ہمارا رشتہ کتاب اللہ سے جتنا کمزور ہوگا ہماری آخرت اتنا ہی متاثر ہوگی، آخرت ہی نہیں بلکہ ہماری دنیا بھی متاثر ہوگی، ہمارا جوحال آج ہے اور ہم جو پریشان ہیں یہ قرآن کو چھوڑنے کی وجہ سے ہے:مفتی عبیداللہ الاسعدی
ممبئی19مارچ: شہر ممبئی کی مشہور دینی، تعلیمی، تبلیغی اور مثالی تربیتی درسگاہ مدرسہ ریاض العلوم مسجد فرقانیہ گوونڈی ممبئی 43 کا پچیسواں جلسہءِ دستار بندی منعقد ہوا، جس میں ملک کی مشہور دینی درسگاہ جامعہ عربیہ ہتھورا باندہ کے شیخ الحدیث واسلامک فقہ اکیڈمی کے سکریٹری حضرت مولانا مفتی عبیداللہ صاحب اسعدی نے بہت ہی مؤثر خطاب فرمایا ، حضرت مفتی صاحب نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ ہمارا رشتہ کتاب اللہ سے جتنا کمزور ہوگا ہماری آخرت اتنا ہی متاثر ہوگی، آخرت ہی نہیں بلکہ ہماری دنیا بھی متاثر ہوگی، ہمارا جوحال آج ہے اور ہم جو پریشان ہیں یہ قرآن کو چھوڑنے کی وجہ سے ہے، اللہ نے قرآن میں نیک زندگی گزارنے پر دنیا میں بھی اچھی اور پاکیزہ زندگی کا وعدہ کیا ہے اور وہ آخرت میں بھی ہمارے نیک اعمال کا بدلہ عطا فرمائے گا، ہمارا رشتہ قرآن سے جتنا مضبوط ہوگا ہماری دنیوی اور اخروی زندگی اتنی ہی اچھی ہوگی، اللہ نے قرآن میں نیک اور صالح مومنین سے وعدہ کیا ہے کہ وہ ان کو زمین کی حکمرانی عطا فرمائے گا۔قرآنِ کریم کو چھوڑ نے کی بناپر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہماری شکایت اللہ سے کریں گے کہ اے میرے رب میری قوم نے قرآن کو چھوڑ دیا تھا، ہماری جو قابلرحم حالت ہے وہ قرآن پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ہے۔حضرت مفتی صاحب نے فرمایا کہ قرآن کا سب سے پہلا حق یہ ہے کہ ہماری زندگی قرآن کے مطابق ہوجائے، پورے قرآن کو حفظ اور زبانی یاد کرنا فرض کفایہ ہے؛ لیکن اتنا قرآن یاد کرنا فرض عین ہے جس سے نماز درست ہوجائے، اسلئے ہم سب کو قرآن یاد کرنا چاہیئے، علم حاصل کرنے کی کوئی عمر نہیں ہے، نماز فرض ہے اور نماز بغیر قرآن کے نہیں ہوتی یہ اتفاقی مسئلہ ہے کسی کا اس مسئلے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔مولانا یحیی صاحب نقشبندی نے اپنے پر درد خطاب میں کہا کہ یہ مدارس والوں کا ہی جگر ہے کہ وہ ایک طرف آپ کے نونہالوں اور معصوم بچوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کرتے ہیں، اور دوسری طرف آپ کی زکوۃ و امداد وصولنے کے لئے آپ کے دروازوں پہ بھی دستک دیتے ہیں، مدارس کے نظماء اور مہتمم قابل مبارکباد ہیں جو ایک ایک سال میں بہت سے حفاظ تیار کرتے ہیں، موصوف نے کہا کہ یہ قرآن کا معجزہ ہی ہے کہ وہ جیسا اور جس زبان میں نازل ہوا تھا آج تک اسی طرح من و عن محفوظ ہے، اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی، یہاں تک کہ جس عربی زبان میں نازل ہوا تھا اسی زبان میں محفوظ ہے اور قیامت تک محفوظ رہے گا، قرآن کی حفاظت کاذمہ خود اللہ نے لیا ہے اللہ تعالٰی قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ ہم نے ہی قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اسکی حفاظت کریں گے۔