طلاق ثلاثہ بل دستور ہند اور خواتین کے بنیادی حقوق کے منافی :ڈاکٹر اسماء زہرا
تحفظ شریعت لکھنؤ کے زیر اہتمام ٹیلے والی مسجد گراؤنڈ میں خواتین کا زبردست پر احتجاجی اجلاس و مظاہرہ کا انعقاد
سعید ہاشمی کی رپورٹ
لکھنؤ :
طلاق ثلاثہ اور اسلامی شریعت مخالفت کا بل ہمیں منظور نہیں ہے ،اسلامی قوانین میں ہم کسی کی مداخلت برداشت نہیں ہے ،لوک سبھا میں سیاسی مفادات اور عجلت پسند کے تحت پاس کیا گیا بل ہماری شریعت ،دستور ہند اور ملک کی خواتین کے حقوق کی بازیابی کے صریح منافی ہے حکومت کو چاہئے کہ وہ کروڑوں خواتین کے مطالبہ پر انہیں آئین میں دی گئی مذہبی آزادی پر کسی قسم کی مداخلت نہ کرے اور ہمیں قرآن و حدیث کے مطابق شریعت پر عمل کرنے میں کسی طرح کا دباؤ نہ بنائے ۔اس لئے کہ ہمارے ملک کا دستور ہمیں اپنے مذہب اور شریعت پر عمل کرنے کی مکمل آزادی فراہم کرتا ہے لہذا حکومت کو کیسے حق پہنچتا ہے کہ ہمارے مذہبی معاملات میں مداخلت کی راہ ہموار کرے ۔تاہم طلاق ثلاثہ بل پر عمل در آمد سے خواتین کی پریشانیوں اور دقتوں میں اضافہ ہوگا ۔مذکورہ خیالات کا اظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ویمنس ونگ کی سربراہ ڈاکٹر اسماء زہرا نے کیا ۔وہ تحفظ شریعت لکھنؤ اور مختلف تنظیموں کی جانب سے ٹیلے والی مسجد گراؤنڈ لکھنؤ میں منعقدہ عظیم احتجاجی اجلاس اور پر امن مظاہرہ کے دوران خطاب کر رہی تھیں ۔
ڈاکٹر اسماء زہرانے کہا کہ آئین ہند میں ہمیں مذہبی آزادی دی گئی ہے اسی کے پیش نظر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ طلاق بل کے خلاف مہم چلارہی ہے اور جب تک یہ بل واپس نہیں ہوگا بورڈ کی جانب سے مخالفت جاری رہے گی ۔انہوں نے واضح طور پر کہا کہ طلاق ثلاثہ بل ملک کے دستور اور عورتوں کے حقوق کے خلاف ہے اور یہ شریعت میں واضح مداخلت ہے اور اس کو ہم کسی قیمت پر قبول نہیں کرسکتے در اصل شریعت پر عمل آوری ہی میں ہمارا تحفظ و قار ہے ۔
بورڈ کی ممبران ممدوحہ ماجد آمنہ رضوان مومناتی ،نگہت پروین خان نے تین طلاق مذہبی معاملہ ہے حکومت کو مذہبی امور میں مداخلت نہیں کرنا چاہئے انہوں کہا کہ ہم جانتے ہیں ،،مسلم ویمن پروٹیکشن آف رائٹس ان میرج ایکٹ 2017ایکٹ لوک سبھا میں بڑی عجلت اور جلدبازی اور سیاسی مفاد کے لئے منظور کرایا گیا ہے جس کی ہم مخالفت کر رہے ہیں اس لئے اس بل کی تیاری میں مسلم پرسنل لاء بورڈ اور ملک کی کسی بھی ممتاز تنظیم سے صلاح و مشورہ اور رابطہ نہیں کیا گیا انہوں نے زور دیکر کہا کہ یہ بل ملک کے آئین اور سپریم کورٹ و خواتین کے مفادات کے خلاف ہے خواتین نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم خواتین کے نام پر اسلامی شریعت میں مداخلت ہر گز نہ کرے اور ہماری مذہبی آزادی اور اختیارات کو ختم کرنے کی سعی نہ کرے
مولانا سید شاہ فضل المنان رحمانی امام جامع مسجد ٹیلے شاہ نے کہا کہ اسلامی شریعت کے تحفظ کیلئے ضروری ہے ہم اس پر عمل پیراں ہوں
مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ دستور ہند کی روشنی میں تین طلاق بل کی مخالفت کر رہا ہے اس لئے کہ آئین میں جو ہمیں مذہبی آزادی دی گئی ہے لوک سبھا میں جلد بازی سے پاس کردہ تین طلاق بل مذہبی آزادی میں صریح مداخلت ہے حکومت کو طلاق ثلاثہ بل واپس لینا چاہئے
