از ــ محمود دریابادی
۳۱ مارچ کو ممبئی کےآزاد میدان میں لاکھوں خواتین اسلام نے سخت موسم اور چلچلاتی دھوپ میں شریعت میں مداخلت اور طلاق کے نام پر مسلم مردوں کو جیلوں میں بھرنے اور عورتوں کو کٹورا لے کر در در بھٹکنے پر مجبور کردینے والے غیراسلامی ‘ غیردستوری اور غیر انسانی ظالمانہ بل کے خلاف پر امن اور جمہوری طریقے پر جمع ہوکر اپنے غم وغصے کا اظہار کیا ‘ وہ نیشنل میڈیا جو اب تک اس طرح تقریبا ۱۸۰ چھوٹے بڑے شہروں میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد عورتوں کے احتجاج کونظر انداز کرتا رہاہے یا بہت ہلکا کرکے پیش کرتا رہا ہے اس بار ممبئی کے احتجاج کو مکمل نظرانداز تو نہیں کرسکا مگر حسب عادت اس نے اِس احتجاج کو ہلکا ضرور کرنے کی کوشش کی ہے ـ ٹائمزآف انڈیا جیسے اخبار نے اس دن لاکھوں کے اس تاریخی احتجاج کے متعلق متضاد خبریں شایع کی ہیں ایک جگہ شریک عورتوں کی تعداد صرف بیس ہزار لکھی ہے جبکہ اسی اخبار کے ساتھ ملنے والے ممبئی میرر میں تعداد ایک لاکھ بتائی گئی ہے ‘ ایک انگریزی اخبار نے آٹھ ہزار کسی نے پچاس ہزار کسی نے ایک لاکھ لکھی ہے ‘ایک صحافی نے بتایا کہ کسی مراٹھی اخبار نے تین لاکھ تعداد لکھی ہے ……. ـ اب فیصلہ آپ کے ہاتھ ہے کہ آپ اس میں کس کوسچّا اور کسے جھوٹا سمجھتے ہیں ـ
الکٹرانک میڈیا نے بھی اپنا کمال دکھایا ہے آج تک ‘ اےبی پی نیوز ‘ این ڈی ٹی وی جیسے نیشنل چینلس نے کچھ دیر تک اس ریلی کو براہ راست نشر ضرور کیا مگر ان کے نمائندے ذیادہ تر میدان میں گھوم گھوم کر اس امید پرخواتین سے گُھماگُھما سوالات کرتے رہے کہ شاید کسی ناخواندہ خاتون کی زبان سے کوئی کمزور بات پھسل جائے جسکو نمایاں کرکے وہ اس پوری ریلی کوکنڈم کرسکیں مگر سلام ہے دنیا داری سے نابلد ان سیدھی سادھی خواتین پر جنھوں نے ایسے تمام سوالات کا صرف ایک جواب دیا کہ ہم شریعت کے پابند ہے ‘ یہی ہمارا اعزاز ہے ‘ اس میں کوئی تبدیلی ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے ـ
آج معلوم ہوا ہےکہ نام نہاد حقوق انسانی کے علمبرداروں جن میں چند انگریزی کتابیں پڑھ کر اسلامی اسکالر بن جانے والی ایک خاتون ‘ ایک ناکام صحافی ‘ بلاکسی کاروبار کے لندن ‘ عراق وشام کے چکر لگانے والااورملکِ شام میں بشار جیسے لاکھوں معصوم شہریوں کےقاتل درندے کی اندھی حمایت کرنے والا ایک پراسرار شخص جسکے بارے میں آج تک کوئی یہ نہیں جان پایا کہ آخر اس کے پاس اتنا پیسا کہاں سے آتاہے ‘ اس کے ساتھ کچھ اور مرد و عورتوں کے نام شامل ہیں ـ
یہ چندلوگ مسلم پرسنل لا بورڈ کو بے نقاب کرنے کے لئے ممبئی میں ایک پریس کانفرنس کررہے ہیں ……. ‘ پرسنل لا بورڈ کی کامیاب ریلی کے بعد اِن نام نہاد ترقی پسندوں کی پریس کانفرنس سے یہ بات صاف ظاہر ہورہی ہے کہ میڈیا کتنا ہی نظر انداز کرے مگر ہمارا ” تیرِنیم کش ” صحیح نشانے پر لگا ہے اس تیر کی خلش ان جدیدیوں کی پشت پناہی کرنے والی شریعت مخالف طاقتوں کے جگر میں بھی محسوس ہونے لگی ہے ‘ اس لئے یہ لوگ شکار میں زخمی کسی پرندے کی طرح پھڑپھڑا رہے ہیں …… ‘ دیکھتے ہیں اس لہو لہان پرندے میں کب تک جان رہتی ہے ـ
ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ لاکھوں کڑوروں مسلمانوں کی اواز کو نِظر انداز کرنے والا نام نہاد نیشنل میڈیا کس طرح چار آدمیوں کی اس پریس کانفرنس کو اس دن کی سب سے بڑی خبر بناتاہے …….. ‘ ان چار آدمیوں کی آواز کو سارے مسلمانوں کی اواز بتا کر پیش کرتا ہے ـ
مگر میڈیا کی اس بد معاشی ہمیں کوئی فرق نہیں پڑنے والا ہم ظالموں کے تخت کو ہلانے میں کامیاب ہوچکے ہیں ہمارا تیر نشانے پر لگا ہے ـ
محمود دریابادی