بھاجپا سرکارمیں غنڈہ عناصر،مافیاؤں اورشر پھیلانیوالوں کا دبدبہ!

سہارنپور ( احمد رضا) گزشتہ دس ماہ سے ریاست کے بیشتر اضلاع لوجہاد، نسلی تکرار، گؤ کشی ، رام مندر تنازعہ اور مذہبی تشد کے واقعات سے دوچار ہیں ریاستی سرکار اور اسکے سربراہان کچھ بھی کہیں مگر یہ سچ ہیکہ ریاست کے حالات بد سے بد تر ہوتے جارہے ہیں یہاں اقلیتی فرقہ اور دلت فرقہ کیساتھ ساتھ منصفانہ روش پر چلنیوالے افراد بھی تنگ اور پریشان ہیں یہاں بھاجپائی عناصر اور غنڈہ گردی کرنیوالوں کا دب دبہ ہے مقامی سطح پر گؤ کشی کا بہانہ بناکر آج بھی کمشنری میں ہندو انتہا پسندوں کا بول بالاہے ان شاطروں کے سامنے پولیس اور افسران اکثر ہاتھ جوڑے نظر آتے ہیں ان عناصر نے آجکل جہاں گوشت کے کاروباریوں مویشی تاجروں کا جینا محال کیاہواہے وہیں معقول لائسینس اور اجازت نامہ کے باوجود بھی کھیتی باڑی کیلئے مویشیوں کا ایک ضلع سے دوسرے ضلع کو لیکر لانا کسانوں اور عام افراد کی جان کیلئے ایک آفت بناہے مذہبی تکرار ، نسلی اختلافات اور سیاسی دشمنی یہاں عام ہیہند یوا واہنی کے نعروں کے ساتھ یہ شاطر گروہ بند افراد جب چاہیں جسکو چاہیں کہیں بھی روک لیتے ہیں اور زرد کوب کرتے ہوئے مویشی اور مال واسباب لوٹ لیتے ہیں؟ اترپردیش کی یوگی سرکار سے قانون سے کھیلنے والوں پر سختی کئے جانے کی ہدایت ملنے کے بعد بھی یہاں غنڈہ گردی عام ہے ہمارے چیف منسٹر کہتے ہیں کہ بد امنی پھیلانے والے عناصر کی سرکوبی اور لا قانونیت کے خاتمہ کیلئے سرکار کسی بھی طرح کا ایکشن لینے سے گریز نہی کریگی مگر اسکے بعد بھی ہاپوڑ ضلع کے تحت سنبھاولی تھانہ کے گاؤں شریف پور میں درجن بھر غنڈوں نے گزشتہ دنوں ایک فوجی دیوندر شرماکی بارات شریف پور سے دتیانہ گاؤں گئی تھی شادی کا پروگرام چل رہاتھا بارات میں دیوندر شرماکے فوجی دوست بھی شادی گفٹ لیکر دتیانہ آئے تھے کہ اسی بیچ آس پاس کے درجن بھر مصلح نوجوان بھی شریف پور سے بارات کیساتھ دتیانہ پہنچ گئے وہاں پہنچ کر ان بدمعاشوں نے کھلے عام فوجی، اسکی فیملی اور اسکے فوجی دوستوں کے ساتھ بلاوجہ تکرار اور گالی گلوچ شروع کردی فوجیوں نے جب بدمعاشوں کی غنڈہ گردی کی مخالفت کی تو ان غنڈوں نے سبھی فوجیوں اور گھر کی خواتین کیساتھ مارپیٹ اور چھینا جھپٹی شروع کردی زیور اور قیمتی سامان بھی لوٹ لیاسبھی مجرمانہ واقعات کی نامزد رپورٹ فوجی دیوندر شرمانے تھانہ سنبھاولی میں درج کرادی ہے مگر چھہ دن بیت گئے پولیس بھاجپائی کارکنان کو گرفتار نہی کر پائی ہے!
تازہ ترین نیوز یہ بھی سامنے آئی ہیکہ ہمارے مکھیہ منتری کی زیر سرپرستی لکھنؤ کے وبھوتی کھنڈ میں چلنیوالی خواتین ہیلپ لائن ۱۰۷۶کے ہیڈ آفس میں کام کرنیوالے دودرجن ٹیلی کالرس کو پچھلے چار ماہ سے تنخواہ ہی نہی ملی جب ان ٹیلی کالرس نے بہ مجبوری تنخواہ کا مطالبہ کیا تو وہاں موجود انوراگ اور اسکے ساتھیوں نے سبھی ٹیلی کالرس کو اپنے کمرے میں بلوایا اور سبھی سے جبریہ طور پر کاغذات پر دستخط کرانے شروع کردئے جب خواتین نے اسکی مخالفت کی تو انکیساتھ بیحد شرمناک برتاؤ کیاگیا انکی پٹائی تک کیگئی مگر پولیس نے آج تک بھی اصل ملزمان کو گرفتار نہی کیا خبر یہ بھی ہے کہ اس کھینچ تان میں چھہ خواتین آفس میں بیہوش ہوکر گر پڑی جنکو انکے ساتھ کام کعنیوالے نوجوانوں نے علاج کیلئے انکو مقامی رام منوہر لاہیا اسپتال میں بھرتی کرادیاہے دکھ کی بات یہ ہیکہ عام آدمی کو کسی بھی صورت انصاف یہاں میسر ہی نہی ہینتیجہ کے طور پر حالت دن بہ دن بگڑتی ہی جارہی ہے! چیف منسٹر یوگی سرکارکے ان رٹے رٹائے چند احکامات کے مطابق بد نظمی پھیلانے والا کوئی بھی ہو کسی بھی پہنچ کا ہو کسی بھی شکل میں بخشانہی جانا چاہئے مگر اسکے بعد بھی ایک دیگر واقع یہ بھی سامنے آیاہے کہ گزشتہ شب ہندو واہنی کے درجن بھر کارکنان مقامی سول لائن پولیس چوکی پہنچے اور پولیس کی موجودگی میں خستہ حال اور پرانی ہڈیوں سے لدا ایک ٹرک پکڑلیایہ شاطر افراد بیچ سڑک پر ٹرک روک کر کھڑے ہوگئے کلینر اور ڈرائیور سے مارپیٹ کرتے ہوئے یہ شور مچانے لگے کہ اس ٹرک میں گائیوں کی ہڈیاں ہیں یہ ٹرک کسی دوسری ریاست سے دہلی کی جانب لیجایا جارہاتھا سبھی دستاویز اور جانوروں کی اجازت بھی ٹرک ڈرائیورکے پاس موجود تھی پولیس نے ان شاطروں کے قبضہ سے بہ مشکل ٹرک کو آزاد کراکر آگے روانہ کرایا رات کے چھہ گھنٹہ تک ان شاطروں نے ٹرک کو مع کلینر اور ڈرائیور اپنے قبضہ ہی میں رکھا بہ مشکل پولیس دونوں کی جان بچانے اور ٹرک کو سہی پوزیشن میں آگے بڑھانے میں کامیاب ہوئی !