ممبئی۔۱۵؍مارچ: (نازش ہما قاسمی) آرٹ آف لیونگ کے صدر شری شری روی شنکر نے کہا کہ ہندو رام للا کے لیے پانچ سو سال سے لڑ رہے ہیں، یہ جگہ ان کے لیے اہمیت کہ حامل ہے مسلمانوں کے لیے نہیں اس لیے اگر مسلمان کسی دوسری جگہ مسجد بنالیں تو کوئی حرج نہیں۔ روی شنکر سوشل میڈیا پر نشر ہونے والے ڈاکٹر مفتی یاسر ندیم الواجدی کے ہفتہ وار مذاکراتی شو سرجیکل اسٹرائک میں شریک تھے۔ مفتی یاسر ندیم نے ان سے سوال پوچھا کہ اگر ہندو آپ کے مطابق پانچ سو سال سے لڑ رہے ہیں، تو تاریخ میں پہلی بار 1889 میں کیس درج کیوں ہوا؟ روی شنکر شو کے ناظرین کو اپنے جواب سے قائل نہیں کرپائے، انھوں نے کہا کہ اصل تو ہماری نیت ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں امن قائم ہو اور ہندو اور مسلمان مل کر ملک میں امن قائم ہونے پر جشن منائیں۔ روی شنکر نے کہا کہ رام مندر کی جگہ ہندووں کے لیے زیادہ اہم ہے مسلمانوں کے لیے نہیں، جس پر مفتی یاسر ندیم الواجدی نے کہا کہ وہ جگہ مسلمانوں کے لیے بھی اہم ہے، کم اور زیادہ میں اختلاف ہوسکتا ہے لیکن اہم ہونے میں اختلاف نہیں ہے۔ روی شنکر کا یہ بھی کہنا تھا کہ مصالحت کی ان کی کوششیں بدستور جاری ہیں۔ مفتی یاسر ندیم الواجدی نے ان سے سوال کیا کہ اگر آپ ثالث ہیں تو آپ کو غیر جانب دار ہونا چاہیے، لیکن جو خط آپ نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کو لکھا ہے اس میں آپ جانب دار نظر آتے ہیں، آپ مسلمانوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ فیصلہ خلاف ہونے پر وہ تشدد کا راستہ اپنائیں گے لیکن ہندووں کے بارے میں یہ بات نہیں کہتے، جب آپ نے پہلے ہی ماں لیا کہ مندر توڑ کر مسجد بنائی گئی ہے تو آپ غیر جانب دار کہاں رہے؟ جس پر روی شنکر نے بارہا اصرار کیا کہ وہ جانب دار نہیں ہیں بلکہ ہندو جماعتیں تو ان سے ناراض ہیں کہ روی شنکر ہندووں کے حق میں بات کیوں نہیں کررہے ہیں، جس پر مفتی یاسر نے جواب دیا کہ آپ ہندووں کے حق میں ہی تو بات کررہے ہیں، کیا یہ کہنا کہ مسلمان وہ جگہ چھوڑیں ہندووں کے حق کہہ بات نہیں ہے۔ مفتی یاسر نے کہا کہ آپ ہندو کمیونٹی میں اہمیت رکھتے ہیں لہذا آپ اپنی کمیونٹی کے نوجوانوں میں اس چیز پر کام کریں کہ اگر فیصلہ ان کے خلاف آیا تو تو عدالت کا احترام کریں گے اور تشدد کا راستہ نہیں اپنائیں گے۔ واضح رہے کہ مفتی یاسر ندیم الواجدی کا یہ مقبول شو اتوار رات نو بجے ان کے پیج سے نشر ہوتا ہے۔