شکیل رشید (ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز)
کبھی خوشی اور کبھی غم کا مطلب اب سمجھ میں آیا ہے۔
حضرت مولانا سید سلمان حسینی ندوی کا 146رجوع نامہ145 دیکھنے اور پڑھنے کے بعد خوشی اور غم دونوں کے ملے جلے احساسات طاری ہوئے۔ خوشی تو اس بات کی کہ حضرت مولانا نے بابری مسجد اور رام مندر کو اپنے 146ایجنڈے145 سے خارج کردیا ہے۔ مطلب یہ کہ انہوں نے بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر بنوانے کی جو تجویز پیش کی تھی اسے سرد خانے میں ڈال دیا ہے۔ اب مولانا محترم بھی دوسروں کی طرح سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنے پر راضی ہیں۔ انہوں نے یہ کہہ کر اعلیٰ ظرفی کا ثبوت دیا ہے کہ 146146ہم لوگ تو امن کے لیے اچھی فضا کے لیے کام کررہے تھے اگر لوگ اس کی وجہ سے بیمار ہورہے ہیں، ٹینشن میں آرہے ہیں، گالی گلوج کررہے ہیں تو بھئی ہمیں ایسا سمجھوتہ نہیں چاہئے145145۔ حضرت مولانا کی یہ بات بھی قابل تحسین ہے کہ 146146اس ملک میں فرقہ واریت کا جو بھوت ہے او رجنگل کا جو راج ہے اس کا علاج صرف اسی طرح ہوسکتا ہے کہ حق پیش کیاجائے، سچائی بتائی جائے، لوگوں کو انسانیت کے پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے او رمختلف مذاہب کے لوگوں، مختلف قوموں برادریوں کے لوگ ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہوں145145۔ ان مقاصد کی تکمیل کے لیے حضرت مولانا نے 146فلاح انسانیت بورڈ145 کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ اللہ کرے یہ بورڈ واقعی انسانیت کی فلاح کا بورڈ ثابت ہو۔ یہ تو تھا خوشی کے احساسات کا معاملہ اب آئیے غم کے احساسات کی جانب۔
حضرت مولانا نے مسلم پرسنل لاء بورڈ پر اپنے اس بیان میں شدید نکتہ چینی کی ہے۔ ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی پر نشانہ سادھا ہے۔ قاسم رسول الیاس اور کمال فاروقی کی ملامت کی ہے۔ ایڈوکیٹ یوسف حاتم مچھالہ کے 146عقیدے145 پر سوال اُٹھایا ہے۔ اور ان سب سے بڑھ کر پرسنل لا بورڈ کی 146تطہیر145 کا مطالبہ کیا ہے۔ حضرت مولاناچونکہ اب مسلم پرسنل لاء بورڈ میں نہیں ہیں اس لیے انہیں چاہئے تھا کہ یہ مسئلے نہ اٹھاتے کیوں کہ یہ اختلافی مسئلے ہیں اور ان کے اُٹھانے سے خلیج مزید وسیع ہوگی۔ دوریاں نزدیکیوںمیں نہیں بدلیں گی۔ سوال یہ ہے کہ 146تطہیر145کا مطلب کیا ہے؟ لفظ 146تطہیر145کے لغوی معنی 146پاک کرنا145 ہیں۔ طہارت او رپاکیزگی بھی اس کے معنی ہیں مگر اس کا ایک مطلب 146صاف کرنے کا عمل145 بھی ہوتا ہے۔ اسی سے 146نسلی تطہیر145 بنا ہے یعنی کسی نسل کو صاف کردینا، بمعنی مٹا دینا۔ تو یہ 146تطہیر145کیا ہے، بورڈ کو 146پاک145 کرنے یا واقعی 146مٹانے145 کی ؟
آپ نے تین نام پیش کیے ہیں جن میں ایک نام اسدالدین اویسی کا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا 146سیاست145 اسلام میں 146شجرممنوعہ145 ہے۔ اس سوال کا جواب 146نہیں145 میں ہے۔ اور پھر اویسی نے پارلیمنٹ میں مسلمانوں کے جو مسائل اُٹھائے ہیں وہ آپ کبھی نہیں اُٹھاتے، لہذا اویسی کو بورڈ سے ہٹانے کے لیے آپ کی بات کیوں قبول کی جائے؟ بابری مسجد کے معاملے میں اویسی کا یہ ماننا ہے کہ مسجد ہمیشہ مسجد ہی رہے گی اور آپ اس کے باوجود کہ اپنے 146ایجنڈے145 کو تبدیل کرچکے ہیں، مسجد کی جگہ مندر بننے کو غلط تصور نہیں کرتے۔ لہذا آپ کیسے اویسی پر فوقیت رکھتے ہیں! رہی بات مسلم ووٹوں کو تقسیم کرانے کی تو حضرت مولانا پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں اور دیکھیں کہ آپ نے یوپی میں کتنی غیر معرو ف سیاسی پارٹیوں کی حمایت کی ہے او رکتنے مسلمانوں کے ووٹ ضائع کرائے ہیں۔ یہ ساری باتیں تلخ ہیں اور ان کے لکھنے پر مجھے افسوس بھی ہے مگر کیا کریں کہ یہ سب سچ ہیں۔ اور پھر آپ نے یہ کیسا نیا فتنہ 146عقیدے145 کا چھیڑ دیا۔ آج وہی ایڈوکیٹ مچھالہ جن کے ساتھ آپ برسہا برس بیٹھے ہیں آپ کی نظر میں 146بدعقیدہ145 ہوگئے! تو حضرت کیا بورڈ میں صرف وہی ایک بدعقیدہ ہیں؟ اور کیا آپ اپنے بورڈ میں کسی بدعقیدے کو شامل نہیں کریں گے؟ آپ سادھو، سنتوں یعنی مشرکین کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں مگر یوسف مچھالہ، قاسم رسول الیاس اور کمال فاروقی کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے جو بہرحال اللہ اور رسولﷺ کے نام لیوا ہیں۔ بھلا یہ کیسی مانوتا اور کیسی انسانیت ہے؟ یہ سراسر ظلم ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ حضرت مولانا آپ انتقامی جذبہ کے تحت بات کررہے ہیں، جس کی دین اسلام میں کوئی گنجائش نہیں تو شاید غلط نہیں ہوگا۔