جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی نے مولانا ارشدد مدنی کی ہدایت پر ۲۶؍ ملزمین کی عمر قید کی سزاؤں کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی گئی تھی جس پر کل سماعت عمل میںآئی۔
گلزار اعظمی نے مقدمہ کے تعلق سے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا ایک بہت بڑا مقدمہ ہے جس میں تحقیقاتی دستوں نے قتل ، اقدام قتل اور مجرمانہ سازش کے الزامات کے تحت ۹۴؍ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا جہاں نچلی عدالت نے ثبوتوں کی عدم موجودگی کے سبب ۶۳؍ ملزمین کو باعزت بردی کردیا تھا وہیں ۲۰؍ ملزمین کو عمر قید اور ۱۱؍ دیگر ملزمین کو پھانسی کی سزاء سنائی گئی تھی۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ گذشتہ سال کی ۹؍ اکتوبر کو گجرا ت ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اننت ایس دوے اور جسٹس جی آر وادھوانی نے اپنے ۹۸۷؍ صفحات پر مشتمل فیصلہ میں ایک جانب جہاں نچلی عدالت سے ملی عمر قید کی سزاؤں کو برقرار رکھا تھا وہیں پھانسی کی سزاؤں کو عمر قید میں تبدیل کرکے ملزمین کو کچھ راحت دی تھیں ۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ ملزمین بلال احمد عبدالمجید، عبدالرزاق، رمضانی بنیامین بہیرا،حسن احمد چرخہ،جابر بنیامین بہیرا، عرفان عبدالمجید گھانچی،عرفان محمد حنیف عبدالغنی، محبو احمد یوسف حسن، محمود خالد چاندا، سراج محمد عبدالرحمن، عبدالستار ابراہیم، عبدالراؤف عبدالماجد،یونس عبدالحق، ابراہیم عبدالرزاق، فارق حاجی عبدالستار، شوکت عبداللہ مولوی، محمد حنیف عبداللہ مولوی،شوکت یوسف اسماعیل،انور محمد ،صدیق ماٹونگا عبداللہ بدام شیخ،محبوب یعقوب، بلال عبداللہ اسماعیل، شعب یوسف احمد، صدیق محمد مورا،سلیمان احمد حسین، قاسم عبدالستارکی اپیلیں سماعت کے لیئے قبول ہوگئی ہیں نیز جلد ہی وکلاء سے صلاح و مشورہ کرکے ان کی ضمانتوں کے لیئے اقدامات کیئے جائیں گے ۔