اپنے افتتاحی خطاب میں مولانا حیات اللہ قاسمی نے فرمایا کہ ہم نے قرآن پر بہت ظلم کیا ہے، ہم نے قرآن کو سجاکر طاقوں میں رکھ دیا ہے جب کہ ہمیں قرآن پڑھنے اور عمل کے لئے دیا گیا تھا؛ لیکن افسوس ہم نے اسے طاقوں کی زینت بنادیا ہے.اس سال مدرسہ ریاض العلوم مسجد فرقانیہ گوونڈی سے 14 بچوں نے دستار فضیلت حاصل کی، باہر سے آئے ہوئے مہمانانِ کرام، شہر ممبئی کے مشہور ومعروف علماء کرام، بچوں کے اساتذہءِ کرام قاری شمیم صاحب ، مولانا کلیم اللہ، قاری حبیب اللہ، مولانا اقرار، مولانا محفوظ الرحمن قاسمی،قاری اسرار، قاری ابو شحمہ اور مہتمم مدرسہ مولانا صغیر احمد نظامی، صدر مدرس مولانا ظفیر الحق صاحب قاسمی، مولانا نوراللہ صاحب قاسمی نے حفاظ کرام کے سروں پر دستار باندھی اور حفاظ کرام کو ایک ایک بیگ بھی عطا کیا جس میں ایک جوڑا کپڑا، ٹوپی اور قلم وغیرہ تھے، آخر میں حضرت مہتمم صاحب نے آئے ہوئے تمام مہمانانِ عظام کا شکریہ ادا کیا، حضرت مفتی عبیداللہ صاحب کی دعاپر جلسہ کا اختتام ہوا۔اجلاس میں شہر ممبئی کے بیشتر ذمے داران مدارس، دانشور اور ملی تنظیموں کے ذمے دار موجود تھے، جن میں نمایاں نام مخدوم ملت حضرت مولانا مستقیم احسن اعظمی صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر، قاری صادق صاحب، شکیل ندوی صاحب، مفتی آزاد صاحب ،مفتی رضوان صاحب، رشید ندوی صاحب، مفتی شرف الدین صاحب، مدرسہ ریاض العلوم کے دارالافتا کے ذمہ دار مفتی محمد احمد قاسمی، حافظ رحمت اللہ صاحب، میڈیا پارٹنر کی حیثیت سے بصیرت آن لائن کے منیجنگ ڈائریکٹرخان افسرقاسمی ،منیجنگ ایڈیٹر قاری شہاب صدیقی، رکن حافظ عقیل ریاضی، مولانا سعد قاسمی، مولانا شکیل قاسمی اور مولانا عفان قاسمی، مولانا عبد الرشید اشاعتی،مولانا عارف ثاقبی،مولانا وکیل ثاقبی وغیرہ موجود تھے، یہ پروگرام بصیرت “آن لائن فیس بک پیج اور یوٹیوب چینل “بصیرت ٹی وی،، پر لائیو نشر ہوا، اس کامیاب پروگرام کے لائیو نشر ہونے پر ملک وبیرون ملک سے مہتمم صاحب کو مبارکبادی کے پیغامات موصول ہورہے ہیں۔ پروگرام قاری ابوشحمہ صاحب کی تلاوت قرآن پاک سے شروع ہوا،بارگاہ رسالت میں نذرانہء عقیدت مدرسہ کے ایک طالب علم نے پیش کی اور حضرت مفتی عبیداللہ صاحب اسعدی کی دعا پر جلسہ ختم ہوا۔اجلاس میں مدرسہ کے ذمے داران صدر ڈاکٹر ایس آئی علی، جنرل سیکرٹری حافظ مہدی حسن ودیگر ٹرسٹیان اور علاقے کے معزز لوگ شامل تھے جن میں مشہور سماجی کارکن خان اکبر علی اور مولانا حامد صاحب، رستم بھائی، مقیم بھائی، مہتاب بھائی، وغیرہ آخر تک شریک تھے.