مظاہرہ کے کنوینر مولانا نجیب الحسن صدیقی ندوی نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مسلمانان ہند کا متحدہ ادارہ ہے جس کا کام اسلامی شریعت کا تحفظ کرنا ہے ہم جس طرح جمہوری اور پرامن طریقے پر احتجاج کیا ہے حکومت کو ہمارے درد کرب اور تکلیفوں کو سمجھ کر انہیں دور کرنا چاہئے تاکہ قوم اور معاشرہ مضبوط ہو اور ملک تعمیر و ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوسکے ۔اس دوران مولانا سعید الرحمن اعظمی ، ظفریاب جیلانی ایڈوکیٹ ، مولانا عتیق بستوی ،سید حسین احمد ہاشمی ، ڈاکٹر عبد المتین ، مولانا سفیان نظامی ، مولانا مشتاق ندوی ، قاری رضی الدین صدیقی سمیت شہر کی تنظیموں کے سربراہ اور سرکردہ شخصیات بھی موجود رہیں ۔آخر میں پروگرام کنوینر مولانا نجیب الحسن صدیقی نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا
طلاق ثلاثہ بل واپس لو کے نعروں سے راجدھانی کی فضا گونج اٹھی
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت پر تحفظ شریعت مہم لکھنؤ کی اپیل پر اتوار کی دوپہر مرکزی حکومت کے طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت قابل دید نظر آئی ہے ،دوبگا، چوک، حسین آباد، بالا گنج ، ٹھاکر ،امین آباد ، علی گنج ،مڑیاؤں ،خرم نگر ، ڈالی گنج اور کھدرا سمیت شہر کے تمام گوشوں سے غیور خواتین ہاتھوں میں تحریرکردہ تختیاں لیکر احتجاج کرتے ہوئے جیسے ہی ٹیلے والی مسجد کے باہر ،تین طلاق بل واپس لو ،شریعت ہمارا اعزاز ہے ، مسلم خواتین شریعت پر عمل کرنے میں ہی محفوظ ہیں ، طلاق ثلاثہ بل ہمیں ،منظور نہیں ، شریعت میں دخل اندازی بند کرو ،جیسے فلک شگاف نعروں سے شہر کی فضا گونج اٹھی اور خواتین نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے زبردست پر امن مظاہرہ کیا اس دوران پولیس انتظامیہ اور خفیہ محکمہ کے افسران کافی چاک چوبند نظر آئے ۔اور اجلاس منتظمین کی کوششوں سے پر امن احتجاج ہوا
مطالباتی مکتوب
تحفظ شریعت مہم لکھنؤ کے بینر تلے ٹیلے والی مسجد پر جمع ہوئی خواتین نے جہاں مرکزی حکومت کے تین طلاق بل کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا وہیں احتجاج کے بعد صدر جمہوریہ ہند کے نام ایک مطالباتی مکتوب ارسال کیا گیا ۔جس میں کہا گیا ہے کہ اسلامی شریعت عائلی قوانین ہمارے مذہبی قوانین ہیں ۔ان میں تغیر ،ترمیم اور تبدیلی کا حق کسی بھی انسان کو نہیں ہے اس لئے بحیثیت سربراہ ملک آپ سے گذارش ہے کہ آپ حکومت کو واضح اور سخت ہدایات دیں کہ وہ اسلامی شریعت میں مداخلت سے باز آئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترنگا لہرا کر دیا گیا حب الوطنی کا پیغام
لکھنؤ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت پر اجلاس اور مظاہرہ میں خواتین کی شرکت اور جوش وخروش مثالی دیکھنے کو ملی جہاں ایک عمر رسیدہ خاتون پیر میں شدید تکلیف اور سوجن کے باعث اجلاس میں شرکت کرکے طلاق بل کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا وہیں اجلاس کے دوران ایک خاتون نے حب الوطنی کا پیغام دیتے ہوئے ترنگا جھنڈا جیسے بھرے مجمع میں لہرایا تو ہندو ستان زندہ آباد کی خاموش صدائیں بلند ہوئیں اور ترنگا جھنڈا مظاہرین کے توجہ کا مرکز بنارہا ۔
