مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں کہا سپریم کورٹ کو صرف خبروں میں ہیڈلائن بنانے کے لئے کوئی حکم جاری نہیں کرنا چاہئے۔روہنگیا معاملہ

نئی دہلی ،19؍ مارچ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں کہا سپریم کورٹ کو صرف خبروں میں ہیڈلائن بنانے کے لئے کوئی حکم جاری نہیں کرنا چاہئے۔مرکز کو اس معاملے کو سفارتی طریقے سے حل کرنے کے لئے چھوڑ دینا چاہئے۔مرکزی حکومت اس مسئلے کو میانمار اوربنگلہ دیش کے ساتھ اٹھا رہی ہے۔لیکن اس کی تفصیلات سب کو نہیں دے سکتی۔ملک میں کسی کو بھی صحت کی دیکھ بھال سے محروم نہیں رکھا گیا ہے چاہے وہ ملک کا شہری ہو یا نہ ہو۔مرکزی حکومت نے کہا کہ اگر کوئی ہاسپٹل جاتا ہے تو کیا اس سے یہ پوچھا جاتا ہے کہ آپ ملک کے شہری ہو یا نہیں۔دراصل سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے پرشانت بھوشن نے کہا کہ ملک میں رہنے والے روہنگیا کو صحت کی دیکھ بھال اور تعلیمی خدمات نہیں دی جا رہی ہے۔سپریم کورٹ 9 اپریل کو کرے گا معاملے کی اگلی سماعت۔روہنگیا مسلمانوں کو واپس میانمار بھیجنے کے مرکز کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر سپریم کورٹ سماعت کر رہا ہے۔اس سے پہلے مرکزی حکومت نے اس معاملے میں حلف نامہ دائر کیا تھا۔مرکزی حکومت نے سپریم سے کہا کہ وہ ان کوپابند نہیں کر سکتے کہ روہنگیا مسلمانوں کو ہندوستان آنے دیا جائے۔جن کے پاس ویلڈ ٹریول سرٹیفکیٹ ہوگا صرف انہی کو آنے کی اجازت دے گا۔روہنگیا مسلمانوں اگر وہ بغیر ویلڈ ٹریول سرٹیفکیٹ کے ہندوستان میں آتے ہیں تو وہ قوم کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ہندوستان میں پناہ گزینوں کے لیے ہندوستان میں شناختی کارڈ دینے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔سری لنکن تامل پناہ گزینوں کا موازنہ روہنگیا مسلمان پناہ گزینوں سے نہیں کی جا سکتا کیوں کی دو معاہدے کے تحت تامل پناہ گزینوں کو ہندوستان آنے کی اجازت دی گئی تھی۔