اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملہ طویل عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید دو مسلم نوجوانوں کی ضمانت عرضداشت پر سماعت دو ہفتوں کے لیئے ملتوی ۱۲؍ سال جیل میں گذارنے کے بعد بھی اگر ضمانت پر رہا نہیں کیا گیا تو یہ انصاف کا قتل ہوگا، ایڈوکیٹ آباد فونڈا

ممبئی۱؍مارچ
مہاراشٹر میں ہوئے ایک دہشت گردانہ واقعہ بنام اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملے میں دو مسلم نوجوانوں کو خصوصی مکوکا عدالت کی جانب سے دی گی ۱۴؍ سال کی سزا کے خلاف اور انہیں ضمانت پر رہا کیئے جانے کے لیئے دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار مسلم نوجوانوں کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) کی جانب سے ممبئی ہائی کورٹ میں داخل عرضداشت پر آج بھی سماعت عمل میں نہیں آسکی کیونکہ سرکاری وکیل نے مزید تیاری کے لیئے عدالت سے وقت طلب کیا جسے عدالت نے منظور کرلیا ۔
اسی درمیان جمعیۃ علماء کی جانب سے مقرر کیئے گئے وکیل آباد فونڈا نے ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کو بتایا کہ ۱۲؍ سال جیل میں گذارنے کے بعد بھی اگر درخواست گذار کو ضمانت پر رہا نہیں کیا گیا تو یہ انصاف کا قتل ہوگانیز عدالت کو اس معاملے میں جلد از جلد عرضداشت پر سنوائی شروع کرنا چاہئے۔
ایڈوکیٹ فونڈا نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس مقدمہ میں کسی بھی طرح کا کوئی جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا نیز خصوصی مکوکا عدالت نے ملزمین پر سے مکوکا قانون ہٹاتے ہوئے انہیں مجرمانہ سازش کے الزامات سے بھی بری کردیا تھا جبکہ انہیں غیر قانونی طریقہ سے اسلحہ رکھنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق دفاعی وکیل ایڈوکیٹ شریف شیخ نے ڈاکٹر محمد شریف شبیر احمد اور مظفر تنویر کو ملی ۱۴؍ سالہ سزاؤں کے خلاف اپیل کی مشترکہ عرضداشت کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 374(2) کے تحت ممبئی ہائی کورٹ میں داخل کی تھی جسے عدالت نے پہلے ہی سماعت کے لیئے قبول کرلیا تھا اورسرکاری وکیل سے جواب بھی طلب کرلیا تھا لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے جسٹس بھوشن گوئی اور جسٹس بھراتی ہریش ڈانگرے نے سرکاری وکیل کی گذارش پر معاملے کی سماعت دو ہفتوں کے لیئے ملتوی کردی۔
آج کی سماعت کے بعد جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ ۲۸؍ جولائی ۲۰۱۶ء کو آرتھرروڈ جیل میں قائم خصوصی مکوکا عدالت نے اس معاملے کا سامنا کررہے ۲۰؍ مسلم نوجوانوں میں سے ۸؍ مسلم نوجوانوں کو باعزت بری کردیا تھا جبکہ ۳؍ نوجوانوں کو آٹھ سال ، ۲؍ نوجوانو ں کو ۱۴؍ سال قید بامشقت کی سزا اور دیگر ۷؍ نوجوانوں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ متذکرہ دونوں ملزمین کی عرضداشتوں کا فیصلہ ہوجانے کے بعد عمر قید کی سزائے پانے والے مسلم نوجوانوں کے لیئے کوشش کی جائے گی نیز اس سے قبل آٹھ سالوں کی سزا پانے والے مسلم نوجوانوں کو ممبئی ہائی کورٹ نے راحت دی تھی اور وہ جیل سے باہر ہیں۔
اسی درمیان ایڈوکیٹ شریف شیخ نے بتایا کہ مقدمہ کا سامنا کرنے والے تمام ۲۰؍ ملزمین کے خلاف ریاستی حکومت نے سزا میں اضافہ کیئے جانے کی عرضداشت داخل کی ہے جسے عدالت نے سماعت کے لیئے قبول کرلیا ہے اور امید ہیکہ ڈاکٹر شریف اور مظفر تنویر کی ضمانت عرضداشتوں کی سماعت کے دوران ریاستی حکومت کی عرضداشت پر بھی سماعت ہوگی جس کے لیئے دفاعی وکلاء تیار ہیں۔
دوران کارروائی ممبئی ہائی کورٹ میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ آصف نقوی، ایڈوکیٹ ساجد قریشی، ایڈوکیٹ کاشف ودیگر موجود تھے۔