تحفظ شریعت لکھنؤ کے زیر اہتمام ٹیلے والی مسجد گراؤنڈ میں خواتین کا زبردست پر احتجاجی اجلاس و مظاہرہ کا انعقاد
سعید ہاشمی کی رپورٹ
لکھنؤ :
طلاق ثلاثہ اور اسلامی شریعت مخالفت کا بل ہمیں منظور نہیں ہے ،اسلامی قوانین میں ہم کسی کی مداخلت برداشت نہیں ہے ،لوک سبھا میں سیاسی مفادات اور عجلت پسند کے تحت پاس کیا گیا بل ہماری شریعت ،دستور ہند اور ملک کی خواتین کے حقوق کی بازیابی کے صریح منافی ہے حکومت کو چاہئے کہ وہ کروڑوں خواتین کے مطالبہ پر انہیں آئین میں دی گئی مذہبی آزادی پر کسی قسم کی مداخلت نہ کرے اور ہمیں قرآن و حدیث کے مطابق شریعت پر عمل کرنے میں کسی طرح کا دباؤ نہ بنائے ۔اس لئے کہ ہمارے ملک کا دستور ہمیں اپنے مذہب اور شریعت پر عمل کرنے کی مکمل آزادی فراہم کرتا ہے لہذا حکومت کو کیسے حق پہنچتا ہے کہ ہمارے مذہبی معاملات میں مداخلت کی راہ ہموار کرے ۔تاہم طلاق ثلاثہ بل پر عمل در آمد سے خواتین کی پریشانیوں اور دقتوں میں اضافہ ہوگا ۔مذکورہ خیالات کا اظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ویمنس ونگ کی سربراہ ڈاکٹر اسماء زہرا نے کیا ۔وہ تحفظ شریعت لکھنؤ اور مختلف تنظیموں کی جانب سے ٹیلے والی مسجد گراؤنڈ لکھنؤ میں منعقدہ عظیم احتجاجی اجلاس اور پر امن مظاہرہ کے دوران خطاب کر رہی تھیں ۔
ڈاکٹر اسماء زہرانے کہا کہ آئین ہند میں ہمیں مذہبی آزادی دی گئی ہے اسی کے پیش نظر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ طلاق بل کے خلاف مہم چلارہی ہے اور جب تک یہ بل واپس نہیں ہوگا بورڈ کی جانب سے مخالفت جاری رہے گی ۔انہوں نے واضح طور پر کہا کہ طلاق ثلاثہ بل ملک کے دستور اور عورتوں کے حقوق کے خلاف ہے اور یہ شریعت میں واضح مداخلت ہے اور اس کو ہم کسی قیمت پر قبول نہیں کرسکتے در اصل شریعت پر عمل آوری ہی میں ہمارا تحفظ و قار ہے ۔
بورڈ کی ممبران ممدوحہ ماجد آمنہ رضوان مومناتی ،نگہت پروین خان نے تین طلاق مذہبی معاملہ ہے حکومت کو مذہبی امور میں مداخلت نہیں کرنا چاہئے انہوں کہا کہ ہم جانتے ہیں ،،مسلم ویمن پروٹیکشن آف رائٹس ان میرج ایکٹ 2017ایکٹ لوک سبھا میں بڑی عجلت اور جلدبازی اور سیاسی مفاد کے لئے منظور کرایا گیا ہے جس کی ہم مخالفت کر رہے ہیں اس لئے اس بل کی تیاری میں مسلم پرسنل لاء بورڈ اور ملک کی کسی بھی ممتاز تنظیم سے صلاح و مشورہ اور رابطہ نہیں کیا گیا انہوں نے زور دیکر کہا کہ یہ بل ملک کے آئین اور سپریم کورٹ و خواتین کے مفادات کے خلاف ہے خواتین نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم خواتین کے نام پر اسلامی شریعت میں مداخلت ہر گز نہ کرے اور ہماری مذہبی آزادی اور اختیارات کو ختم کرنے کی سعی نہ کرے
مولانا سید شاہ فضل المنان رحمانی امام جامع مسجد ٹیلے شاہ نے کہا کہ اسلامی شریعت کے تحفظ کیلئے ضروری ہے ہم اس پر عمل پیراں ہوں
مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ دستور ہند کی روشنی میں تین طلاق بل کی مخالفت کر رہا ہے اس لئے کہ آئین میں جو ہمیں مذہبی آزادی دی گئی ہے لوک سبھا میں جلد بازی سے پاس کردہ تین طلاق بل مذہبی آزادی میں صریح مداخلت ہے حکومت کو طلاق ثلاثہ بل واپس لینا چاہئے
