ہندوراشٹر کیلئے اندھی دیش بھگتی سرکارا ور انتظامیہ کیلئے چیلینج بھاجپا کے ر تھ پر سوارہوکر آر ایس ایس کا نیا نعرہ پہلے ملک پھر مذہب ؟

سہارنپور ( رپورٹ احمد رضا) وزیر اعلیٰ ڈنکے کے ساتھ یہ اعلان کیوں کرتے گھوم رہیہیں کہ میں پہلے ہندو ہوں پھر مجھے بھی ہر طرح سے مذہبی رسومات ادا کرنیکی کھلی چھوٹ حاصل ہے وہیں دوسری جانب میرٹھ کے جاگرتی وہار کے عظیم الشان سنگھی مہاسماگم میں آر ایس ایس چیف سدرشن کہتے ہیں کہ پہلے دیش پھر دھرم آخر ایک ہی مقصد کیلئے آزان ہندوستان میں ہندو راشٹرا کیلئے جدوجہد کرنیوالے ان لیڈران کے جملہ دومعنی کیوں ؟ میرٹھ میں سدرشن جی کیا دکھانا چاہتے ہیں اور برج کی ہولی کی روایت ہر ضلع میں قومی تیوہار کی شکل میں منعقد کرائے جانیکے اپنے ارادے سے کیا ظاہر کرنا چاہتے ہیں یہ ملک کا ایک ارب سے زائد عوام بخوبی جانتاہے، آج کسی کو سمجھانیکی ضرورت نہی، ملک میں آج کوئی ضرورت لاحق ہے تو وہ ہے اہم ضرورت ہے دیش بھگتی کی آڑ میں ملک میں پھلتی اور پھولتی فرقہ پرستی اور عدم رواداری کو روکنے کی ؟ شاملی، مظفر نگر، باغپت ، بڑوت ،میرٹھ، سہارنپور، کھتولی ، علیگڑھ اور،راد آباد آر ایس ایس کی سازش کے مطابق ان اضلاع کے بیشتر علاقوں میں ہندو یو واہنی کے قائدین اور کارکنان نے ترنگا یاترا، شوبھا یاترا، آذان، کانوڑ یاترا، گؤ کشی اور دیش بھگتی کے نام پر مسلم مرد اور خواتین کے ساتھ جو شرمناک برتاؤ گزشتہ چار سال کے دوران کیا وہ قطعی دستور ہند کو انگوٹھا دکھانیوالے شرمناک کام ہیں! نام نہاد ہندو تنظیموں کے کارکنا ن گزشتہ دس ماہ سے اتر پردیش میں جس طرح سے شرمناک حرکتیں انجام دے رہے ہیں وہ بھی قابل مذمت اور شرمناک عملی اقدام ہے کل صبح سے شام تک میرٹھ میں آر ایس ایس کے لاکھوں کارکنان کو جمع کرکے لوک سبھا چناؤ ۲۰۱۹ فتح کرنیکا جو مسیج دیاہے وہ ملک کو ہندو راشٹرا کی جانب لیجانیکا خاص پری پلان ہے دولاکھ سے زائد کارکنان کو اشاروں ہی اشاروں میں سنگھی قائدین کے ذریعہ مسلم قوم کے ووٹ کو تقسیم کرانے، ترقیاتی کاموں سے مسلم علاقوں کو دور رکھنے اور سرکاری ملازمتوں میں کسی بھی صورت مسلم نوجوانوں کو آگے نہی آنے دئے جانے جیسے اہم اور خطرناک منصوبوں پر لگاتار سات گھنٹہ بحث ومباحثہ ہوا دیر شام تک سنگھی سربراہ نے اپنے اختتامی مسیج کے ذریعہ سبھی حاضرین کیمپ کو کٹر پن دکھانے، خد کو مذہب سے قبل دیش بھگت کہنے اور اقلیتی افراد کی آزادی پر لگام لگانیکو کہا ہے،مگر اس بیہودہ پری پلان کی سبھی مہذب افراد نے کھلے دل سے مذمت کی ہے اس طرح کی بچکانہ باتوں سے مسلمان کو مشتعل اور جوش میں آکر بد اخلاقی کرنے کی کچھ بھی ضرورت نہی ہمیں تو صبر کی تلقین کی گئی ہے اللہ صبر کرنیوالوں کے ساتھ ہے بس اسی جملہ میں ہماری کامیابی پوشیدہ ہے ! ملک کی نامور سوشل تنظیم پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک نے اپنے تمام ہم نظریہ قائدین کی جانب سے مرکزی