کینسر ،ہارٹ اور ٹی بی جیسے مہلک امراض کا علاج کر نے میں سرکاری اسپتال ہوئے ناکام بہتر سہولیات کے بعد بھی سرکاری اسپتالوں میں پختہ علاج میسر نہی!
سہارنپور( خصوصی رپورٹ احمد رضا) مرکزی سرکار اور ریاستی سرکار لاکھ دعوے کرے مگر یہ کڑوا سچ ہیکہ مہلک امراض سے جوجھتے مریضوں کو بہتر علاج مہیا کرانے میں کمشنری بھر میں قائم تینوں اضلاع کے سبھی چھوٹے بڑے سرکاری اسپتال مریضوں کو معیاری اور بہتر علاج آج بھی دستیاب نہی کرا پارہے ہیں وجہ یہ کہ یہاں مہلک امراض سے واقف سینئر معالجوں کی زبردست کمی ہے! سوشل رہبر اور کمشنری کے سینئر سماجوادی قائد ڈاکٹر فرقان احمد غوری نے بتایاکہ کمشنری میں مہلک امراض کے بڑھتے دائرہ کو دیکھتے ہوئے آج کمشنری میں مہلک اور جان لیوا بیماریوں سے بچاؤ کیلئے خصوصی میڈیکل مرکز کاقیام ضروری ہوگیاہے تاکہ عوام کو علاج کی کمی کے سبب بے موت مرنے سے بچایاجاسکے،سینئر قائد و سوشل کارکن ڈاکٹر فرقان احمد غوری نے واضع طور سے بتایا ہے کہ ضلع سہارنپور ۲۰۱۱ میں ایک ہزار سے زائد افراد کو بخار سے تڑپ تڑپ کر مرتا دیکھ چکاہے مرکزی سرکار اور ریاستی سرکار کے معالجین کی ہدایت پر ہزار وں ٹیسٹ کرائے جانے کے بعد بھی سرکار یہ نہی جان پائی کہ ان موتوں کی اصل وجہ کونسا مہلک بخار تھا اس افسوسناک اور دل سوز واقعہ کے چند ماہ بعد ہی تحصیل رامپور منیہاران کے موضع مرزاپور میں بھی پچھلے چارسال سے کینسر نے پاؤں پھیلادئے ہیں اس مہلک مرض سے مرنے والے اور کینسر کی اس مہلک بیماری سے متاثر افراد کی تعداد بھی آج چار سو سیزیادہ ہوچکی ہے تین ماہ میں اس مہلک بیماری سے قریب قریب ۳۰ سے زائد مرد اور خواتین دم توڑ چکے ہیں علاقہ کے لوگوں میں لگاتار کینسر کی اس مہلک بیماری کے پھیلنے کی افسو سناک خبروں سے گھبراہٹ پیدا ہو تی جارہی ہے لیکن اس دل کو دہلادینے والی اطلاع پر بھی حکومت اور افسران ابھی تک دیگر کاموں ہی میں مشغول ہیں اس جانب کسی نے بھی سنجیدگی کے ساتھ دھیان ہی نہی دیا ہے ! سوشل رہبرڈاکٹر فرقان احمد غوری نے بتایاکہ ہمارے گاؤں میگھ چھپر اور ہمارے آس پاس کے گاؤں میں بھی چند ماہ کے دوران کینسر جیسے مہلک مرض سے چالیس کے آس پاس موتیں واقع ہوچکی ہیں مگر ابھی تک بھی محکمہ ہیلتھ اور ہماری مقامی ا نتظامیہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ریاستی سرکار کے عوامی تحفظ کے تمام دعوے کھوکھلے ثابت کرنے کیلئے سرکاری اسپتالوں کیصرف یہی افسوسناک کار کردگی عوام کے لئے بہت کافی ہے! ڈاکٹر فرقان غوری نے کہاکہ ملک میں ٹی بی، ڈینگو، وائرل ، جاپانی بخار اور کینسر کو لیکر موجودہ ریاستی سرکار کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں بھی گزشتہ عرصہ سے لاپرواہ بنی ہوئی ہیں گزشتہ چارسالوں سے ملک میں کر مرکزی سرکار اور ایک سال پرانی ریاستی سرکارکے ذریعہ ہر میدان میں ترقی کے جھنڈے گاڑنے کا جودعویٰ سینہ تان لگاتار کیا جارہاہے آج بھی اشتہارات دیکر اپنی سرکار کی بڑائی بیان کیجارہی ہے وہ محض چھلاوہ ہی چھلاوہ ہے اسکے سوائے کچھ بھی نہی؟ کمشنری میں لمبے عرصہ سے قائم تمام پرائیویٹ اسپتال صرف اور صرف عوام کیلئے جانی اور مالی استحصال کا مرکز بنے ہوئے ہیں مہلک امراض میں یہ ہاسپٹل رقم اینٹھنے کی غرض سے مریض کو چارپانچ دن اپنے پاس رکھتے ہیں کم از کم پانچ روز میں اپنے علاج کا تیس ہزار سے لیکر ایک لاکھ تک وصول کر پھر یہ آخری وقت مریض کو موت کے قریب جاتا دیکھ ہائر سینٹر ریفر کر نے کا تغلقی فرمان سنا دیتے ہیں ان اسپتالوں میں بھیڑ کو قابو کرنیکے لئے پولیس سے بھی زیادہ طاقت ور ہیلپر آن ڈمانڈ رکھے ہوئے ہیں جو مریض کو باہر لیجانے سے روکنے اور رقم اینٹھنے میں مہارت رکھتے ہیں، بیچارے ہمارے سرکاری اسپتال تو ہر ادنیٰ اور بڑے مرض کے بیمار کو سیدھاہی ہائر سینٹر ریفر کرناہی بہتر مانتے ہیں سرکاری اسپتالوں میں آجکل اربوں کا سالانہ بجٹ موجود رہتاہے مگر اسکے بعد بھی ان سرکاری بڑے اسپتالوں میں کینسر تو دور کی بات، اسکن ڈزیز، ہارٹ پین، ڈینگو، ملیریا، ٹائفائیڈاور وائرل بخاروں جیسے امراض سے بھی نپٹنے کیلئے قابل اطمینان معقولعلاج آج تک نہی ہوسکاہے سینئر معالجوں کی کمی اور مریضوں کی بڑھتی بھیڑ کے نتیجہ میں ان دنوں یہاں زیادہ تر مریضوں کو ہائر سینٹر ہی ریفر کیاجارہاہے! قابل غو ر ہے کہ ہمارے اس ترقی پزیر ملک میں آج بھی عوام ٹی بی، بخارات، جاپانی بخار، ڈینگو،کینسر اور دمہ جیسی خطرناک بیماریوں سے جوجھتے ہوئے دم توڑ رہے ہیں مرکز میں گزشتہ عرصہ کے درمیان بہت سی سرکاریں بنی اوبگڑی مگر کسی بھی سرکار نے مہلک بیماریوں کو کنٹرول کرنے کا اعلان تو کیا اس کام کے لئے فنڈ بھی مہیا کرایا مگر افسوس کہ کسی بھی سرکار نے عام آدمی سے جڑی ان مہلک اور جان لیوا بیماریوں پر قابو کئے جانے کے بابت کبھی بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ نہی جاناکہ اربوں کی رقم خرچ ہوجانیکے بعد بھی مریض لگاتار مرتے ہی جارہے ہیں گزشتہ تین ماہ کے دوران چیف منسٹر کے حلقہ گورکھپور میں ہزار سے معصوم بچوں کیساتھ جو المیہ گزرا وہ سبھی کی آنکھوں کے سامنے روشن ہے اسی ہیجان اور لاچاری کو قابو کرنیکے لئے آج پہلی فرصت میں صرف اور صرف یوپی کی تین بڑی کمشنریزمیں ان مہلک بیماریوں پر فوری کنٹرول کرنیکے لئے اسپیشل میڈیکل سینٹر قائم کرنے کی خاص ضرورت ہیکہ جہاں غریب عوام کا خاص طو سے اطمینان بخش علاج آسانی سے ہوسکے آج بھی ہمارے یہاں قائم یہاں شیخ الہند میڈیکل کالج، ایس بی ڈی بی ہاسپٹل میں ایک ایک بیڈ پر ایک ساتھ تین تین مریضوں کو لٹاکر مختلف بخاروں اور ڈائریا کا علاج کیا جارہاہے ویسے بھی یہاں ابھی تک کوئی معتبر ایکسرے، خون ٹیسٹ اور الٹراساؤنڈ ٹیکنیشین بھی یہاں ایمرجنسی مریض کو اٹینڈ کرنے کیلئے دستیاب نہی ہے اکثر شام ۴بجے سے دیررات ۲بجے تک سرکاری اسپتالوں کے اسٹاف، چوکیدا، گارڈس اور ڈاکٹروں کا برتاؤ بس ان اسپتالوں کے ایمرجنسی مرکزوں پر دیکھنے لائق ہوتاہے! سوشل قائد ڈاکٹر فرقان احمد غوری آج یہاں اخبارات سے خصوصی ملاقات کے دوران یہ شکایت درج کرائی ہے کہ آپکو بتادیں کہ ضلع سہارنپور کے میگھ چھپر، مرزاپور گاؤں اور رامپور تحصیل کے بہت سے گاؤں میں کینسر کے درجنوں مریض موجود ہیں اور ۳۰ سے زائد لوگ اسی گاؤں میں گزشتہ عرصہ میں کینسر کی مہلک بیماری سے دم بھی توڑ چکے ہیں۔ملک میں کینسر کے معاملہ میں اہم کردار نبھانے والی ایک تنظیم ممبئی میں سرگرم ہے جسکو مرکز سے ایڈ بھی حاصل ہورہی ہے جبکہ آس پاس ایسا کوئی دیگر سینٹر نہی ہے جس وجہ سے روپیہ سے کمزور افراد علاج سے محروم ہیں اس طرف دھیان دینے کی ضرورت ہے!