تیو ہار پر گندگی کے امبار بھاجپائی نگر نگم کی لاپرواہی کا نتیجہ؟

سہارنپور (احمد رضا)گزشتہ ۳۰ سالوں سے یوپی میں اس طرح کاہی طریقہ رائج ہے تیوہار ہندو، سکھ، عیسائی یامسلم فرقہ کاہو صفائی کے نام پر ہمیشہ کاغذی خانہ پوری ہوتی آئی ہے جگہ جگہ غلاظت،گندگی اور گندے پانیکاجمع رہناہماری ضلع انتظامیہ کی کارکردگی کو ثابت کرنے کے لئے ہی کافی ہے !قابل ذکر ہے کہ امسال شہر میں ہولی کے موقع پر مہندی سرائے ، فیض علی، پٹیل نگر، ریلوے روڑ، رام نگر، گھنٹہ گھر، کورٹ روڑ، پرانی منڈی ، امبالا روڑ ،جامع مسجد، صرافہ بازار، لوہا بازار، حلوائی ہٹہ، گردوارہ روڑ،ریلوے اسٹیشن، مورگنج ، کھالاپار،بومنجی روڑ، پٹھانپورہ ، خان آلمپورہ، حقیقت نگر، حسن پور اور جنکپوری کے علاقہ میں گندگی کی بھرمار رہے قابل کلکٹر کی سخت ہدایت کے بعد بھی نگر نگم ملازمین صفائی کیلئے راضی نہی ہیں بھاجپائی میئر ہونیکے بعد بھی ہولی کے موقع پر ہندو علاقہ پینے کے صاف پانی کی سپلائی سے متاثر ہیں وہیں بجلی کی ناقص سپلائی بھی دیکھنے کو ملرہی ہے جگہ جگہ گندگی اور چوڑے کے ڈھیر لگے ہیں مندروں کے ساتھ ساتھ مساجد کے باہر بھی غلاظت کی بھرمار ہے نگم کے پاس تین سو سے زائد صفائی ملازمین ہیں اسکے بعد بھی صفائی کی ایسی حالت ہونا قابل شرم کارکردگی کی مظہر ہے! ریاستی سرکار کے قابل کلکٹر کے بار بار کہنے کے بعد بھی ابھی بھی شہر کے چاروں جانب گندگی ہی گندگی دیکھنے کو مل رہی ہے قابل کمشنر دیپک اگروال کے حکم پرضلع انتظامیہ نے ہولی سے پہلے صفائی بجلی اور پانی کی سپلائی پر خاص دھیان دینے کی ہدایت مختلف محکموں کو جاری کی تھی مگر افسوس کی باتہیکے اس بار ہولی کے موقع پر بھی مندرجہ بالا علاقوں میں گندگی کے انبارلگے ہیں نالیاں اور نالے چوڑے سے لبالب ہیں یہاں سے عوام کا گزر بھی مشکل بنا ہواہے ! افسران کی گاڑیا ں بھی ہر روز دن میں چھہ بار ان خاص علاقوں سے گزرتی ہے مگرکسی کو بھی ان علاقوں میں گندگی نظر نہیں آئی نگر نگم نے ہولی کے موقع پر جو بہترین انتظامات کرنے کا وعدہ عوام سے کیا تھا وہ پہلے ہی کھوکلا ثابت ہوچکا ہے عوام کی اس سال کی ہولی اب گندگی کے ڈھیروں کے بیچ منائیجا رہی ہے یہ از خدنگم اور بھاجپائی میئر و دیگرسیاست دانوں کے لئے شرم کی بات ہے!