سرکار کو ایک مکتوب کے ذریعہ مسلمانوں کے ساتھ ملک بھر میں مذہبی بنیاد پر جانبوجھ کرکئے جانے والے سلسلہ وار حملوں سے آگاہ کرتے ہوئے آرٹیکل ۳۴۱ میں ترمیم کرنے کی اپنی بیس سال پرانی مانگ دہرائی ہے اہم بات ہے کہ جناب اے ایچ ملک پچھلے تیس سالوں سے آرٹیکل ۳۴۱ کو لیکر لگاتار دلت مسلموں اور عیسائیوں کے حق کی خاطر جدوجہد کر تے آ رہے ہیں علاوہ ازیں سینئر سوشل قائد جناب اے ایچ ملک نے گزشتہ چار سال سے مسلسل ملک کے مختلف علاقوں میں بھاجپا سے جڑے تنظیموں کے ذمہ داران کی جانب سے مسلم طبقہ کے ساتھ کی جانے والی چھیڑ چھاڑ کو ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ بتاتے ہوئے ا ن سبھی سے ان شرمناک حرکتوں سے باز آنے کی اپیل کی ہے پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک نے کہا کہ پیارے نبیﷺ کی شان میں توہیں آمیز باتیں، لوجہاد مدارس اسلامیہ اور دہشت گردی کے بیہودہ الزامات سے مسلمانوں کے ایک گہری سازش کے تحت لگاتار اکسایا اورگھیرا جارہاہے مگر مودی جی سب کچھ جانتے اور ددیکھتے ہوئے بھی خاموش بیٹھے ہیں یاد رہے کہ مودی جی اب سنگھی برادریکے نہی بلکہ ایک عظیم سیکولر ملک کے وزیر اعظم ہیں پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک نے کہاہے کہ ملک میں مذہبی جنوں کو آر ایس ایس،بھاجپا، وشوہندو پریشداور بجرنگ دل اور انکے قائدین کی جانب سے لگاتار ہوا دیکر بڑھا یا جا رہاہے فرقہ وارانہ وارداتومیں اور فرقہ واریت پر مبنی بیان بازی میں بھی بے تحاشہ اظافہ ہوتا جا رہاہے فرقہ پرستی کو ساکشی مہاراج، یوگی آدیتہ ناتھ ، سنگیت سوم اور سشیل رانا،سادھوی پراچی،پروین توگڑیا، ونے کٹیار جیسے بھاجپا نیتا لگاتار بڑھا واہی نہیں بلکہ مسلمانوں کو للکارنے کا گھنونہ کام بھی انجام دے رہے ہیں سب سے شرمناک بات تو یہ ہے کہ ملک کے ماحول کو بگاڑنے اور اقلیتی فرقہ کے خلاف زہر افشانی کرنے میں مرکزی سرکار کے وزیر مہیش شرما،گری راج سنگھ اور سنجیو بالیان کی بھاگے داری سوچ سے بھی زیادہ ہے اور یہی بڑبولہ پن آج اس عظیم ملک اور امن پسندقوم کی ایکتا ،خوشحالی اور بھائی چارہ کے لئے خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کو بانٹنے کی بیہودہ سازش کا ہی ایک حصہ ہے؟
سوشل تنظیم پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک نے کہاکہ اب تک ملک میں جتنے بھی فرقہ وارانہ فساد رونماء ہوئے ہیں انمی سنگھی گروہ اور فرقہ پرست تنظیموں کا زبردست رول رہا ہے اس بات کا خلاصہ صوبائی سرکار کے زریعہ کرائی گئی جانچ میں بھی ثابت ہو چکاہے کہ چندلوگ ہی فر قہ پرستی کو بڑھاوادینے میں آگے آگے ہیں مسلمانوں کو پہلے جوش دلاؤ پھرایک دوسرے سے لڑاؤ، حالات بگڑنے کے بعد مسلمانوں کی خوب پٹائی کراؤاور جب فورسیز مالمانوں پر ظلم ڈھائے تب خاموشی کے ساتھ اپنے اپنے گروں میں دبک کر بیٹھ جاؤاور پھر مظلوم مسلمانوں کو بیچ سڑک پر کھڑا کر کے بھاگ جاؤ بس یہ ہے ہمارے قائدین اور سیای جماعتوں کے لیڈرا ن کی ہنر مندی ۔ آخر یہ کس طرح کی ذہنیت آخر کیو ں مسلمانوں کے ساتھ آزادی سے آج تک یہی کھیل کھیلا جارہا ہے سوشل تنظیم پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک نے بتایا کہ ملک میں رونما ہونے والے ہر دنگے میں مسلمانوں کو بھا ری تباہی کا سامنا ہے ۱۹۴۷ کے بعد سے لگاتار مظفر نگر اور سہارنپور فساد میں مسلمانوں پر ، مسلمانوں کے کاروبار پر اور مساجد پر بہت ہی منظم طریقہ سے حملہ کئے گئے ہماری مساجد آج بھی ان حملوں کی گواہ ہیں مظفر نگر اور سہارنپور فساد کے بعد سے کافی مسجدیں آج بھی رونقوں سے محروم ہیں ان مساجد میں مسلمان نماز ادا کر تے ہو ئے اب ڈرنے لگے ہیں مگر تمام حالات سے واقف ہونے کے بعد بھی مسلمانوں سے ہمدرد ی کا ناٹک کر نے والے قائدین ان نازک اور حساس معاملات پر چپ کیوں ہیں بیباک طور سے بتائیں کہ سہارنپور فساد میں مسلمانوں کے ساتھ کون سا انصاف ہوا ہے مساجد کو لوٹنے اور شہید کرنے والوں کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا ہیاور مسلمانوں کو معزور کرنے والے مقامی پولیس اور فورس کے جوانوں کے خلاف کیا کاروائی کی گئی ہے فساد میں مسلمانوں پر ، مسلمانوں کے کاروبار پر اور مساجد پر بہت ہی منظم ظریقہ سے حملہ کئے گئے ہماری مساجد آج بھی ان حملوں کی گواہ ہیں مظفر نگر اور سہارنپور فساد کے بعد سے کافی مسجدیں آج بھی رونقوں سے محروم ہیں ان مساجد میں مسلمان نماز ادا کر تے ہو ئے اب ڈرنے لگے ہیں مگر تمام حالات سے واقف ہونے کے بعد بھی مسلمانوں سے ہمدرد ی کا ناٹک کر نے والے قائدین ان نازک اور حساس معاملات پر چپ کیوں ہیں !قابل غور ہیکہ ملک میں شاندار نظم نسق، بے روزگاری، امن، آپسی بھائی چارہ،مہنگائی اور بے خوف طرز زندگی جینے کی آزادی کسی بھی چنی ہوئی سرکار کی یہ چند خصوصیات ہی کسی بھی شہری کو اطمینان بخشنے اور خوشحالیسے مالامال کرنے والی عمدہ کارکردگی کی ضامن ہوتی ہیں اگر ان سبھی میں سے کسی ایک میں بھی جھول پایا جاتاہے توپھر مخالفین کو چنی ہوئی سرکار کی مذمت کرنے کا موقع مل جاتاہے ایساہی کچھ گزشتہ لمبے عرصہ سے ہمارے ووٹ سے چنی ہوئی ریاست کی یوگی سرکار کے ساتھ بھی ہورہاہے اسمیں کوئی دورائے نہی کہ اس طرح کی حرکات وزیراعظم اور یوپی کے چیف منسٹر کو بدنام کئے جانے کی پلاننگ کا ایک اہم حصہ ہے ہمارے چیف منسٹر کو حسب و عدہ اس جانب سخت کاروائی کرائے جانے کے ساتھ ساتھ دلت اور اقلیتی فرقہ کی جان ومال کی حفاظت کے بہتر بندوبست کے بھی احکامات ہر کلکٹر کو جاری کرنے چاہئے تاکہ ان بدمعاشوں کی نکیل کسی جاسکے اور حالات پر امن رہیں یوگی سرکار دس ماہ قبل ریاست کی بیس فیصد مسلم اقوام سے کئے گئے سبھی وعدے بھول بیٹھی ہے نتیجہ کے طور پر اپنے علاقائی چھوٹے موٹے قائدین اور افسران کی غلطی سے یوگی جی اندنوں مسلم طبقہ کی حفاظت کرنے میں ابھی تک بری طرح سے ناکام ہیں!