مظاہرہ کے کنوینر مولانا نجیب الحسن صدیقی ندوی نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مسلمانان ہند کا متحدہ ادارہ ہے جس کا کام اسلامی شریعت کا تحفظ کرنا ہے ہم جس طرح جمہوری اور پرامن طریقے پر احتجاج کیا ہے حکومت کو ہمارے درد کرب اور تکلیفوں کو سمجھ کر انہیں دور کرنا چاہئے تاکہ قوم اور معاشرہ مضبوط ہو اور ملک تعمیر و ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوسکے ۔اس دوران مولانا سعید الرحمن اعظمی ، ظفریاب جیلانی ایڈوکیٹ ، مولانا عتیق بستوی ،سید حسین احمد ہاشمی ، ڈاکٹر عبد المتین ، مولانا سفیان نظامی ، مولانا مشتاق ندوی ، قاری رضی الدین صدیقی سمیت شہر کی تنظیموں کے سربراہ اور سرکردہ شخصیات بھی موجود رہیں ۔آخر میں پروگرام کنوینر مولانا نجیب الحسن صدیقی نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا
طلاق ثلاثہ بل واپس لو کے نعروں سے راجدھانی کی فضا گونج اٹھی
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت پر تحفظ شریعت مہم لکھنؤ کی اپیل پر اتوار کی دوپہر مرکزی حکومت کے طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت قابل دید نظر آئی ہے ،دوبگا، چوک، حسین آباد، بالا گنج ، ٹھاکر ،امین آباد ، علی گنج ،مڑیاؤں ،خرم نگر ، ڈالی گنج اور کھدرا سمیت شہر کے تمام گوشوں سے غیور خواتین ہاتھوں میں تحریرکردہ تختیاں لیکر احتجاج کرتے ہوئے جیسے ہی ٹیلے والی مسجد کے باہر ،تین طلاق بل واپس لو ،شریعت ہمارا اعزاز ہے ، مسلم خواتین شریعت پر عمل کرنے میں ہی محفوظ ہیں ، طلاق ثلاثہ بل ہمیں ،منظور نہیں ، شریعت میں دخل اندازی بند کرو ،جیسے فلک شگاف نعروں سے شہر کی فضا گونج اٹھی اور خواتین نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے زبردست پر امن مظاہرہ کیا اس دوران پولیس انتظامیہ اور خفیہ محکمہ کے افسران کافی چاک چوبند نظر آئے ۔اور اجلاس منتظمین کی کوششوں سے پر امن احتجاج ہوا
مطالباتی مکتوب
تحفظ شریعت مہم لکھنؤ کے بینر تلے ٹیلے والی مسجد پر جمع ہوئی خواتین نے جہاں مرکزی حکومت کے تین طلاق بل کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا وہیں احتجاج کے بعد صدر جمہوریہ ہند کے نام ایک مطالباتی مکتوب ارسال کیا گیا ۔جس میں کہا گیا ہے کہ اسلامی شریعت عائلی قوانین ہمارے مذہبی قوانین ہیں ۔ان میں تغیر ،ترمیم اور تبدیلی کا حق کسی بھی انسان کو نہیں ہے اس لئے بحیثیت سربراہ ملک آپ سے گذارش ہے کہ آپ حکومت کو واضح اور سخت ہدایات دیں کہ وہ اسلامی شریعت میں مداخلت سے باز آئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترنگا لہرا کر دیا گیا حب الوطنی کا پیغام
لکھنؤ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت پر اجلاس اور مظاہرہ میں خواتین کی شرکت اور جوش وخروش مثالی دیکھنے کو ملی جہاں ایک عمر رسیدہ خاتون پیر میں شدید تکلیف اور سوجن کے باعث اجلاس میں شرکت کرکے طلاق بل کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا وہیں اجلاس کے دوران ایک خاتون نے حب الوطنی کا پیغام دیتے ہوئے ترنگا جھنڈا جیسے بھرے مجمع میں لہرایا تو ہندو ستان زندہ آباد کی خاموش صدائیں بلند ہوئیں اور ترنگا جھنڈا مظاہرین کے توجہ کا مرکز بنارہا ۔